سورة الصّٰٓفّٰت حاشیہ نمبر :23
اس میں ایک لطیف اشارہ اس طرف بھی ہے کہ جنت میں کھانا غذا کے طور پر نہیں بلکہ لذت کے لیے ہو گا ۔ یعنی وہاں کھانا اس غرض کے لیے نہ ہو گا کہ جسم کے تحلیل شدہ اجزاء کی جگہ دوسرے اجزاء غذا کے ذریعہ فراہم کیے جائیں ، کیونکہ اس ابدی زندگی میں سرے سے اجزائے جسم تحلیل ہی نہ ہوں گے ، نہ آدمی کو بھوک لگے گی جو اس دنیا میں تحلیل کے عمل کی وجہ سے لگتی ہے ، اور نہ جسم اپنے آپ کو زندہ رکھنے کے لیے غذا مانگے گا ۔ اسی بنا پر جنت کے ان کھانوں کے لیے فواکہ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے جس کے مفہوم میں تغذیہ کے بجائے تلذُّذ کا پہلو نمایاں ہے ۔