Surah

Information

Surah # 36 | Verses: 83 | Ruku: 5 | Sajdah: 0 | Chronological # 41 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 45, from Madina
وَنُفِخَ فِى الصُّوۡرِ فَاِذَا هُمۡ مِّنَ الۡاَجۡدَاثِ اِلٰى رَبِّهِمۡ يَنۡسِلُوۡنَ‏ ﴿51﴾
تو صور کے پھونکے جاتے ہی سب کے سب اپنی قبروں سے اپنے پروردگار کی طرف ( تیز تیز ) چلنے لگیں گے ۔
و نفخ في الصور فاذا هم من الاجداث الى ربهم ينسلون
And the Horn will be blown; and at once from the graves to their Lord they will hasten.
To soor kay phoonkay jatay hi sab kay sab apni qabron say apnay perwerdigar ki taraf ( tez tez ) chalney lagen gay.
اور صور پھونکا جائے گا تو یکایک یہ اپنی قبروں سے نکل کر اپنے پروردگار کی طرف تیزی سے روانہ ہوجائیں گے ۔
اور پھونکا جائے گا صور ( ف٦۷ ) جبھی وہ قبروں سے ( ف٦۸ ) اپنے رب کی طرف دوڑتے چلیں گے ،
پھر ایک صور پھونکا جائے گا اور یکایک یہ اپنے رب کے حضور پیش ہونے کے لیے اپنی قبروں سے نکل پڑیں گے 47 ۔
اور ( جس وقت دوبارہ ) صُور پھونکا جائے گا تو وہ فوراً قبروں سے نکل کر اپنے رب کی طرف دوڑ پڑیں گے
سورة یٰسٓ حاشیہ نمبر :47 صور کے متعلق تفصیلی کلام کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد سوم ، ص 122 ۔ پہلے اور دوسرے صور کے درمیان کتنا زمانہ ہو گا ، اس کے متعلق کوئی معلومات ہمیں حاصل نہیں ہیں ۔ ہو سکتا ہے کہ یہ زمانہ سینکڑوں اور ہزاروں برس طویل ہو ۔ حدیث میں حضرت ابو ہریرہ کی روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسرافیل صور پر منہ رکھے عرش کی طرف دیکھ رہے ہیں اور منتظر ہیں کہ کب پھونک مارنے کا حکم ہوتا ہے ۔ یہ صور تین مرتبہ پھونکا جائے گا ۔ پہلا نفخۃ الفَزَع ، جو زمین و آسمان کی ساری مخلوق کو سہما دے گا ۔ دوسرا نفخۃ الصَّعق جسے سنتے ہی سب ہلاک ہو کر گر جائیں گے ۔ پھر جب اللہ واحد صمد کے سوا کوئی ذرا سی سلوَٹ تک نہ رہے گی ۔ پھر اللہ اپنی خلق کو بس ایک جھڑکی دے گا جسے سنتے ہی ہر شخص جس جگہ مر کر گرا تھا اسی جگہ وہ اس بدلی ہوئی زمین پر اٹھ کھڑا ہو گا ، اور یہی نفخۃ القیام لرب العالمین ہے ۔ اسی مضمون کی تائید قرآن مجید کے بھی متعدد اشارات سے ہوتی ہے ۔ مثال کے طور پر ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد دوم ، ص 492 ۔ 493 ۔ جلد سوم ، ص 124 ۔ 125 ۔
