Surah

Information

Surah # 35 | Verses: 45 | Ruku: 5 | Sajdah: 6 | Chronological # 43 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
وَ لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزۡرَ اُخۡرَىٰ ؕ وَاِنۡ تَدۡعُ مُثۡقَلَةٌ اِلٰى حِمۡلِهَا لَا يُحۡمَلۡ مِنۡهُ شَىۡءٌ وَّلَوۡ كَانَ ذَا قُرۡبٰى ؕ اِنَّمَا تُنۡذِرُ الَّذِيۡنَ يَخۡشَوۡنَ رَبَّهُمۡ بِالۡغَيۡبِ وَاَقَامُوا الصَّلٰوةَ ؕ وَمَنۡ تَزَكّٰى فَاِنَّمَا يَتَزَكّٰى لِنَفۡسِهٖ ؕ وَاِلَى اللّٰهِ الۡمَصِيۡرُ‏ ﴿18﴾
کوئی بھی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا اگر کوئی گراں بار دوسرے کو اپنا بوجھ اٹھانے کے لئے بلائے گا تو وہ اس میں سے کچھ بھی نہ اٹھائے گا گو قرابت دار ہی ہو تو صرف انہی کو آگاہ کر سکتا ہے جو غائبانہ طور پر اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور نمازوں کی پابندی کرتے ہیں اور جو بھی پاک ہو جائے وہ اپنے ہی نفع کے لئے پاک ہوگا لوٹنا اللہ ہی کی طرف ہے ۔
و لا تزر وازرة وزر اخرى و ان تدع مثقلة الى حملها لا يحمل منه شيء و لو كان ذا قربى انما تنذر الذين يخشون ربهم بالغيب و اقاموا الصلوة و من تزكى فانما يتزكى لنفسه و الى الله المصير
And no bearer of burdens will bear the burden of another. And if a heavily laden soul calls [another] to [carry some of] its load, nothing of it will be carried, even if he should be a close relative. You can only warn those who fear their Lord unseen and have established prayer. And whoever purifies himself only purifies himself for [the benefit of] his soul. And to Allah is the [final] destination.
Koi bhi bojh uthaney wala doosray ka bojh nahi uthaye ga agar koi giran baar doosray ko apna bojh uthaney kay liye bulaye ga to woh uss mein say kuch bhi na uthaye ga go qarabat daar hi ho. Tu sirf unhi ko aagah ker sakta hai jo ghaeebana tor per apnay rab say dartay hain aur namazon ki pabandi kertay hain aur jo bhi pak hojaye woh apnay hi nafay kay liye pak hoga. Lotna Allah hi ki taraf hai.
اور کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا اور جس کسی پر بڑا بوجھ لدا ہوا ہو ، وہ اگر کسی اور کو اس کے اٹھانے کی دعوت دے گا تو اس میں سے کچھ بھی اٹھایا نہیں جائے گا ، چاہے وہ ( جسے بوجھ اٹھانے کی دعوت دی گئی تھی ) کوئی قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو ۔ ( اے پیغمبر ) تم انہی لوگوں کو خبردار کرسکتے ہو جو اپنے پروردگار کو دیکھے بغیر اس سے ڈرتے ہوں ۔ اور جنہوں نے نماز قائم کی ہو ، اور جو شخص پاک ہوتا ہے وہ اپنے ہی فائدے کے لیے پاک ہوتا ہے ۔ اور آخرکار سب کو اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے ۔
اور کوئی بوجھ اٹھانے والی جان دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گی ( ف۵۱ ) اور اگر کوئی بوجھ والی اپنا بوجھ بٹانے کو کسی کو بلائے تو اس کے بوجھ میں سے کوئی کچھ نہ اٹھائے گا اگرچہ قریب رشتہ دار ہو ( ف۵۲ ) اے محبوب! تمہارا ڈر سناتا انہیں کو کام دیتا ہے جو بےدیکھے اپنے رب! سے ڈرتے ہیں اور نماز قائم رکھتے ہیں ، اور جو ستھرا ہوا ( ف۵۳ ) تو اپنے ہی بھلے کو ستھرا ہوا ( ف۵٤ ) اور اللہ ہی کی طرف پھرنا ہے ،
کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے 39 گا ۔ اور اگر کوئی لدا ہوا نفس اپنا بوجھ اٹھانے کے لیے پکارے گا تو اس کے بار کا ایک ادنی حصہ بھی بٹانے کے لیے کوئی نہ آئے گا چاہے وہ قریب ترین رشتہ دار ہی کیوں نہ 40 ہو ۔ ( اے نبی ) تم صرف انہی لوگوں کو متنبہ کر سکتے ہو جو بن دیکھے اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور نماز قائم کرتے 41 ہیں ۔ جو شخص بھی پاکیزگی اختیار کرتا ہے اپنی ہی بھلائی کے لیے کرتا ہے اور پلٹنا سب کو اللہ ہی کی طرف ہے ۔
اور کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بارِ ( گناہ ) نہ اٹھا سکے گا ، اور کوئی بوجھ میں دبا ہوا ( دوسرے کو ) اپنا بوجھ بٹانے کے لئے بلائے گا تو اس سے کچھ بھی بوجھ نہ اٹھایا جا سکے گا خواہ قریبی رشتہ دار ہی ہو ، ( اے حبیب! ) آپ ان ہی لوگوں کو ڈر سناتے ہیں جو اپنے رب سے بن دیکھے ڈرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں ، اور جو کوئی پاکیزگی حاصل کرتا ہے وہ اپنے ہی فائدہ کے لئے پاک ہوتا ہے ، اور اﷲ ہی کی طرف پلٹ کر جانا ہے
سورة فَاطِر حاشیہ نمبر :39 بوجھ سے مراد اعمال کی ذمہ داریوں کا بوجھ ہے ۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ کے ہاں ہر شخص اپنے عمل کا خود ذمہ دار ہے ، اور ہر ایک پر صرف اس کے اپنے ہی عمل کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔ اس امر کا کوئی امکان نہیں ہے کہ ایک شخص کی ذمہ داری کا بار اللہ تعالیٰ کی طرف سے کسی دوسرے پر ڈال دیا جائے ۔ اور نہ یہی ممکن کہ کوئی شخص کسی دوسرے کی ذمہ داری کا بار خود اپنے اوپر لے لے اور اسے بچانے کے لیے اپنے آپ کو اس کے جرم میں پکڑوا دے ۔ یہ بات یہاں اس بنا پر فرمائی جا رہی ہے کہ مکہ معظمہ میں جو لوگ اسلام قبول کر رہے تھے ان سے ان کے مشرک رشتہ دار اور برادری کے لوگ کہتے تھے کہ تم ہمارے کہنے سے اس نئے دین کو چھوڑ دو اور دین آبائی پر قائم رہو ، عذاب ثواب ہماری گردن پر ۔ سورة فَاطِر حاشیہ نمبر :40 اوپر کے فقرے میں اللہ کے قانون عدل کا بیان ہے کہ وہ ایک کے گناہ میں دوسرے کو نہ پکڑے گا ، بلکہ ہر ایک کو اس کے اپنے ہی گناہ کا ذمہ دار ٹھہرائے گا ۔ اور اس فقرے میں یہ بتایا گیا ہے کہ جو لوگ آج یہ بات کہہ رہے ہیں کہ تم ہماری ذمہ داری پر کفر و معصیت کا ارتکاب کرو ، قیامت کے روز ہم تمہارا بار گناہ اپنے اوپر لے لیں گے ، وہ دراصل محض ایک جھوٹا بھروسا دلا رہے ہیں ۔ جب قیامت آئے گی اور لوگ دیکھ لیں گے کہ اپنے کرتوتوں کی وجہ سے وہ کس انجام سے دوچار ہونے والے ہیں تو ہر ایک کو اپنی پڑ جائے گی ۔ بھائی بھائی سے اور باپ بیٹے سے منہ موڑ لے گا اور کوئی کسی کا ذرہ برابر بوجھ بھی اپنے اوپر لینے کے لیے تیار نہ ہوگا ۔ سورة فَاطِر حاشیہ نمبر :41 بالفاظ دیگر ہٹ دھرم اور ہیکڑ لوگوں پر تمہاری تنبیہات کارگر نہیں ہو سکتیں ۔ تمہارے سمجھانے سے تو وہی لوگ راہ راست پر آ سکتے ہیں جن کے دل میں خدا کا خوف ہے اور جو اپنے مالک حقیقی کے آگے جھکنے کے لیے تیار ہیں ۔