۔ ( اے حبیبِ مکرّم! ) بے شک آپ کو ( تو ) موت ( صرف ذائقہ چکھنے کے لئے ) آنی ہے اور وہ یقیناً ( دائمی ہلاکت کے لئے ) مردہ ہو جائیں گے ( پھر دونوں موتوں کا فرق دیکھنے والا ہوگا ) ۔ ٭
سورة الزُّمَر حاشیہ نمبر :51
پچھلے فقرے اور اس فقرے کے درمیان ایک لطیف خلا ہے جسے موقع و محل اور سیاق و سباق پر غور کر کے ہر صاحب فہم آدمی خود بھر سکتا ہے ۔ اس میں یہ مضمون پوشیدہ ہے کہ اس اس طرح تم ایک صاف سیدھی بات سیدھے طریقے سے ان لوگوں کو سمجھا رہے ہو اور یہ لوگ نہ صرف یہ کہ ہٹ دھرمی سے تمہاری بات رد کر رہے ہیں ، بلکہ اس کھلی صداقت کو دبانے کے لیے تمہارے درپے آزار ہیں ۔ اچھا ، ہمیشہ نہ تمہیں رہنا ہے نہ انہیں ۔ دونوں کو ایک دن مرنا ہے ۔ انجام سب کے سامنے آ جائے گا ۔