Surah

Information

Surah # 35 | Verses: 45 | Ruku: 5 | Sajdah: 6 | Chronological # 43 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
مَنۡ كَانَ يُرِيۡدُ الۡعِزَّةَ فَلِلّٰهِ الۡعِزَّةُ جَمِيۡعًا ؕ اِلَيۡهِ يَصۡعَدُ الۡـكَلِمُ الطَّيِّبُ وَالۡعَمَلُ الصَّالِحُ يَرۡفَعُهٗ ؕ وَ الَّذِيۡنَ يَمۡكُرُوۡنَ السَّيِّاٰتِ لَهُمۡ عَذَابٌ شَدِيۡدٌ  ؕ وَمَكۡرُ اُولٰٓٮِٕكَ هُوَ يَبُوۡرُ‏ ﴿10﴾
جو شخص عزت حاصل کرنا چاہتا ہو تو اللہ تعالٰی ہی کی ساری عزت ہےتمام تر ستھرے کلمات اسی کی طرف چڑھتے ہیں اور نیک عمل ان کو بلند کرتا ہے جو لوگ برائیوں کے داؤں گھات میں لگے رہتے ہیں ان کے لئے سخت تر عذاب ہے اور ان کا یہ مکر برباد ہو جائے گا ۔
من كان يريد العزة فلله العزة جميعا اليه يصعد الكلم الطيب و العمل الصالح يرفعه و الذين يمكرون السيات لهم عذاب شديد و مكر اولىك هو يبور
Whoever desires honor [through power] - then to Allah belongs all honor. To Him ascends good speech, and righteous work raises it. But they who plot evil deeds will have a severe punishment, and the plotting of those - it will perish.
Jo shaks izzat hasil kerna chahata ho to Allah Taalaa hi ki sari izzat hai tamam tar suthray kalmaat ussi ki taraf charhtay hain aur nek aemaal unn ko buland kerta hai jo log buraeeyon kay dao ghaat mein lagay rehtay hain unn kay liye sakht tar azab hai aur unn ka yeh makar barbaad hojayega.
جو شخص عزت حاصل کرنا چاہتا ہو ، تو تمام تر عزت اللہ کے قبضے میں ہے ۔ پاکیزہ کلمہ اسی کی طرف چڑھتا ہے اور نیک عمل اس کو اوپر اٹھاتا ہے ۔ ( ٣ ) اور جو لوگ بری بری مکاریاں کر رہے ہیں ، ان کو سخت عذاب ہوگا ، اور ان کی مکاری ہی ہے جو ملیا میٹ ہوجائے گی ۔
جسے عزت کی چاہ ہو تو عزت تو سب اللہ کے ہاتھ ہے ( ف۲٤ ) اسی کی طرف چڑھتا ہے پاکیزہ کلام ( ف۲۵ ) اور جو نیک کام سے وہ اسے بلند کرتا ہے ( ف۲٦ ) اور وہ جو برے داؤں ( فریب ) کرتے ہیں ان کے لیے سخت عذاب ہے ( ف۲۷ ) اور انہیں کا مکر برباد ہوگا ( ف۲۸
جو کوئی عزت چاہتا ہو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ عزت ساری کی ساری اللہ کی20 ہے ۔ اس کے ہاں جو چیز اوپر چڑھتی ہے وہ صرف پاکیزہ قول ہے ، اور عمل صالح اس کو اوپر چڑھاتا 21 ہے ۔ رہے وہ لوگ جو بیہودہ چال بازیاں کرتے 22 ہیں ، ان کے لیے سخت عذاب ہے اور ان کا مکر خود ہی غارت ہونے والا ہے ۔
جو شخص عزت چاہتا ہے تو اﷲ ہی کے لئے ساری عزت ہے ، پاکیزہ کلمات اسی کی طرف چڑھتے ہیں اور وہی نیک عمل ( کے مدارج ) کو بلند فرماتا ہے ، اور جو لوگ بری چالوں میں لگے رہتے ہیں ان کے لئے سخت عذاب ہے اور ان کا مکر و فریب نیست و نابود ہو جائے گا
