Surah

Information

Surah # 3 | Verses: 200 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 89 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
وَاِنَّ مِنۡهُمۡ لَـفَرِيۡقًا يَّلۡوٗنَ اَلۡسِنَتَهُمۡ بِالۡكِتٰبِ لِتَحۡسَبُوۡهُ مِنَ الۡكِتٰبِ‌ وَمَا هُوَ مِنَ الۡكِتٰبِۚ وَيَقُوۡلُوۡنَ هُوَ مِنۡ عِنۡدِ اللّٰهِ وَمَا هُوَ مِنۡ عِنۡدِ اللّٰهِ‌ۚ وَيَقُوۡلُوۡنَ عَلَى اللّٰهِ الۡكَذِبَ وَ هُمۡ يَعۡلَمُوۡنَ‏ ﴿78﴾
یقیناً ان میں ایسا گروہ بھی ہے جو کتاب پڑھتے ہوئے اپنی زبان مروڑتا ہے تاکہ تم اسے کتاب ہی کی عبارت خیال کرو حالانکہ دراصل وہ کتاب میں سے نہیں اور یہ کہتے بھی ہیں کہ وہ اللہ تعالٰی کی طرف سے ہے حالانکہ دراصل وہ اللہ کی طرف سے نہیں وہ تو دانستہ اللہ تعالٰی پر جُھوٹ بولتے ہیں ۔
و ان منهم لفريقا يلون السنتهم بالكتب لتحسبوه من الكتب و ما هو من الكتب و يقولون هو من عند الله و ما هو من عند الله و يقولون على الله الكذب و هم يعلمون
And indeed, there is among them a party who alter the Scripture with their tongues so you may think it is from the Scripture, but it is not from the Scripture. And they say, "This is from Allah ," but it is not from Allah . And they speak untruth about Allah while they know.
Yaqeenan inn mein aisa giroh bhi hai jo kitab parhtay huye apni zaban marorta hai takay tum ussay kitab hi ki ibarat khayal kero halankay kay dar-asal woh kitab mein say nahi aur yeh kehtay bhi hain kay woh Allah Taalaa ki taraf say hai halankay woh dar-asal Allah Taalaa ki taraf say nahi woh to daanista Allah Taalaa ki taraf jhoot boltay hain.
اور انہی میں سے ایک گروہ کے لوگ ایسے ہیں جو کتاب ( یعنی تورات ) پڑھتے وقت اپنی زبانوں کو مروڑتے ہیں تاکہ تم ( ان کی مروڑ کر بنائی ہوئی ) اس عبارت کو کتاب کا حصہ سمجھو ، حالانکہ وہ کتاب کا حصہ نہیں ہوتی ، اور وہ کہتے ہیں کہ یہ ( عبارت ) اللہ کی طرف سے ہے ، حالانکہ وہ اللہ کی طرف سے نہیں ہوتی ۔ اور ( اس طرح ) وہ اللہ پر جانتے بوجھتے جھوٹ باندھتے ہیں ۔
اور ان میں کچھ وہ ہیں جو زبان پھیر کر کتاب میں میل ( ملاوٹ ) کرتے ہیں کہ تم سمجھو یہ بھی کتاب میں ہے اور وہ کتاب میں نہیں ، اور وہ کہتے ہیں یہ اللہ کے پاس سے ہے اور وہ اللہ کے پاس سے نہیں ، اور اللہ پر دیدہ و دانستہ جھوٹ باندھتے ہیں ( ف۱٤۸ )
ان میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو کتاب پڑھتے ہوئے اس طرح زبان کا الٹ پھیر کرتے ہیں کہ تم سمجھو جو کچھ وہ پڑھ رہے ہیں وہ کتاب ہی کی عبارت ہے ، حالانکہ وہ کتاب کی عبارت نہیں ہوتی ۔ 66 وہ کہتے ہیں کہ یہ جو کچھ ہم پڑھ رہے ہیں یہ خدا کی طرف سے ہے ، حالانکہ وہ خدا کی طرف سے نہیں ہوتا ، وہ جان بوجھ کر جھوٹ بات اللہ کی طرف منسوب کر دیتے ہیں ۔
اور بیشک ان میں ایک گروہ ایسا بھی ہے جو کتاب پڑھتے ہوئے اپنی زبانوں کو مروڑ لیتے ہیں تاکہ تم ان کی الٹ پھیر کو بھی کتاب ( کا حصّہ ) سمجھو حالانکہ وہ کتاب میں سے نہیں ہے ، اور کہتے ہیں: یہ ( سب ) اﷲ کی طرف سے ہے ، اور وہ ( ہرگز ) اﷲ کی طرف سے نہیں ہے ، اور وہ اﷲ پر جھوٹ گھڑتے ہیں اور ( یہ ) انہیں خود بھی معلوم ہے
