Surah

Information

Surah # 3 | Verses: 200 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 89 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
فِيۡهِ اٰيٰتٌ ۢ بَيِّنٰتٌ مَّقَامُ اِبۡرٰهِيۡمَۚ  وَمَنۡ دَخَلَهٗ كَانَ اٰمِنًا ‌ؕ وَلِلّٰهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الۡبَيۡتِ مَنِ اسۡتَطَاعَ اِلَيۡهِ سَبِيۡلًا ‌ؕ وَمَنۡ كَفَرَ فَاِنَّ اللّٰهَ غَنِىٌّ عَنِ الۡعٰلَمِيۡنَ‏ ﴿97﴾
جس میں کھلی کھلی نشانیاں ہیں ، مقام ابراہیم ہے ، اس میں جو آجائے امن والا ہو جاتا ہے اللہ تعالٰی نے ان لوگوں پر جو اس طرف کی راہ پا سکتے ہوں اس گھر کا حج فرض کر دیا ہے ۔ اور جو کوئی کفر کرے تو اللہ تعالٰی ( اس سے بلکہ ) تمام دنیا سے بے پرواہ ہے ۔
فيه ايت بينت مقام ابرهيم و من دخله كان امنا و لله على الناس حج البيت من استطاع اليه سبيلا و من كفر فان الله غني عن العلمين
In it are clear signs [such as] the standing place of Abraham. And whoever enters it shall be safe. And [due] to Allah from the people is a pilgrimage to the House - for whoever is able to find thereto a way. But whoever disbelieves - then indeed, Allah is free from need of the worlds.
Jiss mein khuli khuli nishaniyan hain muqam-e-ibrahim hai iss mein jo aajaye aman wala hojata hai Allah Taalaa ney unn logon per jo uss ki taraf raah paa saktay hon uss ghar ka hajj farz ker diya hai. Aur jo koi kufur keray to Allah Taalaa ( uss sau bulkay ) tamam duniya say bey perwah hai.
اس میں روشن نشانیاں ہیں ، مقام ابراہیم ہے ، اور جو اس میں داخل ہوتا ہے امن پاجاتا ہے ۔ اور لوگوں میں سے جو لوگ اس تک پہنچنے کی استطاعت رکھتے ہوں ان پر اللہ کے لیے اس گھر کا حج کرنا فرض ہے ، اور اگر کوئی انکار کرے تو اللہ دنیا جہان کے تمام لوگوں سے بے نیاز ہے ۔
اس میں کھلی نشانیاں ہیں ( ف۱۷۷ ) ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ ( ف۱۷۸ ) اور جو اس میں آئے امان میں ہو ( ف۱۷۹ ) اور اللہ کے لئے لوگوں پر اس گھر کا حج کرنا ہے جو اس تک چل سکے ( ف۱۸۰ ) اور جو منکر ہو تو اللہ سارے جہان سے بےپرواہ ہے ( ف۱۸۱ )
اس میں کھلی ہوئی نشانیاں ہیں 80 ابراہیم کا مقامِ عبادت ہے ، اور اس کا حال یہ ہے کہ جو اس میں داخل ہوا مامون 81 ہوگیا ۔ لوگوں پر اللہ کا یہ حق ہے کہ جو اس گھر تک پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہو وہ اس کا حج کرے ، اور جو کوئی اس حکم کی پیروی سے انکار کرے تو اسے معلوم ہو جانا چاہیے کہ اللہ تمام دنیا والوں سے بے نیاز ہے ۔
اس میں کھلی نشانیاں ہیں ( ان میں سے ایک ) ابراہیم ( علیہ السلام ) کی جائے قیام ہے ، اور جو اس میں داخل ہوگیا امان پا گیا ، اور اللہ کے لئے لوگوں پر اس گھر کا حج فرض ہے جو بھی اس تک پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہو ، اور جو ( اس کا ) منکر ہو تو بیشک اللہ سب جہانوں سے بے نیاز ہے
سورة اٰلِ عِمْرٰن حاشیہ نمبر :80 یعنی اس گھر میں ایسی صریح علامات پائی جاتی ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ اللہ کی جناب میں مقبول ہوا ہے اور اسے اللہ نے اپنے گھر کی حیثیت سے پسند فرما لیا ہے ۔ لق و دق بیابان میں بنایا گیا اور پھر اللہ نے اس کے جوار میں رہنے والوں کی رزق رسانی کا بہتر سے بہتر انتظام کر دیا ۔ ڈھائی ہزار برس تک جاہلیت کے سبب سے سارا ملک عرب انتہائی بدامنی کی حالت میں رہا ، مگر اس فساد بھری سر زمین میں کعبہ اور اطراف کعبہ ہی کا ایک خطہ ایسا تھا جس میں امن قائم رہا ۔ بلکہ اسی کعبہ کی یہ برکت تھی کہ سال بھر میں چار مہینہ کے لیے پورے ملک کو اس کی بدولت امن میسر آجاتا تھا ۔ پھر ابھی نصف صدی پہلے ہی سب دیکھ چکے ہیں کہ اَبرَہہ نے جب کعبہ کی تخریب کے لیے مکہ پر حملہ کیا تو اس کی فوج کس طرح قہر الہٰی کی شکار ہوئی ۔ اس واقعہ سے اس وقت عرب کا بچہ بچہ واقف تھا اور اس کے چشم دید شاہد ان آیات کے نزول کے وقت موجود تھے ۔ سورة اٰلِ عِمْرٰن حاشیہ نمبر :81 جاہلیت کے تاریک دور میں بھی اس گھر کا یہ احترام تھا کہ خون کے پیاسے دشمن ایک دوسرے کو وہاں دیکھتے تھے اور ایک کو دوسرے پر ہاتھ ڈالنے کی جرأت نہ ہوتی تھی ۔