Surah

Information

Surah # 36 | Verses: 83 | Ruku: 5 | Sajdah: 0 | Chronological # 41 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 45, from Madina
اتَّبِعُوۡا مَنۡ لَّا يَسۡـــَٔلُكُمۡ اَجۡرًا وَّهُمۡ مُّهۡتَدُوۡنَ‏ ﴿21﴾
ایسے لوگوں کی راہ پر چلو جو تم سے کوئی معاوضہ نہیں مانگتے اور وہ راہ راست پر ہیں ۔
اتبعوا من لا يسلكم اجرا و هم مهتدون
Follow those who do not ask of you [any] payment, and they are [rightly] guided.
Aisay logon ki raah per chalo jo tum say koi mawaza nahi mangtay aur woh raah-e-raast per hain.
ان لوگوں کا کہنا مان لو جو تم سے کوئی اجرت نہیں مانگ رہے ، اور وہ صحیح راستے پر ہیں ۔
ایسوں کی پیروی کرو جو تم سے کچھ نیگ ( اجر ) نہیں مانگتے اور وہ راہ پر ہیں ،
پیروی کرو ان لوگوں کی جو تم سے کوئی اجر نہیں چاہتے اور ٹھیک راستے پر17 ہیں ۔
ایسے لوگوں کی پیروی کرو جو تم سے کوئی معاوضہ نہیں مانگتے اور وہ ہدایت یافتہ ہیں
سورة یٰسٓ حاشیہ نمبر :17 اس ایک فقرے میں اس بندۂ خدا نے نبوت کی صداقت کے سارے دلائل سمیٹ کر رکھ دیے ۔ ایک نبی کی صداقت دو ہی باتوں سے جانچی جا سکتی ہے ۔ ایک ، اس کا قول و فعل ۔ دوسرے اس کا بے غرض ہونا ۔ اس شخص کے استدلال کا منشا یہ تھا کہ اول تو یہ لوگ سراسر معقول بات کہہ رہے ہیں اور ان کی اپنی سیرت بالکل بے داغ ہے ۔ دوسرے کوئی شخص اس بات کی نشاندہی نہیں کر سکتا کہ اس دین کی دعوت یہ اپنے کسی ذاتی مفاد کی خاطر دے رہے ہیں ۔ اس کے بعد کوئی وجہ نظر نہیں آتی کہ ان کی بات کیوں نہ مانی جائے ۔ اس شخص کا یہ استدلال نقل کر کے قرآن مجید نے لوگوں کے سامنے ایک معیار رکھ دیا کہ نبی کی نبوت کو پرکھنا ہو تو اس کسوٹی پر پرکھ کر دیکھ لو ۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا قول و عمل بتا رہا ہے کہ وہ راہ راست پر ہیں ۔ اور پھر ان کی سعی و جہد کے پیچھے کسی ذاتی غرض کا بھی نام و نشان نہیں ہے ۔ پھر کوئی معقول انسان ان کی بات کو رد آخر کس بنیاد پر کرے گا ۔