سورة الصّٰٓفّٰت حاشیہ نمبر :44
رب کے حضور آنے سے مراد اس کی طرف رجوع کرنا اور سب سے منہ موڑ کر اسی کا رخ کرنا ہے ۔ اور قلب سلیم کے معنی صحیح سلامت دل کے ہیں ۔ یعنی ایسا دل جو تمام اعتقادی اور اخلاقی خرابیوں سے پاک ہو ، جس میں کفر و شرک اور شکوک و شبہات کا شائبہ تک نہ ہو ، جس میں نافرمانی اور سرکشی کا کوئی جذبہ نہ پایا جاتا ہو ، جس میں کوئی ایچ پیچ اور الجھاؤ نہ ہو ، جو ہر قسم کے برے میلانات اور ناپاک خواہشات سے بالکل صاف ہو ، جس کے اندر کسی کے لیے بغض و حسد یا بد خواہی نہ پائی جاتی ہو ، جس کی نیت میں کوئی کھوٹ نہ ہو ۔
سورة الصّٰٓفّٰت حاشیہ نمبر :45
حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اس قصے کی مزید تفصیلات کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد اول ، ص 552 تا 560 ۔ جلد سوم ص 69 ۔ 70 ۔ 163 تا 170 ۔ 499 تا 506 ۔ 686 تا 694 ۔