ان آیتوں میں دوسرے نفخہ کا ذکر ہو رہا ہے ۔ جس سے مردے جی اٹھیں گے ۔ ینسلون کا مصدر نسلان سے ہے اور اس کے معنی تیز چلنے کے ہیں ۔ جیسے اور آیت میں ہے ( يَوْمَ يَخْرُجُوْنَ مِنَ الْاَجْدَاثِ سِرَاعًا كَاَنَّهُمْ اِلٰى نُصُبٍ يُّوْفِضُوْنَ 43؀ۙ ) 70- المعارج:43 ) جس دن یہ قبروں سے نکل کر اس تیزی سے چلیں گے کہ گویا وہ کسی نشان منزل کی طرف لپکے جا رہے ہیں ۔ چونکہ دنیا میں انہیں قبروں سے جی اٹھنے کا ہمیشہ انکار رہا تھا اس لئے آج یہ حالت دیکھ کر کہیں گے کہ ہائے افسوس ہمارے سونے کی جگہ سے ہمیں کس نے اٹھایا ؟ اس سے قبر کے عذاب کا نہ ہونا ثابت نہیں ہوتا اس لئے کہ جس ہول و شدت کو جس تکلیف اور مصیبت کو یہ اب دیکھیں گے اس کی بہ نسبت تو قبر کے عذاب بیحد خفیف ہی تھے گویا کہ وہ وہاں آرام میں تھے ، بعض بزرگوں نے یہ بھی فرمایا ہے کہ اس سے پہلے ذرا سی دیر کے لئے فی الواقع انہیں نیند آ جائے گی ، حضرت قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں پہلے نفخہ اور اس دوسرے نفخہ کے درمیان یہ سو جائیں گے ، اس لئے اب اٹھ کر یوں کہیں گے ، اس کا جواب ایماندار لوگ دیں گے کہ اسی کا وعدہ اللہ نے کیا تھا اور یہی اللہ کے سچے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے ۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ جواب فرشتے دیں گے ۔ بہرحال دونوں قولوں میں اس طرح تطبیق بھی ہو سکتی ہے کہ مومن بھی کہیں اور فرشتے بھی کہیں واللہ اعلم ۔ عبدالرحمٰن بن زید کہتے ہیں یہ کل قول کافروں کا ہی ہے لیکن صحیح بات وہ ہے جسے ہم نے پہلے نقل کیا جیسے کہ سورہ صافات میں ہے کہ یہ کہیں گے ہائے افسوس ہم پر یہ جزا کا دن ہے یہی فیصلہ کا دن ہے جسے ہم جھٹلاتے تھے اور آیت میں ہے ( وَيَوْمَ تَــقُوْمُ السَّاعَةُ يُـقْسِمُ الْمُجْرِمُوْنَ ڏ مَا لَبِثُوْا غَيْرَ سَاعَةٍ ۭ كَذٰلِكَ كَانُوْا يُؤْفَكُوْنَ 55؀ ) 30- الروم:55 ) جس دن قیامت برپا ہو گی گنہگار قسمیں کھا کھا کر کہیں گے کہ وہ صرف ایک ساعت ہی رہے ہیں اسی طرح وہ ہمیشہ حق سے پھرے رہے ، اس وقت با ایمان اور علماء فرمائیں گے تم اللہ کے لکھے ہوئے کے مطابق قیامت کے دن تک رہے یہی قیامت کا دن ہے لیکن تم محض بےعلم ہو ۔ تم تو اسے ان ہونی مانتے تھے حالانکہ وہ ہم پر بالکل سہل ہے ایک آواز کی دیر ہے کہ ساری مخلوق ہمارے سامنے موجود ہو جائے گی ، جیسے اور آیت میں ہے کہ ایک ڈانٹ کے ساتھ ہی سب میدان میں مجتمع موجود ہوں گے ۔ اور آیت میں فرمایا امر قیامت تو مثل آنکھ جھپکانے کے بلکہ اس سے بھی زیادہ قریب ہے ، اور جیسے فرمایا ( يَوْمَ يَدْعُوْكُمْ فَتَسْتَجِيْبُوْنَ بِحَمْدِهٖ وَتَظُنُّوْنَ اِنْ لَّبِثْتُمْ اِلَّا قَلِيْلًا 52؀ۧ ) 17- الإسراء:52 ) جس دن وہ تمہیں بلائے گا اور تم اس کی تعریف کرتے ہوئے اسے جواب دو گے اور یقین کر لو گے کہ تم بہت ہی کم مدت رہے ۔ الغرض حکم کے ساتھ ہی سب حاضر سامنے موجود ۔ اس دن کسی کا کوئی عمل مارا نہ جائے گا ، ہر ایک کو اس کے کئے ہوئے اعمال کا ہی بدلہ دیا جائے گا ۔