سورة فَاطِر حاشیہ نمبر :20 یہ بات ملحوظ رہے کہ قریش کے سردار نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلے میں جو کچھ بھی کر رہے تھے اپنی عزت اور اپنے وقار کی خاطر کر رہے تھے ۔ ان کا خیال یہ تھا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بات چل گئی تو ہماری بڑائی ختم ہو جائے گی ، ہمارا اثر و رسوخ مٹ جائے گا اور ہماری جو عزت سارے عرب میں بنی ہوئی ہے وہ خاک میں مل جائے گی ۔ اس پر فرمایا جا رہا ہے کہ خدا سے کفر و بغاوت کر کے جو عزت تم نے بنا رکھی ہے ، یہ تو ایک جھوٹی عزت ہے جس کے لیے خاک ہی میں ملنا مقدر ہے حقیقی عزت اور پائدار عزت جو دنیا سے لے کر عقبیٰ تک کبھی ذلت آشنا نہیں ہو سکتی ، صرف خدا کی بندگی میں ہی میسر آسکتی ہے ۔ اس کے ہو جاؤ گے تو وہ تمہیں مل جائے گی ۔ اور اس سے منہ موڑو گے تو ذلیل و خوار ہو کر رہو گے ۔ سورة فَاطِر حاشیہ نمبر :21 یہ ہے عزت حاصل کرنے کا اصل ذریعہ ۔ اللہ کے ہاں جھوٹے اور خبیث اور مفسدانہ اقوال کو کبھی عروج نصیب نہیں ہوتا ۔ اس کے ہاں تو صرف وہ قول عروج پاتا ہے جو سچا ہو ، پاکیزہ ہو ، حقیقت پر مبنی ہو ، اور جس میں نیک نیتی کے ساتھ ایک صالح عقیدے اور ایک صحیح طرز فکر کی ترجمانی کی گئی ہو ۔ پھر جو چیز ایک پاکیزہ کلمے کو عروج کی طرف لے جاتی ہے وہ قول کے مطابق عمل ہے ۔ جہاں قول بڑا پاکیزہ ہو مگر عمل اس کے خلاف ہو وہاں قول کی پاکیزگی ٹھٹھر کر رہ جاتی ہے ۔ محض زبان کے پھاگ اڑانے سے کوئی کلمہ بلند نہیں ہوتا ۔ اسے عروج پر پہنچانے کے لیے عمل صالح کا زور درکار ہوتا ہے ۔ اس مقام پر یہ بات بھی سمجھ لینی چاہیے کہ قرآن مجید قول صالح اور عمل صالح کو لازم و ملزوم کی حیثیت سے پیش کرتا ہے ۔ کوئی عمل محض اپنی ظاہری شکل کے اعتبار سے صالح نہیں ہو سکتا جب تک اس کی پشت پر عقیدہ صالحہ نہ ہو ۔ اور کوئی عقیدہ صالحہ ایسی حالت میں معتبر نہیں ہو سکتا جب تک کہ آدمی کا عمل اس کی تائید و تصدیق نہ کر رہا ہو ۔ ایک شخص اگر زبان سے کہتا ہے کہ میں صرف اللہ وحدہ لا شریک کو معبود مانتا ہوں ، مگر عملاً وہ غیر اللہ کی عبادت کرتا ہے تو اس کا یہ عمل اس کے قول کی تکذیب کر دیتا ہے ۔ ایک شخص زبان سے کہتا ہے کہ میں شراب کو حرام مانتا ہوں ، مگر عملاً وہ شراب پیتا ہے تو اس کا محض قول نہ خلق کی نگاہ میں مقبول ہو سکتا ہے نہ خدا کے ہاں اسے کوئی قبولیت نصیب ہو سکتی ہے ۔ سورة فَاطِر حاشیہ نمبر :22 یعنی باطل اور خبیث کلمے لے کر اٹھتے ہیں ، ان کو چالاکیوں سے ، فریب کاریوں سے اور نظر فریب استدلالوں سے فروغ دینے کی کوشش کرتے ہیں ، اور ان کے مقابلے میں کلمہ حق کو نیچا دکھانے کے لیے کوئی بری سے بری تدبیر استعمال کرنے سے بھی نہیں چوکتے ۔