Surah

Information

Surah # 36 | Verses: 83 | Ruku: 5 | Sajdah: 0 | Chronological # 41 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 45, from Madina
اَوَلَيۡسَ الَّذِىۡ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضَ بِقٰدِرٍ عَلٰٓى اَنۡ يَّخۡلُقَ مِثۡلَهُمۡؔؕ بَلٰی وَهُوَ الۡخَـلّٰقُ الۡعَلِيۡمُ‏ ﴿81﴾
جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے کیا وہ ان جیسوں کے پیدا کرنے پر قادر نہیں ، بیشک قادر ہے ۔ اور تو وہی پیدا کرنے والا دانا ( بینا ) ہے ۔
او ليس الذي خلق السموت و الارض بقدر على ان يخلق مثلهم بلى و هو الخلق العليم
Is not He who created the heavens and the earth Able to create the likes of them? Yes, [it is so]; and He is the Knowing Creator.
Jiss ney aasman aur zamin ko peda kiya hai kiya woh inn jeson kay peda kerney per qadir nahi be-shak qadir hai. Aur wohi to peda kerney wala dana ( beena ) hai.
بھلا جس ذات نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے ، کیا وہ اس بات پر قادر نہیں ہے کہ ان جیسوں کو ( دوبارہ ) پیدا کرسکے ؟ کیوں نہیں؟ جبکہ وہ سب کچھ پیدا کرنے کی پوری مہارت رکھتا ہے ۔
اور کیا وہ جس نے آسمان اور زمین بنائے ان جیسے اور نہیں بناسکتا ( ف۱۰۷ ) کیوں نہیں ( ف۱۰۸ ) اور وہی بڑا پیدا کرنے والا سب کچھ جانتا ،
کیا وہ جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اس پر قادر نہیں ہے کہ ان جیسوں کو پیدا کر سکے ؟ کیوں نہیں ، جبکہ وہ ماہر خلاق ہے ۔
اور کیا وہ جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا فرمایا ہے اس بات پر قادر نہیں کہ ان جیسی تخلیق ( دوبارہ ) کردے ، کیوں نہیں ، اور وہ بڑا پیدا کرنے والا خوب جاننے والا ہے
اللہ ہر چیز پر قادر ۔ اللہ تعالیٰ اپنی زبردست قدرت بیان فرما رہا ہے کہ اس نے آسمانوں کو اور ان کی سب چیزوں کو پیدا کیا ۔ زمین کو اس کے اندر کی سب چیزوں کو بھی اسی نے بنایا ۔ پھر اتنی بڑی قدرتوں والا انسانوں جیسی چھوٹی مخلوق کو پیدا کرنے سے عاجز آجائے یہ تو عقل کے بھی خلاف ہے ، جیسے فرمایا ( لَخَــلْقُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ اَكْبَرُ مِنْ خَلْقِ النَّاسِ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ 57؀ ) 40-غافر:57 ) یعنی آسمان و زمین کی پیدائش انسانی پیدائش سے بہت بڑی اور اہم ہے ، یہاں بھی فرمایا کہ وہ اللہ جس نے آسمان و زمین کو پیدا کردیا وہ کیا انسانوں جیسی کمزور مخلوق کو پیدا کرنے سے عاجز آجائے گا ؟ اور جب وہ قادر ہے تو یقینا انہیں مار ڈالنے کے بعد پھر وہ انہیں جلا دے گا ۔ جس نے ابتدا پیدا کیا ہے اس پر اعادہ بہت آسان ہے جیسے اور آیت میں ہے ( اَوَلَمْ يَرَوْا اَنَّ اللّٰهَ الَّذِيْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَلَمْ يَعْيَ بِخَلْقِهِنَّ بِقٰدِرٍ عَلٰٓي اَنْ يُّـحْيِۦ الْمَوْتٰى ۭ بَلٰٓي اِنَّهٗ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ 33؀ ) 46- الأحقاف:33 ) ، کیا وہ نہیں دیکھتے کہ جس اللہ نے زمین و آسمان کو بنادیا اور ان کی پیدائش سے عاجز نہ آیا نہ تھکا کیا وہ مردوں کے زندہ کرنے پر قادر نہیں؟ بیشک قادر ہے بلکہ وہ تو ہر چیز پر قادر ہے ۔ وہی پیدا کرنے والا اور بنانے والا ، ایجاد کرنے والا اور خالق ہے ۔ ساتھ ہی دانا ، بینا اور رتی رتی سے واقف ہے ۔ وہ تو جو کرنا چاہتا ہے اس کا صرف حکم دے دینا کافی ہوتا ہے ۔ مسند کی حدیث قدسی میں ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے میرے بندو ، تم سب فقیر ہو مگر جسے میں غنی کردوں ۔ میں جواد ہوں ، میں ماجد ہوں ، میں واجد ہوں ۔ جو چاہتا ہوں کرتا ہوں ۔ میرا انعام بھی ایک کلام ہے اور میرا عذاب بھی کلام ہے ۔ میں جس چیز کو کرنا چاہتا ہوں کہدیتا ہوں کہ ہو جاوہ ہوجاتی ہے ۔ ہر برائی سے اس حی وقیوم اللہ کی ذات پاک ہے جو زمین و آسمان کا بادشاہ ہے ، جس کے ہاتھ میں آسمانوں اور زمینوں کی کنجیاں ہیں ۔ وہ سب کا خالق ہے ، وہی اصلی حاکم ہے ، اسی کی طرف قیامت کے دن سب لوٹائے جائیں گے وہی عادل و منعم اللہ انہیں سزا دے گا ۔ اور جگہ فرمان ہے پاک ہے وہ اللہ جس کے ہاتھ میں ہر چیز کی ملکیت ہے ۔ اور آیت میں ہے کون ہے جس کے ہاتھ میں ہر چیز کا اختیار ہے؟ اور فرمان ہے ( تَبٰرَكَ الَّذِيْ بِيَدِهِ الْمُلْكُ ۡ وَهُوَ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرُۨ Ǻ۝ۙ ) 67- الملك:1 ) پس ملک و ملکوت دونوں کے ایک ہی معنی ہیں جیسے رحمت و رحموت اور رہبت و رہبوت اور جبرو جبروت ۔ بعض نے کہا ہے کہ ملک سے مراد جسموں کا عالم اور ملکوت سے مراد روحوں کا عالم ہے ۔ لیکن صحیح بات پہلی ہی ہے اور یہی قول جمہور مفسرین کا ہے ۔ حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں ایک رات میں تہجد کی نماز میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں کھڑا ہوگیا آپ نے سات لمبی سورتیں ( یعنی پونے دس پارے ) سات رکعت میں پڑھیں سمع اللہ لمن حمدہ کہہ کر رکوع سے سر اٹھا کر آپ یہ پڑھتے تھے ( الحمدللہ ذی الملکوت والجبروت والکبریاء والعظمتہ ) پھر آپ کا رکوع ایام کے مناسب ہی لمبا تھا اور سجدہ بھی مثل رکوع کے تھا میری تو یہ حالت ہوگئی تھی کہ ٹانگیں ٹوٹنے لگیں ( ابوداؤد وغیرہ ) انہی حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ نے رات کی نماز پڑھتے ہوئے دیکھا آپ نے یہ دعا پڑھ کر پھر قرأت شروع کی ( اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اکبر ذی ذی الملکوت والجبروت والکبریاء والعظمتہ ) پھر پوری سورہ بقرہ پڑھ کر رکوع کیا اور رکوع میں بھی قریب قریب اتنی ہی دیر ٹھہرے رہے اور سبحان ربی العظیم پڑھتے رہے پھر اپنا سر رکوع سے اٹھایا اور تقریباً اتنی ہی دیر کھڑے رہے اور لربی الحمد پڑھتے رہے ۔ پھر سجدے میں گئے وہ بھی تقریباً قیام کے برابر تھا اور سجدے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم سبحان ربی الاعلی پڑھتے رہے ۔ پھر سجدے سے سر اٹھایا آپ کی عادت مبارک تھی کہ دونوں سجدوں کے درمیان بھی اتنی دیر بیٹھے رہتے تھے جتنی دیر سجدوں میں لگاتے تھے اور رب اغفرلی رب اغفرلی پڑھتے رہے ۔ چار رکعت آپ نے ادا کیں سورہ بقرہ سورہ آل عمران سورہ نساء اور سورہ مائدہ کی تلاوت کی ۔ حضرت شعبہ کو شک ہے کہ سورہ مائدہ کہا یا سورہ انعام ؟ نسائی وغیرہ میں ہے حضرت عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک رات میں نے حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تہجد کی نماز پڑھی آپ نے سورہ بقرہ کی تلاوت فرمائی ، ہر اس آیت پر جس میں رحمت کا ذکر ہوتا آپ ٹھہرتے اور اللہ تعالیٰ سے رحمت طلب کرتے اور ہر اس آیت پر جس میں عذاب کا ذکر ہوتا آپ ٹھہرتے اور اللہ تعالیٰ سے پناہ طلب کرتے پھر آپ نے رکوع کیا وہ بھی قیام سے کچھ کم نہ تھا اور رکوع میں یہ فرماتے تھے ( سبحان ذی الجبروت والملکوت و الکبریاء والعظمتہ ) پھر آپ نے سجدہ کیا وہ بھی قیام کے قریب قریب تھا ۔ اور سجدے میں بھی یہی پڑھتے پھر دوسری رکعت میں سورہ آل عمران پڑھی ۔ پھر اسی طرح ایک ایک سورت ایک ایک رکعت میں پڑھتے رہے ۔