Surah

Information

Surah # 37 | Verses: 182 | Ruku: 5 | Sajdah: 0 | Chronological # 56 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
فَاَرَادُوۡا بِهٖ كَيۡدًا فَجَعَلۡنٰهُمُ الۡاَسۡفَلِيۡنَ‏ ﴿98﴾
انہوں نے تو اس ( ابراہیم علیہ السلام ) کے ساتھ مکر کرنا چاہا لیکن ہم نے انہی کو نیچا کر دیا ۔
فارادوا به كيدا فجعلنهم الاسفلين
And they intended for him a plan, but We made them the most debased.
Unhon ney to iss ( ibrahim alh-e-salam ) kay sath makar kerna chaha lekin hum ney unhi ko neecha ker diya.
اس طرح انہوں نے ابراہیم کے خلاف ایک برا منصوبہ بنانا چاہا ، لیکن ہم نے انہیں نیچا دکھا دیا ۔ ( ١٧ )
تو انہوں نے اس پر داؤں چلنا ( فریب کرنا ) چاہا ہم نے انہیں نیچا دکھایا ( ف۹۵ )
انہوں نے اس کے خلاف ایک کارروائی کرنی چاہی تھی ، مگر ہم نے انہی کو نیچا دکھا دیا 53 ۔
غرض انہوں نے ابراہیم ( علیہ السلام ) کے ساتھ ایک چال چلنا چاہی سو ہم نے اُن ہی کو نیچا دکھا دیا ( نتیجۃً آگ گلزار بن گئی )
سورة الصّٰٓفّٰت حاشیہ نمبر :53 سورہ انبیا ( آیت 69 ) میں الفاظ یہ ہیں ۔ قُلْنَا یٰنَارُکُوْنِیْ بَرْداً وَّ سَلَاماً عَلیٓ اِبْرَاہیم ( ہم نے کہا ، اے آگ ٹھنڈی ہو جا اور سلامتی بن جا ابراہیم کے لیے ) ۔ اور سورہ عنکبوت ( آیت 24 ) میں ارشاد ہوا ہے فَاَنْجٰہُ اللہُ مِنَ النَّارِ ، ( پھر اللہ نے اس کو آگ سے بچا لیا ) ۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ان لوگوں نے ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں پھینک دیا تھا ، اور پھر اللہ تعالیٰ نے انہیں اس سے بسلامت نکال دیا ۔ آیت کے یہ الفاظ کہ انہوں نے اس کے خلاف ایک کارروائی کرنی چاہی تھی مگر ہم نے انہیں نیچا دکھا دیا اس معنی میں نہیں لیے جا سکتے کہ انہوں نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں پھینکنا چاہا تھا مگر نہ پھینک سکے ۔ بلکہ مذکورہ بالا آیات کے ساتھ ملا کر دیکھنے سے ان کا صاف مطلب یہی معلوم ہوتا ہے کہ وہ آگ میں پھینک کر انہیں ہلاک کر دینا چاہتے تھے مگر نہ کر سکے ، اور ان کے معجزانہ طریقہ سے بچ جانے کا نتیجہ یہ ہوا کہ ابراہیم علیہ السلام کی برتری ثابت ہو گئی اور مشرکین کو اللہ نے نیچا دکھا دیا ۔ اس واقعہ کو بیان کرنے سے اصل مقصود قریش کے لوگوں کو اس بات پر متنبہ کرنا ہے کہ جن ابراہیم علیہ السلام کی اولاد ہونے پر تم فخر کرتے ہو ان کا طریقہ وہ نہ تھا جو تم نے اختیار کر رکھا ہے ، بلکہ وہ تھا جسے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پیش کر رہے ہیں ۔ اب اگر تم ان کو نیچا دکھانے کے لیے وہ چالیں چلو گے جو حضرت ابراہیم کی قوم نے ان کے ساتھ چلی تھیں تو آخر کار نیچا تم ہی دیکھو گے ، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو نیچا تم نہیں دکھا سکتے ۔