Surah

Information

Surah # 35 | Verses: 45 | Ruku: 5 | Sajdah: 6 | Chronological # 43 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
وَاللّٰهُ خَلَقَكُمۡ مِّنۡ تُرَابٍ ثُمَّ مِنۡ نُّطۡفَةٍ ثُمَّ جَعَلَـكُمۡ اَزۡوَاجًا ؕ وَمَا تَحۡمِلُ مِنۡ اُنۡثٰى وَلَا تَضَعُ اِلَّا بِعِلۡمِهؕ وَمَا يُعَمَّرُ مِنۡ مُّعَمَّرٍ وَّلَا يُنۡقَصُ مِنۡ عُمُرِهٖۤ اِلَّا فِىۡ كِتٰبٍؕ اِنَّ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ يَسِيۡرٌ‏ ﴿11﴾
لوگو! اللہ تعالٰی نے تمہیں مٹی سے پھر نطفہ سے پیدا کیا ہے پھر تمہیں جوڑے جوڑے ( مرد و عورت ) بنا دیا ہے ، عورتوں کا حاملہ ہونا اور بچوں کا تولد ہونا سب اس کے علم سے ہی ہے اور جو بھی بڑی عمر والا عمر دیا جائے اور جس کسی کی عمر گھٹے وہ سب کتاب میں لکھا ہوا ہے اللہ تعالٰی پر یہ بات بالکل آسان ہے ۔
و الله خلقكم من تراب ثم من نطفة ثم جعلكم ازواجا و ما تحمل من انثى و لا تضع الا بعلمه و ما يعمر من معمر و لا ينقص من عمره الا في كتب ان ذلك على الله يسير
And Allah created you from dust, then from a sperm-drop; then He made you mates. And no female conceives nor does she give birth except with His knowledge. And no aged person is granted [additional] life nor is his lifespan lessened but that it is in a register. Indeed, that for Allah is easy.
Logo! Allah Taalaa ney tumhen mitti say phir nutfa peda kiya hai phir tumhen joray joray ( mard-o-aurat ) banadiya hai aurton ka hamila hona aur bachon ka tawallud hona sab uss kay ilm say hi hai aur jo bari umar wala umar diya jaye aur jiss kissi ki umar ghatay woh sab kitab mein likha hua hai. Allah Taalaa per yeh baat bilkul aasan hai.
اور اللہ نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا ، پھر نطفے سے ، پھر تمہیں جوڑے جوڑے بنا دیا ۔ اور کسی مادہ کو جو کوئی حمل ہوتا ہے ، اور جو کچھ وہ جنتی ہے وہ سب اللہ کے علم سے ہوتا ہے ۔ اور کسی عمر رسیدہ کو جتنی عمر دی جاتی ہے ، اور اس کی عمر میں جو کوئی کمی ہوتی ہے ، وہ سب ایک کتاب میں درج ہے ۔ ( ٤ ) حقیقت یہ ہے کہ یہ سب کچھ اللہ کے لیے بہت آسان ہے ۔
اور اللہ نے تمہیں بنایا ( ف۲۹ ) مٹی سے پھر ( ف۳۰ ) پانی کی بوند سے پھر تمہیں کیا جوڑے جوڑے ( ف۳۱ ) اور کسی مادہ کو پیٹ نہیں رہتا اور نہ وہ جتنی ہے مگر اس کے علم سے ، اور جس بڑی عمر والے کو عمر دی جائے یا جس کسی کی عمر کم رکھی جائے یہ سب ایک کتاب میں ہے ( ف۳۲ ) بیشک یہ اللہ کو آسان ہے ( ف۳۳ )
