Surah

Information

Surah # 35 | Verses: 45 | Ruku: 5 | Sajdah: 6 | Chronological # 43 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
اِنَّاۤ اَرۡسَلۡنٰكَ بِالۡحَـقِّ بَشِيۡرًا وَّنَذِيۡرًاؕ وَاِنۡ مِّنۡ اُمَّةٍ اِلَّا خَلَا فِيۡهَا نَذِيۡرٌ‏ ﴿24﴾
ہم نے ہی آپ کو حق دے کر خوشخبری سنانے والا اور ڈر سنانے والا بنا کر بھیجا ہے اور کوئی امت ایسی نہیں ہوئی جس میں کوئی ڈر سنانے والا نہ گزرا ہو ۔
انا ارسلنك بالحق بشيرا و نذيرا و ان من امة الا خلا فيها نذير
Indeed, We have sent you with the truth as a bringer of good tidings and a warner. And there was no nation but that there had passed within it a warner.
Hum ney hi aap ko haq day ker khushkhabri sunaney wala aur darr sunaney wala bana ker bheja hai aur koi ummat aisi nahi hui jiss mein koi darr sunaney wala na guzra ho.
ہم نے تمہیں حق بات دے کر اس طرح بھیجا ہے کہ تم خوشخبری دو اور خبردار کرو ، اور کوئی امت ایسی نہیں ہے جس میں کوئی خبر دار کرنے والا نہ آیا ہو ۔
اے محبوب! بیشک ہم نے تمہیں حق کے ساتھ بھیجا خوشخبری دیتا ( ف٦٤ ) اور ڈر سناتا ( ف٦۵ ) اور جو کوئی گروہ تھا سب میں ایک ڈر سنانے والا گزر چکا ( ف٦٦ )
ہم نے تم کو حق کے ساتھ بھیجا ہے بشارت دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر ۔ اور کوئی امت ایسی نہیں گزری ہے جس میں کوئی متنبہ کرنے والا نہ آیا 45 ہو ۔
بیشک ہم نے آپ کو حق و ہدایت کے ساتھ ، خوشخبری سنانے والا اور ( آخرت کا ) ڈر سنانے والا بنا کر بھیجا ہے ۔ اور کوئی امّت ( ایسی ) نہیں مگر اُس میں کوئی ( نہ کوئی ) ڈر سنانے والا ( ضرور ) گزرا ہے
سورة فَاطِر حاشیہ نمبر :45 یہ بات قرآن مجید میں متعدد مقامات پر فرمائی گئی ہے کہ دنیا میں کوئی امت ایسی نہیں گزری ہے جس کی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ نے نبی مبعوث نہ فرمائے ہوں ۔ سورہ رعد میں فرمایا وَلِکُلِّ قَوْمٍ ھَادٍ ( آیت7 ) ۔ سورہ حجر میں فرمایا وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ فِیْ شِیَعِ الْاَوَّلِیْنَ ( آیت 10 ) ۔ سورہ نحل میں فرمایا وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ کُلِّ اُمَّۃٍ رَّسُوْلاً ( آیت 36 ) ۔ سورہ شعراء میں فرمایا وَمَا اَھْلَکْنَا مِنْ قَرْیَۃٍ اِلَّا لَھَا مُنْذِرُوْنَ ( آیت 208 ) ۔ مگر اس سلسلے میں دو باتیں سمجھ لینی چاہییں تاکہ کوئی غلط فہمی نہ ہو ۔ اول یہ کہ ایک نبی کی تبلیغ جہاں جہاں تک پہنچ سکتی ہو وہاں کے لیے وہی نبی کافی ہے ۔ یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر ہر بستی اور ہر ہر قوم میں الگ الگ ہی انبیا بھیجے جائیں ۔ دوم یہ کہ ایک نبی کی دعوت و ہدایت کے آثار اور اس کی رہنمائی کے نقوش قدم جب تک محفوظ نہیں اس وقت تک کسی نئے نبی کی ضرورت نہیں ہے ۔ یہ لازم نہیں کہ ہر نسل اور ہر پشت کے لیے الگ نبی بھیجا جائے ۔