سورة یٰسٓ حاشیہ نمبر :8
اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اس حالت میں تبلیغ کرنا بےکار ہے ۔ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ تمہاری تبلیغ عام ہر طرح کے انسانوں تک پہنچتی ہے ۔ ان میں سے کچھ لوگ وہ ہیں جن کا ذکر اوپر ہوا ہے ۔ اور کچھ دوسرے لوگ وہ ہیں جن کا ذکر آگے کی آیت میں آ رہا ہے ۔ پہلی قسم کے لوگوں سے جب سابقہ پیش آئے اور تم دیکھ لو کہ وہ انکار و استکبار اور عناد و مخالفت پر جمے ہوئے ہیں تو ان کے پیچھے نہ پڑو ۔ مگر ان کی روش سے دل شکستہ و مایوس ہو کر کام چھوڑ بھی نہ بیٹھو ، کیونکہ تمہیں نہیں معلوم کہ اسی ہجوم خلق کے درمیان وہ خدا کے بندے کہاں ہیں جو نصیحت قبول کرنے والے اور خدا سے ڈر کر راہ راست پر آجانے والے ہیں ۔ تمہاری تبلیغ کا اصل مقصود اسی دوسری قسم کے انسانوں کو تلاش کرنا اور انہیں چھانٹ کر نکال لینا ہے ۔ ہٹ دھرموں کو چھوڑتے جاؤ ، اور اس قیمتی متاع کو سمیٹتے چلے جاؤ ۔