Surah

Information

Surah # 36 | Verses: 83 | Ruku: 5 | Sajdah: 0 | Chronological # 41 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 45, from Madina
اَلۡيَوۡمَ نَخۡتِمُ عَلٰٓى اَفۡوَاهِهِمۡ وَتُكَلِّمُنَاۤ اَيۡدِيۡهِمۡ وَتَشۡهَدُ اَرۡجُلُهُمۡ بِمَا كَانُوۡا يَكۡسِبُوۡنَ‏ ﴿65﴾
ہم آج کے دن ان کے منہ پر مہر لگا دیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے باتیں کریں گے اور ان کے پاؤں گواہیاں دیں گے ، ان کاموں کی جو وہ کرتے تھے ۔
اليوم نختم على افواههم و تكلمنا ايديهم و تشهد ارجلهم بما كانوا يكسبون
That Day, We will seal over their mouths, and their hands will speak to Us, and their feet will testify about what they used to earn.
Hum aaj kay din inkay mun per mohar laga den gay aur inn kay hath hum say batein keren gay aur inn kay paaon gawaheeyian den gay unn kamon ki jo woh kertay thay.
آج کے دن ہم ان کے منہ پر مہر لگادیں گے ، اور ان کے ہاتھ ہم سے بات کریں گے ، اور ان کے پاؤں گواہی دیں گے کہ وہ کیا کمائی کیا کرتے تھے ۔ ( ١٩ )
آج ہم ان کے مونھوں پر مہر کردیں گے ( ف۸۰ ) اور ان کے ہاتھ ہم سے بات کریں گے اور ان پاؤں ان کے کئے کی گواہی دیں گے ( ف۸۱ )
آج ہم ان کے منہ بند کیے دیتے ہیں ، ان کے ہاتھ ہم سے بولیں گے اور ان کے پاؤں گواہی دیں گے کہ یہ دنیا میں کیا کمائی کرتے رہے ہیں ۔ 55
آج ہم اُن کے مونہوں پر مُہر لگا دیں گے اور اُن کے ہاتھ ہم سے باتیں کریں گے اور اُن کے پاؤں اُن اعمال کی گواہی دیں گے جو وہ کمایا کرتے تھے
سورة یٰسٓ حاشیہ نمبر :55 یہ حکم ان ہیکڑ مجرموں کے معاملہ میں دیا جائے گا جو ا پنے جرائم کا اقبال کرنے سے انکار کریں گے ، گواہیوں کو بھی جھٹلا دیں گے ، اور نامۂ اعمال کی صحت بھی تسلیم نہ کریں گے ۔ تب اللہ تعالیٰ حکم دے گا کہ اچھا ، اپنی بکواس بند کرو اور دیکھو کہ تمہارے اپنے اعضائے بدن تمہارے کرتوتوں کی کیا روداد سناتے ہیں ۔ اس سلسلہ میں یہاں صرف ہاتھوں اور پاؤں کی شہادت کا ذکر فرمایا گیا ہے ۔ مگر دوسرے مقامات پر بتایا گیا ہے کہ ان کی آنکھیں ، ان کے کان ، ان کی زبانیں اور ان کے جسم کی کھالیں بھی پوری داستان سنا دیں گی کہ وہ ان سے کیا کام لیتے رہے ہیں ۔ یَوْمَ تَشْھَدُ عَلَیْھِمْ اَلْسِنَتُھُمْ وَاَیْدِیْھِمْ وَاَرْجُلُھُمْ بِمَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ ( النور ۔ آیت 24 ) ۔ حَتّٰی اِذَا مَا جَآؤُھَا شَھِدَ عَلَیْھِمْ سَمْعُھُمْ وَ اَبْصَارُھُمْ وَجُلُوْدُھُمْ بِمَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ ( حٓم السجدہ ۔ آیت 20 ) ۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایک طرف تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ہم ان کے منہ بند کر دیں گے ، اور دوسری طرف سورۃ نور کی آیت میں فرماتا ہے کہ ان کی زبانیں گواہی دیں گی ، ان دونوں باتوں میں تطابق کیسے ہو گا ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ منہ بند کر دینے سے مراد ان کا اختیار کلام سلب کر لینا ہے ، یعنی اس کے بعد وہ اپنی زبان سے اپنی مرضی کے مطابق بات نہ کر سکیں گے ۔ اور زبانوں کی شہادت سے مراد یہ ہے کہ ان کی زبانیں خود یہ داستان سنانا شروع کر دیں گی کہ ہم سے ان ظالموں نے کیا کام لیا تھا ، کیسے کیسے کفر بکے تھے ، کیا کیا جھوٹ بولے تھے ، کیا کیا فتنے برپا کیے تھے ، اور کس کس موقع پر انہوں نے ہمارے ذریعہ سے کیا باتیں کی تھیں ۔