Surah

Information

Surah # 39 | Verses: 75 | Ruku: 8 | Sajdah: 0 | Chronological # 59 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
فَمَنۡ اَظۡلَمُ مِمَّنۡ كَذَبَ عَلَى اللّٰهِ وَكَذَّبَ بِالصِّدۡقِ اِذۡ جَآءَهٗ‌ ؕ اَ لَيۡسَ فِىۡ جَهَنَّمَ مَثۡـوًى لِّـلۡـكٰفِرِيۡنَ‏ ﴿32﴾
اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے جو اللہ تعالٰی پر جھوٹ بولے؟ اور سچا دین جب اس کے پاس آئے تو اسے جھوٹا بتائے؟ کیا ایسے کفار کے لئیے جہنم ٹھکانا نہیں ہے؟
فمن اظلم ممن كذب على الله و كذب بالصدق اذ جاءه اليس في جهنم مثوى للكفرين
So who is more unjust than one who lies about Allah and denies the truth when it has come to him? Is there not in Hell a residence for the disbelievers?
Uss say barh ker zalim kon hai jo Allah Taalaa per jhoot bolay? Aur sacha deen jab uss kay pass aaye to ussay jhoota bataye? Kiya aisay kuffaar kay liye jahannum thikana nahi hai?
اب بتاؤ کہ اس شخص سے بڑا ظالم کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹ باندھے ، اور جب سچی بات اس کے پاس آئے تو وہ اس کو جھٹلا دے؟ کیا جہنم میں ایسے کافروں کا ٹھکانا نہیں ہوگا؟
تو اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے ( ف۷۸ ) اور حق کو جھٹلائے ( ف۷۹ ) جب اس کے پاس آئے ، کیا جہنم میں کافروں کا ٹھکانہ نہیں ،
پھر اس شخص سے بڑا ظالم اور کون ہوگا جس نے اللہ پر جھوٹ باندھا اور جب سچائی اس کے سامنے آئی تو اسے جھٹلا دیا ۔ کیا ایسے کافروں کے لیے جہنم میں کوئی ٹھکانا نہیں ہے ؟
سو اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھے اور سچ کو جھٹلائے جبکہ وہ اس کے پاس آچکا ہو ، کیا کافروں کا ٹھکانا دوزخ میں نہیں ہے
مشرکین کی سزا اور موحدین کی جزا ۔ مشرکین نے اللہ پر بہت جھوٹ بولا تھا اور طرح طرح کے الزام لگائے تھے ، کبھی اس کے ساتھ دوسرے معبود بتاتے تھے ، کبھی فرشتوں کو اللہ کی لڑکیاں شمار کرنے لگتے تھے ، کبھی مخلوق میں سے کسی کو اس کا بیٹا کہہ دیا کرتے تھے ، جن تمام باتوں سے اس کی بلند و بالا ذات پاک اور برتر تھی ، ساتھ ہی ان میں دوسری بدخصلت یہ بھی تھی کہ جو حق انبیاء علیہم السلام کی زبانی اللہ تعالیٰ نازل فرماتا یہ اسے بھی جھٹلاتے ، پس فرمایا کہ یہ سب سے بڑھ کر ظالم ہیں ۔ پھر جو سزا انہیں ہونی ہے اس سے انہیں آگاہ کر دیا کہ ایسے لوگوں کا ٹھکانا جہنم ہی ہے ۔ جو مرتے دم تک انکار و تکذیب پر ہی رہیں ۔ ان کی بدخصلت اور سزا کا ذکر کر کے پھر مومنوں کی نیک خو اور ان کی جزا کا ذکر فرماتا ہے کہ جو سچائی کو لایا اور اسے سچا مانا یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت جبرائیل علیہ السلام اور ہر وہ شخص جو کلمہ توحید کا اقراری ہو ۔ اور تمام انبیاء علیہم السلام اور ان کی ماننے والی ان کی مسلمان امت ۔ یہ قیامت کے دن یہی کہیں گے کہ جو تم نے ہمیں دیا اور جو فرمایا ہم اسی پر عمل کرتے رہے ۔ خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس آیت میں داخل ہیں ۔ آپ بھی سچائی کے لانے والے ، اگلے رسولوں کی تصدیق کرنے والے اور آپ پر جو کچھ نازل ہوا تھا اسے ماننے والے تھے اور ساتھ ہی یہی وصف تمام ایمان داروں کا تھا کہ وہ اللہ پر فرشتوں پر کتابوں پر اور رسولوں پر ایمان رکھنے والے تھے ۔ ربیع بن انس کی قرأت میں ( وَالَّذِيْ جَاۗءَ بِالصِّدْقِ وَصَدَّقَ بِهٖٓ اُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْمُتَّـقُوْنَ 33؀ ) 39- الزمر:33 ) ہے ۔ حضرت عبدالرحمٰن بن زید بن اسلم فرماتے ہیں سچائی کو لانے والے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور اسے سچ ماننے والے مسلمان ہیں یہی متقی پرہیزگار اور پارسا ہیں ۔ جو اللہ سے ڈرتے رہے اور شرک کفر سے بچتے رہے ۔ ان کے لئے جنت میں جو وہ چاہیں سب کچھ ہے ۔ جب طلب کریں گے پائیں گے ۔ یہی بدلہ ہے ان پاک باز لوگوں کا ، رب ان کی برائیاں تو معاف فرما دیتا ہے اور نیکیاں قبول کر لیتا ہے ۔ جیسے دوسری آیت میں ( اُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ نَتَقَبَّلُ عَنْهُمْ اَحْسَنَ مَا عَمِلُوْا وَنَتَجَاوَزُ عَنْ سَـيِّاٰتِهِمْ فِيْٓ اَصْحٰبِ الْجَــنَّةِ ۭ وَعْدَ الصِّدْقِ الَّذِيْ كَانُوْا يُوْعَدُوْنَ 16؀ ) 46- الأحقاف:16 ) یہ وہ لوگ ہیں کہ ان کی نیکیاں ہم قبول کر لیتے ہیں اور برائیوں سے درگزر فرما لیتے ہیں ۔ یہ جنتوں میں رہیں گے ۔ انہیں بالکل سچا اور صحیح صحیح وعدہ دیا جاتا ہے ۔