Surah

Information

Surah # 37 | Verses: 182 | Ruku: 5 | Sajdah: 0 | Chronological # 56 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
وَالصّٰٓفّٰتِ صَفًّا ۙ‏ ﴿1﴾
قسم ہےصف باندھنے والے ( فرشتوں ) کی ۔
و الصفت صفا
By those [angels] lined up in rows
Qasam hai saf bandhney walay ( farishton ki ) .
قسم ان کی ( ١ ) جو پرے باندھ کر صف بناتے ہیں ، ( ٢ )
قسم ان کی کہ باقاعدہ صف باندھیں ( ف۲ )
قطار در قطار صف باندھنے والوں کی قسم ،
قسم ہے قطار در قطار صف بستہ جماعتوں کی
فرشتوں کا تذکرہ ۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ان تینوں قسموں سے مراد فرشتے ہیں ۔ اور بھی اکثر حضرات کا یہی قول ہے ۔ حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں فرشتوں کی صفیں آسمانوں پر ہیں ۔ مسلم میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ہمیں سب لوگوں پر تین باتوں میں فضیلت دی گئی ہے ۔ ہماری صفیں فرشتوں کی صفوں جیسی کی گئی ہیں ۔ ہمارے لیے ساری زمین مسجد بنادی گئی ہے ۔ اور پانی کے نہ ملنے کے وقت زمین کی مٹی ہمارے لیے وضو کے قائم مقام کی گئی ہے ۔ مسلم وغیرہ میں ہے کہ ایک مرتبہ آپ نے ہم سے فرمایا تم اس طرح صفیں نہیں باندھتے جس طرح فرشتے اپنے رب کے سامنے صف بستہ کھڑے ہوتے ہیں ۔ ہم نے کہا وہ کس طرح ؟ آپ نے فرمایا اگلی صفوں کو وہ پورا کرتے جاتے ہیں اور صفیں بالکل ملا لیا کرتے ہیں ۔ ڈانٹنے والوں سے مراد سدی رحمتہ اللہ علیہ وغیرہ کے نزدیک ابر اور بادل کو ڈانٹ کر احکام دے کر ادھر سے ادھر لے جانے والے فرشتے ہیں ۔ ربیع بن انس وغیرہ فرماتے ہیں قرآن جس چیز سے روکتا ہے وہ اسی سے بندش کرتے ہیں ۔ ذکر اللہ کی تلاوت کرنے والے فرشتے وہ ہیں جو اللہ کا پیغام بندوں کے پاس لاتے ہیں جیسے فرمان ہے ( فَالْمُلْقِيٰتِ ذِكْرًا Ĉ ۝ۙ ) 77- المرسلات:5 ) یعنی وحی اتارنے والے فرشتوں کی قسم جو عذر کو ٹالنے یا آگاہ کرنے کے لیے ہوتی ہے ۔ ان قسموں کے بعد جس چیز پر یہ قسمیں کھائی گئی ہیں اس کا ذکر ہو رہا ہے کہ تم سب کا معبود بر حق ایک اللہ تعالیٰ ہی ہے ۔ وہی آسمان و زمین کا اور ان کے درمیان کی تمام چیزوں کا مالک و متصرف ہے ۔ اسی نے آسمان میں ستارے اور چاند سورج کو مسخر کر رکھا ہے ، جو مشرق سے ظاہر ہوتے ہیں مغرب میں غروب ہوتے ہیں ۔ مشرقوں کا ذکر کرکے مغربوں کا ذکر اس کی دلالت موجود ہونے کی وجہ سے چھوڑ دیا ۔ دوسری آیت میں ذکر کر بھی دیا ہے فرمان ہے ( رَبُّ الْمَشْرِقَيْنِ وَرَبُّ الْمَغْرِبَيْنِ 17۝ۚ ) 55- الرحمن:17 ) یعنی جاڑے گرمیوں کی طلوع و غروب کی جگہ کا رب وہی ہے ۔