سورة اٰلِ عِمْرٰن حاشیہ نمبر :66 “اس کا مطلب اگرچہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ کتاب الٰہی کے معانی میں تحریف کرتے ہیں ، یا الفاظ کا الٹ پھیر کر کے کچھ سے کچھ مطلب نکالتے ہیں ، لیکن اس کا ایک مطلب یہ ہے کہ وہ کتاب کو پڑھتے ہوئے کسی خاص لفظ یا فقرے کو ، جو ان کے مفاد یا ان کے خود ساختہ عقائد و نظریات کے خلاف پڑتا ہو ، زبان کی گردش سے کچھ کا کچھ بنا دیتے ہیں ۔ اس کی نظیریں قرآن کو ماننے والے اہل کتاب میں بھی مفقود نہیں ہیں ۔ مثلاً بعض لوگ جو نبی کی بشریت کے منکر ہیں آیت قُلْ اِنَّمَآ اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ میں اِنَّمَا کو اِنَّ مَا پڑھتے ہیں اور اس کا ترجمہ یوں کرتے ہیں کہ”اے نبی!کہہ دو کہ تحقیق نہیں ہوں میں بشر تم جیسا“ ۔
غلط تاویل اور تحریف کرنے والے لوگ یہاں بھی انہی ملعون یہودیوں کا ذکر ہو رہا ہے کہ ان کا ایک گروہ یہ بھی کرتا ہے کہ عبارت کو اس کی اصل جگہ سے ہٹا دیتا ہے ، یعنی اللہ کی کتاب بدل دیتا ہے ، اصل مطلب اور صحیح معنی خبط کر دیتا ہے اور جاہلوں کو اس چکر میں ڈال دیتا ہے کہ کتاب اللہ یہی ہے پھر یہ خود اپنی زبان سے بھی اسے کتاب اللہ کہہ کر جاہلوں کے اس خیال کو اور مضبوط کردیتا ہے اور جان بوجھ کر اللہ تعالیٰ پر افترا کرتا ہے اور جھوٹ بکتا ہے ، زبان موڑنے سے مطلب یہاں تحریف کرنا ہے ۔ حضرت ابن عباس سے صحیح بخاری شریف میں مروی ہے کہ یہ لوگ تحریف اور ازالہ کر دیتے تھے مخلوق میں ایسا تو کوئی نہیں جو کسی اللہ کی کتاب کا لفظ بدل دے مگر یہ لوگ تحریف اور بےجا تاویل کرتے تھے ، وہب بن منبہ فرماتے ہیں کہ توراۃ و انجیل اسی طرح ہیں جس طرح اللہ تعالیٰ نے اتاریں ایک حرف بھی ان میں سے اللہ نے نہیں بدلا لیکن یہ لوگ تحریف اور تاویل سے لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں اور جو کتابیں انہوں نے اپنی طرف سے لکھ لی ہیں اور جسے وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مشہور کر رہے ہیں اور لوگوں کو بہکاتے ہیں حالانکہ دراصل وہ اللہ کی طرف سے نہیں اللہ کی اصلی کتابیں تو محفوظ ہیں جو بدلتی نہیں ( ابن ابی حاتم ) حضرت وہب کے اس فرمان کا اگر یہ مطلب ہو کہ ان کے پاس اب جو کتاب ہے تو ہم بالیقین کہتے ہیں کہ وہ بدلی ہوئی ہے اور محرف ہے اور زیادتی اور نقصان سے ہرگز پاک نہیں اور پھر جو عربی زبان میں ہمارے ہاتھوں میں ہے اس میں تو بڑی غلطیاں ہیں کہیں مضمون کو کم کر دیا گیا ہے کہیں بڑھا دیا گیا ہے اور صاف صاف غلطیاں موجود ہیں بلکہ دراصل اسے ترجمہ کہنا زیبا ہی نہیں وہ تو تفسیر اور وہ بھی بے اعتبار تفسیر ہے اور پھر ان سمجھداروں کی لکھی ہوئی تفسیر ہے جن میں اکثر بلکہ کل کے کل دراصل محض الٹی سمجھ والے ہیں اور اگر حضرت وہب کے فرمان کا یہ مطلب ہو کہ اللہ تعالیٰ کی کتاب جو درحقیقت اللہ کی کتاب ہے پس وہ بیشک محفوظ و سالم ہے اس میں کمی زیادتی ناممکن ہے ۔