Surah

Information

Surah # 3 | Verses: 200 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 89 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
مَا كَانَ لِبَشَرٍ اَنۡ يُّؤۡتِيَهُ اللّٰهُ الۡكِتٰبَ وَالۡحُكۡمَ وَالنُّبُوَّةَ ثُمَّ يَقُوۡلَ لِلنَّاسِ كُوۡنُوۡا عِبَادًا لِّىۡ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ وَلٰـكِنۡ كُوۡنُوۡا رَبَّانِيّٖنَ بِمَا كُنۡتُمۡ تُعَلِّمُوۡنَ الۡكِتٰبَ وَبِمَا كُنۡتُمۡ تَدۡرُسُوۡنَۙ‏ ﴿79﴾
کسی ایسے انسان کو جسے اللہ تعالٰی کتاب و حکمت اور نبوت دے یہ لائق نہیں کہ پھر بھی وہ لوگوں سے کہے کہ تم اللہ تعالٰی کو چھوڑ کر میرے بندے بن جاؤ بلکہ وہ تو کہے گا کہ تم سب رب کے ہو جاؤ ، تمہارے کتاب سکھانے کے باعث اور تمہارے کتاب پڑھنے کے سبب ۔
ما كان لبشر ان يؤتيه الله الكتب و الحكم و النبوة ثم يقول للناس كونوا عبادا لي من دون الله و لكن كونوا ربنين بما كنتم تعلمون الكتب و بما كنتم تدرسون
It is not for a human [prophet] that Allah should give him the Scripture and authority and prophethood and then he would say to the people, "Be servants to me rather than Allah ," but [instead, he would say], "Be pious scholars of the Lord because of what you have taught of the Scripture and because of what you have studied."
Kissi aisay insan ko jissay Allah Taalaa kitab-o-hikmat aur nabooat dey yeh laeeq nahi kay phir bhi woh logon say kahey kay tum Allah Taalaa ko chor ker meray banday bann jao bulkay woh to kahey ga kay tum sab rab kay ho jao tumharay kitab sikhaney kay baees aur tumharay kitab parhney kay sabab.
یہ کسی بشر کا کام نہیں کہ اللہ تو اسے کتاب اور حکمت اور نبوت عطا کرے ، اور وہ اس کے باوجود لوگوں سے کہے کہ اللہ کو چھوڑ کر میرے بندے بن جاؤ ۔ ( ٢٩ ) اس کے بجائے ( وہ تو یہی کہے گا کہ ) اللہ والے بن جاؤ ، کیونکہ تم جو کتاب پڑھاتے رہے ہو اور جو کچھ پڑھتے رہے ہو ، اس کا یہی نتیجہ ہونا چاہئے ۔
کسی آدمی کا یہ حق نہیں کہ اللہ اسے کتاب اور حکم و پیغمبری دے ( ف۱٤۹ ) پھر وہ لوگوں سے کہے کہ اللہ کو چھوڑ کر میرے بندے ہوجاؤ ( ف۱۵۰ ) ہاں یہ کہے گا کہ اللہ والے ( ف۱۵۱ ) ہوجاؤ اس سبب سے کہ تم کتاب سکھاتے ہو اور اس سے کہ تم درس کرتے ہو ( ف۱۵۲ )
کسی انسان کا یہ کام نہیں ہے کہ اللہ تو اس کو کتاب اور حکم اور نبوت عطا فرمائے اور وہ لوگوں سے کہے کہ اللہ کے بجائے تم میرے بندے بن جاؤ ۔ وہ تو یہی کہے گا کہ سچے ربانی بنو ۔ 67 جیسا کہ اس کتاب کی تعلیم کا تقاضا ہے جسے تم پڑھتے اور پڑھاتے ہو ۔
