سورة یٰسٓ حاشیہ نمبر :5
یہ ان لوگوں کو ذکر ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کے مقابلے میں ضد اور ہٹ دھرمی سے کام لے رہے تھے اور جنہوں نے طے کر لیا تھا کہ آپ کی بات بہرحال مان کر نہیں دینی ہے ۔ ان کے متعلق فرمایا گیا ہے کہ یہ لوگ فیصلۂ عذاب کے مستحق ہو چکے ہیں اس لیے یہ ایمان نہیں لاتے اس کا مطلب یہ ہے کہ جو لوگ نصیحت پر کان نہیں دھرتے اور خدا کی طرف سے پیغمبروں کے ذریعہ اتمام حجت ہو جانے پر بھی انکار اور حق دشمنی کی روش ہی اختیار کیے چلے جاتے ہیں ان پر خود ان کی اپنی شامت اعمال مسلط کر دی جاتی ہے اور پھر انہیں توفیق ایمان نصیب نہیں ہوتی ۔ اسی مضمون کو آگے چل کر اس فقرے میں کھول دیا گیا ہے کہ تم تو اسی شخص کو خبردار کر سکتے ہو جو نصیحت کی پیروی کرے اور بے دیکھے خدائے رحمان سے ڈرے ۔