مبلغ حق شہید کر دیا ۔
مروی ہے کہ اس بستی کے لوگ یہاں تک سرکش ہوگئے کہ انہں نے پوشیدہ طور پر نبیوں کے قتل کا ارادہ کر لیا ۔ ایک مسلمان شخص جو اس بستی کے آخری حصے میں رہتا تھا جس کا نام حبیب تھا اور رسے کا کام کرتا تھا ، تھا بھی بیمار ، جذام کی بیماری تھی ، بہت سخی آدمی تھا ۔ جو کماتا تھا اس کا آدھا حصہ اللہ کی راہ میں خیرات کر دیا کرتا تھا ۔ دل کا نرم اور فطرت کا اچھا تھا ۔ لوگوں سے الگ تھلگ ایک غار میں بٹھ کر اللہ عزوجل کی عبادت کیا کرتا تھا ۔ اس نے جب اپنی قوم کے اس بد ارادے کو کسی طرح معلوم کیا تو اس سے صبر نہ ہو سکا دوڑتا بھاگتا آیا ۔ بعض کہتے ہیں یہ بڑھئی تھے ۔ ایک قول ہے کہ یہ دھوبی تھے ۔ عمر بن حکم فرماتے ہیں جوتی گانٹھنے والے تھے ۔ اللہ ان پر رحم کرے ۔ انہوں نے آ کر اپنی قوم کو سمجھانا شروع کیا کہ تم ان رسولوں کی تابعداری کرو ۔ ان کا کہا مانو ۔ ان کی راہ چلو ، دیکھو تو یہ اپنا کوئی فائدہ نہیں کر رہے یہ تم سے تبلیغ رسالت پر کوئی بدلہ نہیں مانگتے ۔ اپنی خیر خواہی کی کوئی اجرت تم سے طلب نہیں کر رہے ۔ درد دل سے تمہیں اللہ کی توحید کی دعوت دے رہے ہیں اور سیدھے اور سچے راستے کی رہنمائی کر رہے ہیں ۔ خود بھی اسی راہ پر چل رہے ہیں ۔ تمہیں ضرور ان کی دعوت پر لبیک کہنا چاہئے اور ان کی اطاعت کرنی چاہئے ۔ لیکن قوم نے ان کی ایک نہ سنی بلکہ انہیں شہید کر دیا ۔ رضی اللہ تعالیٰ عنہ وارضاہ ۔