Surah

Information

Surah # 36 | Verses: 83 | Ruku: 5 | Sajdah: 0 | Chronological # 41 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 45, from Madina
وَجَآءَ مِنۡ اَقۡصَا الۡمَدِيۡنَةِ رَجُلٌ يَّسۡعٰى قَالَ يٰقَوۡمِ اتَّبِعُوا الۡمُرۡسَلِيۡنَۙ‏ ﴿20﴾
اور ایک شخص ( اس ) شہر کے آخری حصے سے دوڑتا ہوا آیا کہنے لگا کہ اے میری قوم! ان رسولوں کی راہ پر چلو
و جاء من اقصا المدينة رجل يسعى قال يقوم اتبعوا المرسلين
And there came from the farthest end of the city a man, running. He said, "O my people, follow the messengers.
Aur aik shaks ( uss ) shehar kay aakhri hissay say dorta hua aaya kehney laga kay aey meri qom! Inn rasoolon ki raah per chalo.
اور شہر کے پرلے علاقے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا ۔ ( ٨ ) اس نے کہا : اے میری قوم کے لوگو ! ان رسولوں کا کہنا مان لو ۔
اور شہر کے پرلے کنارے سے ایک مرد دوڑتا آیا ( ف۲۵ ) بولا ، اے میری قوم! بھیجے ہوؤں کی پیروی کرو ،
اتنے میں شہر کے دور دراز گوشے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا اور بولا اے میری قوم کے لوگو! رسولوں کی پیروی اختیار کر لو ۔
اور شہر کے پرلے کنارے سے ایک آدمی دوڑتا ہوا آیا ، اس نے کہا: اے میری قوم! تم پیغمبروں کی پیروی کرو
مبلغ حق شہید کر دیا ۔ مروی ہے کہ اس بستی کے لوگ یہاں تک سرکش ہوگئے کہ انہں نے پوشیدہ طور پر نبیوں کے قتل کا ارادہ کر لیا ۔ ایک مسلمان شخص جو اس بستی کے آخری حصے میں رہتا تھا جس کا نام حبیب تھا اور رسے کا کام کرتا تھا ، تھا بھی بیمار ، جذام کی بیماری تھی ، بہت سخی آدمی تھا ۔ جو کماتا تھا اس کا آدھا حصہ اللہ کی راہ میں خیرات کر دیا کرتا تھا ۔ دل کا نرم اور فطرت کا اچھا تھا ۔ لوگوں سے الگ تھلگ ایک غار میں بٹھ کر اللہ عزوجل کی عبادت کیا کرتا تھا ۔ اس نے جب اپنی قوم کے اس بد ارادے کو کسی طرح معلوم کیا تو اس سے صبر نہ ہو سکا دوڑتا بھاگتا آیا ۔ بعض کہتے ہیں یہ بڑھئی تھے ۔ ایک قول ہے کہ یہ دھوبی تھے ۔ عمر بن حکم فرماتے ہیں جوتی گانٹھنے والے تھے ۔ اللہ ان پر رحم کرے ۔ انہوں نے آ کر اپنی قوم کو سمجھانا شروع کیا کہ تم ان رسولوں کی تابعداری کرو ۔ ان کا کہا مانو ۔ ان کی راہ چلو ، دیکھو تو یہ اپنا کوئی فائدہ نہیں کر رہے یہ تم سے تبلیغ رسالت پر کوئی بدلہ نہیں مانگتے ۔ اپنی خیر خواہی کی کوئی اجرت تم سے طلب نہیں کر رہے ۔ درد دل سے تمہیں اللہ کی توحید کی دعوت دے رہے ہیں اور سیدھے اور سچے راستے کی رہنمائی کر رہے ہیں ۔ خود بھی اسی راہ پر چل رہے ہیں ۔ تمہیں ضرور ان کی دعوت پر لبیک کہنا چاہئے اور ان کی اطاعت کرنی چاہئے ۔ لیکن قوم نے ان کی ایک نہ سنی بلکہ انہیں شہید کر دیا ۔ رضی اللہ تعالیٰ عنہ وارضاہ ۔