اللہ 23 نے تم کو مٹی سے پیدا کیا ، پھر نطفہ 24 سے ، پھر تمہارے جوڑے بنا دیے ( یعنی مرد اور عورت ) ۔ کوئی عورت حاملہ نہیں ہوتی اور نہ بچہ جنتی ہے مگر یہ سب کچھ اللہ کے علم میں ہوتا ہے ۔ کوئی عمر پانے والا عمر نہیں پاتا اور نہ کسی کی عمر میں کچھ کمی ہوتی ہے مگر یہ سب کچھ ایک کتاب میں لکھا ہوتا 25 ہے ۔ اللہ کے لیے یہ بہت آسان کام 26 ہے ۔
اور اﷲ ہی نے تمہیں مٹی ( یعنی غیر نامی مادّہ ) سے پیدا فرمایا پھر ایک تولیدی قطرہ سے ، پھر تمہیں جوڑے جوڑے بنایا ، اور کوئی مادّہ حاملہ نہیں ہوتی اور نہ بچہ جنتی ہے مگر اس کے علم سے ، اور نہ کسی دراز عمر شخص کی عمر بڑھائی جاتی ہے اور نہ اس کی عمر کم کی جاتی ہے مگر ( یہ سب کچھ ) لوحِ ( محفوظ ) میں ہے ، بیشک یہ اﷲ پر بہت آسان ہے
سورة فَاطِر حاشیہ نمبر :23 یہاں سے پھر روئے سخن عوام الناس کی طرف پھرتا ہے ۔ سورة فَاطِر حاشیہ نمبر :24 یعنی انسان کی آفرینش پہلے براہ راست مٹی سے کی گئی ، پھر اس کی نسل نطفے سے چلائی گئی ۔ سورة فَاطِر حاشیہ نمبر :25 یعنی جو شخص بھی دنیا میں پیدا ہوتا ہے اس کے متعلق پہلے ہی یہ لکھ دیا جاتا ہے کہ اسے دنیا میں کتنی عمر پانی ہے ۔ کسی کی عمر دراز ہوتی ہے تو اللہ کے حکم سے ہوتی ہے ، اور چھوٹی ہوتی ہے تو وہ بھی اللہ ہی کے فیصلے کی بنا پر ہوتی ہے ۔ بعض نادان لوگ اس کے جواب میں یہ استدلال پیش کرتے ہیں کہ پہلے نو زائیدہ بچوں کی موتیں بکثرت واقع ہوتی تھیں اور اب علم طب کی ترقی نے ان اموات کو روک دیا ہے ۔ اور پہلے لوگ کم عمر پاتے تھے ، اب وسائل علاج بڑھ جانے کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ عمریں طویل ہوتی جا رہی ہیں ۔ لیکن یہ دلیل قرآن مجید کے اس بیان کی تردید میں صرف اس وقت پیش کی جا سکتی تھی جبکہ کسی ذریعہ سے ہم کو یہ معلوم ہو جاتا کہ اللہ تعالیٰ نے تو فلاں شخص کی عمر مثلاً دو سال لکھی تھی اور ہمارے طبی وسائل نے اس میں ایک دن کا اضافہ کر دیا ۔ اس طرح کا کوئی علم اگر کسی کے پاس نہیں ہے تو وہ کسی معقول بنیاد پر قرآن کے اس ارشاد کا معارضہ نہیں کر سکتا ۔ محض یہ بات کہ اعداد و شمار کی رو سے اب بچوں کی شرح اموات گھٹ گئی ہے ، یا پہلے کے مقابلہ میں اب لوگ زیادہ عمر پا رہے ہیں ، اس امر کی دلیل نہیں ہے کہ انسان اب اللہ تعالیٰ کے فیصلوں کو بدلنے پر قادر ہو گیا ہے ۔ آخر اس میں کیا عقلی استبعاد ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مختلف زمانوں میں پیدا ہونے والے انسانوں کی عمریں مختلف طور پر فرمائی ہوں ، اور یہ بھی اللہ عزوجل ہی کا فیصلہ ہو کہ فلاں زمانے میں انسان کو فلاں امراض کے علاج کی قدرت عطا کی جائے گی اور فلاں دور میں انسان کو بقائے حیات کے فلاں ذرائع بخشے جائیں گے ۔ سورة فَاطِر حاشیہ نمبر :26 یعنی اتنی بے شمار مخلوق کے بارے میں اتنا تفصیلی علم اور فرد فرد کے بارے میں اتنے مفصل احکام اور فیصلے کرنا اللہ کے لیے کوئی دشوار کام نہیں ہے ۔