Surah

Information

Surah # 36 | Verses: 83 | Ruku: 5 | Sajdah: 0 | Chronological # 41 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 45, from Madina
وَمَا لِىَ لَاۤ اَعۡبُدُ الَّذِىۡ فَطَرَنِىۡ وَاِلَيۡهِ تُرۡجَعُوۡنَ‏ ﴿22﴾
اور مجھے کیا ہو گیا ہے کہ میں اس کی عبادت نہ کروں جس نے مجھے پیدا کیا اور تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے ۔
و ما لي لا اعبد الذي فطرني و اليه ترجعون
And why should I not worship He who created me and to whom you will be returned?
Aur mujhay kiya hogaya hai kay mein uss ki ibadat na keroo jiss ney mujhay peda kiya aur tum sab ussi ki taraf lotaye jao gay.
اور بھلا میں اس ذات کی عبادت کیوں نہ کروں جس نے مجھے پیدا کیا ہے ؟ اور اسی کی طرف تم سب کو واپس بھیجا جائے گا ۔
۔ ( ۲۲ ) ( ف۲٦ ) اور مجھے کیا ہے کہ اس کی بندگی نہ کروں جس نے مجھے پیدا کیا اور اسی کی طرف تمہیں پلٹنا ہے ، ( ف۲۷ )
آخر کیوں نہ میں اس ہستی کی بندگی کروں جس نے مجھے پیدا کیا ہے اور جس کی طرف تم سب کو پلٹ کر جانا 18 ہے ؟
اور مجھے کیا ہے کہ میں اس ذات کی عبادت نہ کروں جس نے مجھے پیدا فرمایا ہے اور تم ( سب ) اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے
سورة یٰسٓ حاشیہ نمبر :18 اس فقرے کے دو حصے ہیں ۔ پہلا حصہ استدلال کا شاہکار ہے ، اور دوسرے حصے میں حکمت تبلیغ کا کمال دکھایا گیا ہے ۔ پہلے حصے میں وہ کہتا ہے کہ خالق کی بندگی کرنا تو سراسر عقل و فطرت کا تقاضا ہے ۔ نامعقول بات اگر کوئی ہے تو وہ یہ کہ آدمی ان کی بندگی کرے جنہوں نے اسے پیدا نہیں کیا ہے ، نہ یہ کہ وہ اس کا بندہ بن کر رہے جس نے اسے پیدا کیا ہے ۔ دوسرے حصے میں وہ اپنی قوم کے لوگوں کو یہ احساس دلاتا ہے کہ مرنا آخر تم کو بھی ہے ، اور اسی خدا کی طرف جانا ہے جس کی بندگی اختیار کرنے پر تمھیں اعتراض ہے ۔ اب تم خود سوچ لو کہ اس سے منہ موڑ کر تم کس بھلائی کی توقع کر سکتے ہو ۔
راہ حق کا شہید ۔ وہ نیک بخت شخص جو اللہ کے رسولوں کی تکذیب و تردید اور توہین ہوتی دیکھ کر دوڑا ہوا آیا تھا اور جس نے اپنی قوم کو نبیوں کی تابعداری کی رغبت دلائی تھی وہ اب اپنے عمل اور عقیدے کو ان کے سامنے پیش کر رہا ہے اور انہیں حقیقت سے آگاہ کرکے ایمان کی دعوت دے رہا ہے ، تو کہتا ہے کہ میں تو صرف اپنے خالق مالک اللہ وحدہ لاشریک لہ کی قدرت کی ہی عبادت کرتا ہوں جبکہ صرف اسی نے مجھے پیدا کیا ہے تو میں اس کی عبادت کیوں نہ کروں؟ پھر یہ نہیں کہ اب ہم اس کی قدرت سے نکل گئے ہیں؟ اس سے اب ہمارا کوئی تعلق نہیں رہا ہو؟ نہیں بلکہ سب کے سب لوٹ کر پھر اس کے سامنے جمع ہونے والے ہیں ۔ اس وقت وہ ہر بھلائی برائی کا بدلہ دے گا ۔ یہ کیسی شرم کی بات ہے کہ میں اس خالق و وقار کو چھوڑ کر اوروں کو پوجوں جو نہ تو یہ طاقت رکھیں کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آئی ہوئی کسی مصیبت کو مجھ پر سے ڈال دیں ، نہ یہ کہ ان کے کہنے سننے کی وجہ سے مجھے کوئی برائی پہنچے ، اللہ اگر مجھے کوئی ضرر پہنچانا چاہے تو یہ اسے دفع نہیں کرسکتے روک نہیں سکتے نہ مجھے اس سے بچاسکتے ہیں ، اگر میں ایسے کمزوروں کی عبادت کرنے لگوں تو مجھ سے بڑھ کر گمراہ اور بہکا ہوا اور کون ہو گا ؟ پھر تو نہ صرف مجھے بلکہ دنیا کے ہر بھلے انسان کو میری گمراہی کھل جائے گی ۔ میری قوم کے لوگو! اپنے جس حقیقی معبود اور پروردگار سے تم منکر ہوئے ہو ۔ سنو میں تو اس کی ذات پر ایمان رکھتا ہوں اور یہ بھی معنی اس آیت کے ہوسکتے ہیں کہ اس اللہ کے بندے مرد صالح نے اب اپنی قوم سے روگردانی کرکے اللہ کے ان رسولوں سے یہ کہا ہو کہ اللہ کے پیغمبرو! تم میرے ایمان کے گواہ رہنا! میں اس اللہ کی ذات پر ایمان لایا جس نے تمہیں برحق رسول بناکر بھیجا ہے ، پس گویا یہ اپنے ایمان پر اللہ کے رسولوں کو گواہ بنا رہا ہے ۔ یہ قول بہ نسبت اگلے قول کے بھی زیادہ واضح ہے واللہ اعلم ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما وغیرہ فرماتے ہیں کہ یہ بزرگ اتنا ہی کہنے پائے تھے کہ تمام کفار پل پڑے اور زدوکوب کرنے لگے ۔ کون تھا جو انہیں بچاتا ؟ پتھر مارتے مارتے انہیں اسی وقت فی الفور شہید کردیا ( رضی اللہ عنہ وارضاہ ) یہ اللہ کے بندے یہ سچے ولی اللہ پتھر کھا رہے تھے لیکن زبان سے یہی کہے جا رہے تھے کہ اللہ میری قوم کو ہدایت کر یہ جانتے نہیں ۔