Surah

Information

Surah # 39 | Verses: 75 | Ruku: 8 | Sajdah: 0 | Chronological # 59 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
بِسۡمِ اللهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِ
شروع کرتا ہوں اللہ تعا لٰی کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔
بسم الله الرحمن الرحيم
In the name of Allah , the Entirely Merciful, the Especially Merciful.
Shuroo Allah kay naam say jo bara meharban nehayat reham kerney wala hai
شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے ، بہت مہربان ہے ۔
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے ۔
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان ہمیشہ رحم فرمانے والا ہے ۔
سورة الزُّمَر نام : اس سورہ کا نام آیات نمبر 71 و 73 ( وَسِیْقَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْآ اِلیٰ جَھَنَّمَ زُمَراً اور وَ سِیْقَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا رَبَّھُمْ اِلَی الْجَنَّۃِ زُمَراً ) سے ماخوذ ہے ۔ مطلب یہ ہے کہ وہ سورہ جس میں لفظ زمر آیا ہے ۔ زمانۂ نزول : آیت نمبر 10 ( وَاَرْضُ اللہِ وَاسِعَۃٌ ) سے اس امر کی طرف صاف اشارہ نکلتا ہے کہ یہ سورۃ ہجرت حبشہ سے پہلے نازل ہوئی تھی ۔ بعض روایات میں یہ تصریح آئی ہے کہ اس آیت کا نزول حضرت جعفر بن ابی طالب اور ان کے ساتھیوں کے حق میں ہوا تھا جبکہ انہوں نے حبشہ کی طرف ہجرت کا عزم کیا ( روح المعانی ، جلد 23 ، صفحہ 226 ) موضوع اور مضمون : یہ پوری سورت ایک بہترین اور انتہائی مؤثر خطبہ ہے جو ہجرت حبشہ سے کچھ پہلے مکہ معظمہ کی ظلم و تشدد سے بھری ہوئی اور عناد و مخالفت سے لبریز فضا میں دیا گیا تھا ۔ یہ ایک وعظ ہے جس کے مخاطب زیادہ تر کفار قریش ہیں ، اگرچہ کہیں کہیں اہل ایمان سے بھی خطاب کیا گیا ہے ۔ اس میں دعوت محمدی کا اصل مقصود بتایا گیا ہے ، اور وہ یہ ہے کہ انسان خالص اللہ کی بندگی اختیار کرے اور کسی دوسرے کی طاعت و عبادت سے اپنی خدا پرستی کو آلودہ نہ کرے ۔ اس اصل الاصول کو بار بار مختلف انداز سے پیش کرتے ہوئے نہایت زور دار طریقے پر توحید کی حقانیت اور اسے ماننے کے عمدہ نتائج ، اور شرک کی غلطی اور اس پر جمے رہنے کے برے نتائج کو واضح کیا گیا ہے ، اور لوگوں کو دعوت دی گئی ہے کہ وہ اپنی غلط روش سے باز آ کر اپنے رب کی رحمت کی طرف پلٹ آئیں ۔ اسی سلسلے میں اہل ایمان کو ہدایت فرمائی گئی ہے کہ اگر اللہ کی بندگی کے لیے ایک جگہ تنگ ہو گئی ہے تو اس کی زمین وسیع ہے ، اپنا دین بچانے کے لیے کسی اور طرف نکل کھڑے ہو ، اللہ تمہارے صبر کا اجر دے گا ۔ دوسری طرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا گیا ہے کہ ان کفار کو اس طرف سے بالکل مایوس کر دو کہ ان کا ظلم و ستم کبھی تم کو اس راہ سے پھیر سکے گا اور ان سے صاف صاف کہہ دو کہ تم میرا راستہ روکنے کے لیے جو کچھ بھی کرنا چاہتے ہو کر ڈالو ، میں اپنا یہ کام جاری رکھوں گا ۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نفلی روزے اس طرح پے در پے رکھے چلے جاتے کہ ہم خیال کرتیں کہ آپ اب چھوڑیں گے ہی نہیں اور ایسا بھی ہوتا کہ نہ رکھتے یہاں تک کہ ہم سمجھ لیتیں کہ اب رکھیں گے ہی نہیں اور ہر رات آپ سورہ بقرہ اور سورہ زمر کی تلاوت کر لیا کرتے ۔