Surah

Information

Surah # 34 | Verses: 54 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 58 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
وَحِيۡلَ بَيۡنَهُمۡ وَبَيۡنَ مَا يَشۡتَهُوۡنَ كَمَا فُعِلَ بِاَشۡيَاعِهِمۡ مِّنۡ قَبۡلُؕ اِنَّهُمۡ كَانُوۡا فِىۡ شَكٍّ مُّرِيۡبٍ‏ ﴿54﴾
ان کی چاہتوں اور ان کے درمیان پردہ حائل کر دیا گیا جیسے کہ اس سے پہلے بھی ان جیسوں کے ساتھ کیا گیا وہ بھی ( انہی کی طرح ) شک و تردد میں ( پڑے ہوئے ) تھے ۔
و حيل بينهم و بين ما يشتهون كما فعل باشياعهم من قبل انهم كانوا في شك مريب
And prevention will be placed between them and what they desire, as was done with their kind before. Indeed, they were in disquieting denial.
Inn ki chahaton aur inn kay darmiyan pardah haael ker diya gaya jaisa kay iss say pehlay bhi inn jaison kay sath kiya gaya woh bhi ( inhi ki tarah ) shak-o-taraddud mein ( paray huyey ) thay.
اور اس وقت یہ جس ( ایمان ) کی آرزو کریں گے اس کے اور ان کے درمیان ایک آر کردی جائے گی ، جیسا کہ ان جیسے جو لوگ ان سے پہلے ہوئے ہیں ان کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہوگا ۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ سب ایسے شک میں پڑے ہوئے تھے جس نے انہیں دھوکے میں ڈال رکھا تھا ۔
اور روک کردی گئی ان میں اور اس میں جسے چاہتے ہیں ( ف۱٤۲ ) جیسے ان کے پہلے گروہوں سے کیا گیا تھا ( ف۱٤۳ ) بیشک وہ دھوکا ڈالنے والے شک میں تھے ( ف۱٤٤ )
اس وقت جس چیز کی یہ تمنا کر رہے ہوں گے اس سے محروم کر دیے جائیں گے جس طرح ان کے پیش رو ہم مشرب محروم ہو چکے ہوں گے ۔ یہ بڑے گمراہ کن شک میں پڑے ہوئے تھے 76 ۔ 6
اور ان کے اور ان کی خواہشات کے درمیان رکاوٹ ڈال دی گئی جیسا کہ پہلے اُن کے مثل گروہوں کے ساتھ کیا گیا تھا ۔ بیشک وہ دھوکہ میں ڈالنے والے شک میں مبتلا تھے
سورة سَبـَا حاشیہ نمبر :76 درحقیقت شرک اور دہریت اور انکار آخرت کے عقائد کوئی شخص بھی یقین کی بنا پر اختیار نہیں کرتا اور نہیں کر سکتا ۔ اس لیے کہ یقین صرف علم سے حاصل ہوتا ہے ، اور کسی شخص کو بھی یہ علم حاصل نہیں ہے کہ خدا نہیں ہے ، یا بہت سے خدا ہیں یا خدائی کے اختیارات میں بہت سی ہستیوں کو دخل حاصل ہے ، یا آخرت نہیں ہونی چاہیے ۔ پس جس نے بھی دنیا میں یہ عقائد اختیار کیے ہیں اس نے محض قیاس و گمان پر ایک عمارت کھڑی کر لی ہے جس کی اصل بنیاد شک کے سوا اور کچھ نہیں ہے ۔ اور یہ شک انہیں سخت گمراہی کی طرف لے گیا ہے ۔ انہیں خدا کے وجود میں شک ہوا ۔ انہیں توحید کی صداقت میں شک ہوا ۔ انہیں آخرت کے آنے میں شک ہوا ۔ حتّیٰ کہ اس شک کو انہوں نے یقین کی طرح دلوں میں بٹھا کر انبیاء کی کوئی بات نہ مانی اور اپنی زندگی کی پوری مہلت عمل ایک غلط راستے میں کھپا دی ۔