Surah

Information

Surah # 3 | Verses: 200 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 89 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
وَلَا تُؤۡمِنُوۡۤا اِلَّا لِمَنۡ تَبِعَ دِيۡنَكُمۡؕ قُلۡ اِنَّ الۡهُدٰى هُدَى اللّٰهِۙ اَنۡ يُّؤۡتٰٓى اَحَدٌ مِّثۡلَ مَاۤ اُوۡتِيۡتُمۡ اَوۡ يُحَآجُّوۡكُمۡ عِنۡدَ رَبِّكُمۡ‌ؕ قُلۡ اِنَّ الۡفَضۡلَ بِيَدِ اللّٰهِۚ يُؤۡتِيۡهِ مَنۡ يَّشَآءُ ‌ؕ وَاللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِيۡمٌ ۚۙ‏ ﴿73﴾
اور سِوائے تمہارے دین پر چلنے والوں کے اور کسی کا یقین نہ کرو آپ کہہ دیجئے کہ بیشک ہدایت تو اللہ ہی کی ہدایت ہے ( اور یہ بھی کہتے ہیں کہ اس بات کا بھی یقین نہ کرو ) کہ کوئی اس جیسا دیا جائے جیسا تم دیئے گئے ہو ، یا یہ کہ یہ تم سے تمہارے رب کے پاس جھگڑا کریں گے آپ کہہ دیجئے کہ فضل تو اللہ تعالٰی ہی کے ہاتھ میں ہے وہ جسے چاہے اسے دے اللہ تعالٰی وسعت والا اور جاننے والا ہے ۔
و لا تؤمنوا الا لمن تبع دينكم قل ان الهدى هدى الله ان يؤتى احد مثل ما اوتيتم او يحاجوكم عند ربكم قل ان الفضل بيد الله يؤتيه من يشاء و الله واسع عليم
And do not trust except those who follow your religion." Say, "Indeed, the [true] guidance is the guidance of Allah . [Do you fear] lest someone be given [knowledge] like you were given or that they would [thereby] argue with you before your Lord?" Say, "Indeed, [all] bounty is in the hand of Allah - He grants it to whom He wills. And Allah is all-Encompassing and Wise."
Aur siwaye tumharay deen per chalney walon kay aur kissi ka yaqeen na kero. Aap keh dijiye kay be-shak hidayat to Allah hi ki hidayat hai ( aur yeh bhi kehtay hain kay iss baat ka bhi yaqeen na kero ) kay koi uss jaisa diya jaye jaisa tum diye gaye ho ya yeh kay yeh tum say tumharay rab kay pass jhagra keren gay aap keh dijiye kay fazal to Allah Taalaa hi kay haath mein hai woh jissay chahaye ussay dey Allah Taalaa wusat wala aur janney wala hai.
مگر دل سے ان لوگوں کے سوا کسی کی نہ ماننا جو تمہارے دین کے متبع ہیں ۔ آپ ان سے کہہ دیجیے کہ ہدایت تو وہی ہدایت ہے جو اللہ کی دی ہوئی ہو ، یہ ساری باتیں تم اس ضد میں کر رہے ہو کہ کسی کو اس جیسی چیز ( یعنی نبوت اور آسمانی کتاب ) کیوں مل گئی جیسی کبھی تمہیں دی گئی تھی یا یہ ( مسلمان ) تمہارے رب کے آگے تم پر غالب کیوں آگئے ۔ آپ کہہ دیجیے کہ فضیلت تمام تر اللہ کے ہاتھ میں ہے ، وہ جس کو چاہتا ہے دے دیتا ہے ، اور اللہ بڑی وسعت والا ہے ، ہر چیز کا علم رکھتا ہے ۔
اور یقین نہ لاؤ مگر اس کا جو تمہارے دین کا پیرو ہو تم فرمادو کہ اللہ ہی کی ہدایت ہدایت ہے ( ف۱۳۷ ) ( یقین کا ہے کا نہ لاؤ ) اس کا کہ کسی کو ملے ( ف۱۳۸ ) جیسا تمہیں ملا یا کوئی تم پر حجت لاسکے تمہارے رب کے پاس ( ف۱۳۹ ) تم فرمادو کہ فضل تو اللہ ہی کے ہاتھ ہے جسے چاہے دے ، اور اللہ وسعت والا علم والا ہے ،
نیز یہ لوگ آپس میں کہتے ہیں کہ اپنے مذہب والے کے سوا کسی کی بات نہ مانو ۔ اے نبی! ان سے کہہ دو کہ اصل میں ہدایت تو اللہ کی ہدایت ہے اور یہ اسی کی دین ہے کہ کسی کو وہی کچھ دے دیا جائے جو کبھی تم کو دیا گیا تھا ، یا یہ کہ دوسروں کو تمہارے رب کے حضور پیش کرنے کے لیے تمہارے خلاف قوی حجّت مل جائے ۔ اے نبی ! ان سے کہو کہ فضل و شرف اللہ کے اختیار میں ہے ، جسے چاہے عطا فرمائے ۔ وہ وسیع النظر ہے 62
اور کسی کی بات نہ مانو سوائے اس شخص کے جو تمہارے ( ہی ) دین کا پیرو ہو ، فرما دیں کہ بیشک ہدایت تو ( فقط ) ہدایتِ الٰہی ہے ( اور اپنے لوگوں سے مزید کہتے ہیں کہ یہ بھی ہرگز نہ ماننا ) کہ جیسی کتاب ( یا دِین ) تمہیں دیا گیا اس جیسا کسی اور کو بھی دیا جائے گا یا یہ کہ کوئی تمہارے رب کے پاس تمہارے خلاف حجت لا سکے گا ، فرما دیں: بیشک فضل تو اﷲ کے ہاتھ میں ہے ، جسے چاہتا ہے عطا فرماتا ہے ، اور اﷲ وسعت والا بڑے علم والا ہے
سورة اٰلِ عِمْرٰن حاشیہ نمبر :62 اصل میں لفظ”واسع“ استعمال ہوا ہے جو بالعموم قرآن میں تین مواقع پر آیا کرتا ہے ۔ ایک وہ موقع جہاں انسانوں کے کسی گروہ کی تنگ خیالی و تنگ نظری کا ذکر آتا ہے اور اسے اس حقیقت پر متنبہ کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے کہ اللہ تمہاری طرح تنگ نظر نہیں ہے ۔ دوسرا وہ موقع جہاں کسی کے بخل اور تنگ دلی اور کم حوصلگی پر ملامت کرتے ہوئے یہ بتانا ہوتا ہے کہ اللہ فراخ دست ہے ، تمہاری طرح بخیل نہیں ہے ۔ تیسرا وہ موقع جہاں لوگ اپنے تخیل کی تنگی کے سبب سے اللہ کی طرف کسی قسم کی محدودیت منسوب کرتے ہیں اور انہیں یہ بتانا ہوتا ہے کہ اللہ غیر محدود ہے ۔ ( ملاحظہ ہو سورہ بقرہ ، حاشیہ نمبر ١١٦ )