They will say, "O woe to us! Who has raised us up from our sleeping place?" [The reply will be], "This is what the Most Merciful had promised, and the messengers told the truth."
کہیں گے کہ : ہائے ہماری کم بختی ! ہمیں کس نے ہمارے مرقد سے اٹھا کھڑا کیا ہے ؟ ( جواب ملے گا کہ ) یہ وہی چیز ہے جس کا خدائے رحمن نے وعدہ کیا تھا ، اور پیغمبروں نے سچی بات کہی تھی ۔
گھبرا کر کہیں گے : ارے ، یہ کس نے ہمیں ہماری خواب گاہ سے اٹھا کھڑا کیا ؟ 48 ۔ یہ وہی چیز ہے جس کا خدائے رحمان نے وعدہ کیا تھا اور رسولوں کی بات سچی تھی 49 ۔
۔ ( روزِ محشر کی ہولناکیاں دیکھ کر ) کہیں گے: ہائے ہماری کم بختی! ہمیں کس نے ہماری خواب گاہوں سے اٹھا دیا ، ( یہ زندہ ہونا ) وہی تو ہے جس کا خدائے رحمان نے وعدہ کیا تھا اور رسولوں نے سچ فرمایا تھا
سورة یٰسٓ حاشیہ نمبر :48
یعنی اس وقت انہیں یہ احساس نہ ہو گا کہ وہ مر چکے تھے اور اب ایک مدت دراز کے بعد دوبارہ زندہ کر کے اٹھائے گئے ہیں ، بلکہ وہ اس خیال میں ہوں گے کہ ہم سوئے پڑے تھے ، اب یکایک کسی خوفناک حادثہ کی وجہ سے ہم جاگ اٹھے ہیں اور بھاگے جا رہے ہیں ۔ ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد سوم ، ص 123 ۔ 199 ۔ 200 ۔ )
سورة یٰسٓ حاشیہ نمبر :49
یہاں اس امر کی کوئی تصریح نہیں ہے کہ یہ جواب دینے والا کون ہو گا ۔ ہو سکتا ہے کہ کچھ دیر بعد خود انہی لوگوں کی سمجھ میں معاملہ کی اصل حقیقت آ جائے اور وہ آپ ہی اپنے دلوں میں کہیں کہ ہائے ہماری کم بختی ، یہ تو وہی چیز ہے جس کی خبر خدا کے رسول ہمیں دیتے تھے اور ہم اسے جھٹلایا کرتے تھے ۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اہل ایمان ان کی غلط فہمی رفع کریں اور ان کو بتائیں کہ یہ خواب سے بیداری نہیں بلکہ موت کے بعد دوسری زندگی ہے ۔ اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہ جواب قیامت کا پورا ماحول ان کو دے رہا ہو ، یا فرشتے ان کو حقیقت حال سے مطلع کریں ۔