کسی بشر کو یہ حق نہیں کہ اﷲ اسے کتاب اور حکمت اور نبوت عطا فرمائے پھر وہ لوگوں سے یہ کہنے لگے کہ تم اﷲ کو چھوڑ کر میرے بندے بن جاؤ بلکہ ( وہ تو یہ کہے گا ) تم اﷲ والے بن جاؤ اس سبب سے کہ تم کتاب سکھاتے ہو اور اس وجہ سے کہ تم خود اسے پڑھتے بھی ہو
سورة اٰلِ عِمْرٰن حاشیہ نمبر :67 یہودیوں کے ہاں جو علماء مذہبی عہدہ دار ہوتے تھے اور جن کا کام مذہبی امور میں لوگوں کی رہنمائی کرنا اور عبادات کے قیام اور احکام دین کا اجراء کرنا ہوتا تھا ، ان کے لیے لفظ رَبَّانِی استعمال کیا جا تا تھا جیسا کہ خود قرآن میں ارشاد ہوا ہے لَوْ لَا یَنْھٰھُمُ الرَّبَّانِیُّوْنَ وَ الْاَحْبَارُ عَنْ قَوْلِھِمُ الْاِثْمَ وَ اَکْلِھِمُ السُّحْت ( ان کے ربّانی اور ان کے علماء ان کو گناہ کی باتیں کرنے اور حرام کے مال کھانے سے کیوں نہ روکتے تھے ) ۔ اسی طرح عیسائیوں کے ہاں لفظ ( Divine ) بھی ”ربّانی “ کا ہی ہم معنی ہے ۔
مقصد نبوت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب یہودیوں اور نجرانی نصرانیوں کے علماء جمع ہوئے اور آپ نے انہیں اسلام قبول کرنے کی دعوت دی تھی تو ابو راقم قرظی کہنے لگا کہ کیا آپ یہ چاہتے ہیں کہ جس طرح نصرانیوں نے حضرت عیسیٰ بن مریم کی عبادت کی ہم بھی آپ کی عبادت کریں؟ تو نجران کے ایک نصرانی نے بھی جسے آئیس کہا جاتا تھا یہی کہا کہ کیا آپ کی یہی خواہش ہے؟ اور یہی دعوت ہے؟ تو حضور علیہ السلام نے فرمایا معاذ اللہ نہ ہم خود اللہ وحدہ لاشریک کے سوا دوسرے کی پوجا نہ کریں کسی اور کو اللہ کے سوا دوسرے کی عبادت کی تعلیم دیں نہ میری پیغمبری کا یہ مقصد نہ مجھے اللہ حاکم اعلیٰ کا یہ حکم ، اس پر یہ آیتیں نازل ہوئیں ، کہ کسی انسان کو کتاب و حکمت اور نبوت و رسالت پا لینے کے بعد یہ لائق ہی نہیں کہ اپنی پرستش کی طرف لوگوں کو بلائے ، جب انبیائے کرام کا جو اتنی بڑی بزرگی فضیلت اور مرتبے والے ہیں یہ منصب نہیں تو کسی اور کو کب لائق ہے کہ اپنی پوجا پاٹ کرائے ، اور اپنی بندگی کی تلقین لوگوں کو کرے ، امام حسن بصری فرماتے ہیں ادنی مومن سے بھی یہ نہیں ہو سکتا کہ وہ لوگوں کو اپنی بندگی کی دعوت دے ، یہاں یہ اس لئے فرمایا یہ یہود و نصاریٰ آپس میں ہی ایک دوسرے کو پوجتے تھے قرآن شاہد ہے جو فرماتا ہے ( آیت اتخذوا احبارھم ورھبانھم اربابا من دون اللہ الخ ، ) یعنی ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کو چھوڑ اپنے عالموں اور درویشوں کو اپنا رب بنا لیا ہے ۔ مسند ترمذی کی وہ حدیث بھی آرہی ہے کہ حضرت عدی بن حاتم نے رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا کہ وہ تو ان کی عبادت نہیں کرتے تھے تو آپ نے فرمایا کیوں نہیں؟ وہ ان پر حرام کو حلال اور حلال کو حرام کر دیتے تھے اور یہ ان کی مانتے چلے جاتے تھے یہی ان کی عبادت تھی ، پس جاہل درویش اور بےسمجھ علماء اور مشائخ اس مذمت اور ڈانٹ ڈپٹ میں داخل ہیں رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی اتباع کرنے والے علماء کرام اس سے یکسو ہیں اس لئے کہ وہ تو صرف اللہ تعالیٰ کے فرمان اور کلام رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تبلیغ کرتے ہیں اور ان کاموں سے روکتے ہیں جن سے انبیاء کرام روک گئے ہیں ، اللہ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے حضرت انبیاء تو خالق و مخلوق کے درمیان سفیر ہیں حق رسالت ادا کرتے ہیں اور اللہ کی امانت احتیاط کے ساتھ بندگان رب عالم کو پہنچا دیتے ہیں نہایت بیداری ، مکمل ہوشیاری ، کمال نگرانی اور پوری حفاظت کے ساتھ وہ ساری مخلوق کے خیر خواہ ہوتے ہیں وہ احکام رب رحمن کے پہچاننے والے ہوتے ہیں ۔ رسولوں کی ہدایت تو لوگوں کو ربانی بننے کی ہوتی ہے کہ وہ حکمتوں والے علم والے اور حلم والے بن جائیں سمجھدار ، عابد و زاہد ، متقی اور پارسا ہیں ۔ حضرت ضحاک فرماتے ہیں کہ قرآن سیکھنے والوں پر حق ہے کہ وہ با سمجھ ہوں تعملون اور تعلمون دونوں قرأت ہیں پہلے کے معنی ہیں معنی سمجھنے کے دوسرے کے معنی ہیں تعلیم حاصل کرنے کے ، تدرسون کے معنی ہیں الفاظ یاد کرنے کے ۔ پھر ارشاد ہے کہ وہ یہ حکم نہیں کرتے کہ اللہ کے سوا کسی اور کی عبادت کرو خواہ وہ نبی ہو بھیجا ہوا خواہ فرشتہ ہو قرب الہ والا ، یہ تو وہی کر سکتا ہے جو اللہ کے سوا دوسرے کی عبادت کی دعوت دے اور جو ایسا کرے وہ کافر ہو اور کفر نبیوں کا کام نہیں ان کا کام تو ایمان لانا ہے اور ایمان نام ہے اللہ واحد کی عبادت اور پرستش کا ، اور یہی نبیوں کی دعوت ہے ، جیسے خود قرآن فرماتا ہے ( آیت وما ارسلنا من قبلک من رسول الا نوحی الیہ انہ لا الہ الا انا فاعبدون ) یعنی تجھ سے پہلے بھی ہم نے جتنے رسول بھیجے سب پر یہی وحی نازل کی کہ میرے سوا کوئی معبود ہے ہی نہیں تم سب میری عبادت کرتے رہو اور فرمایا ( آیت ولقد بعثنا فی کل امتہ رسولا ان اعبدوا اللہ واجتنبوا الطاغوت ) یعنی ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ تم اللہ کی عبادت کرو اور اللہ کے سوا ہر کسی کی عبادت سے بچو ، ارشاد ہے تجھ سے پہلے تمام رسولوں سے پوچھ لو کیا ہم نے اپنی ذات رحمان کے سوا ان کی عبادت کے لئے کسی اور کو مقرر کیا تھا ؟ فرشتوں کی طرف سے خبر دیتا ہے کہ ( آیت من یقل منھم الخ ) ان میں سے اگر کوئی کہدے کہ میں معبود ہوں بجز اللہ تو اسے بھی جہنم کی سزا دیں اور اسی طرح ہم ظالموں کو بدلہ دیتے ہیں ۔