سورة صٓ حاشیہ نمبر :1
اگرچہ تمام حروف مقطعات کی طرح ص کے مفہوم کا تعین بھی مشکل ہے ، لیکن ابن عباس اور ضحاک کا یہ قول بھی کچھ دل کو لگتا ہے کہ اس سے مراد ہے صادقٌ فی قولِہٖ ، یا صَدَق محمدٌ یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم صادق ہیں ، جو کچھ کہہ رہے ہیں سچ کہہ رہے ہیں ۔ صاد کے حروف کو ہم اردو میں بھی اسی سے ملتے جلتے معنی میں استعمال کرتے ہیں ۔ مثلاً کہتے ہیں میں اس پر صادر کرتا ہوں ، یعنی اس کی تصدیق کرتا ہوں ، یا اسے صحیح قرار دیتا ہوں ۔
سورة صٓ حاشیہ نمبر :2
اصل الفاظ ہیں ذی الذکر ۔ اس کے دو معنی ہو سکتے ہیں ۔ ایک ذی شرف ، یعنی قرآن بزرگ ۔ دوسرے ذی ا لتذکیر ، یعنی نصیحت سے لبریز قرآن ، یا بھولا ہوا سبق یاد دلانے والا اور غفلت سے چونکانے والا قرآن ۔