Surah

Information

Surah # 40 | Verses: 85 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 60 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 56, 57, from Madina
رَبَّنَا وَاَدۡخِلۡهُمۡ جَنّٰتِ عَدۡنِ اۨلَّتِىۡ وَعَدْتَّهُمۡ وَمَنۡ صَلَحَ مِنۡ اٰبَآٮِٕهِمۡ وَاَزۡوَاجِهِمۡ وَذُرِّيّٰتِهِمۡ ؕ اِنَّكَ اَنۡتَ الۡعَزِيۡزُ الۡحَكِيۡمُ ۙ‏ ﴿8﴾
اے ہمارے رب! تو انہیں ہمیشگی والی جنتوں میں لے جا جن کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے اور ان کے باپ دادوں اور بیویوں اور اولاد میں سے ( بھی ) ان ( سب ) کو جو نیک عمل ہیں یقیناً تو تُو غالب و باحکمت ہے ۔
ربنا و ادخلهم جنت عدن التي وعدتهم و من صلح من اباىهم و ازواجهم و ذريتهم انك انت العزيز الحكيم
Our Lord, and admit them to gardens of perpetual residence which You have promised them and whoever was righteous among their fathers, their spouses and their offspring. Indeed, it is You who is the Exalted in Might, the Wise.
Aey humaray rab! Tu enhen hameshgi wali jannaton mein ley ja jin kay tu ney inn say wada kiya hai aur inn kay baap dadon aur biwiyon aur aulad mein say ( bhi ) inn ( sab ) ko jo nek amal hain. Yaqeenan tu to ghalib-o-ba-hikmat hai.
اور اے پروردگار ! انہیں ہمیشہ رہنے والی جنتوں میں داخل فرما ۔ جس کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے ۔ نیز ان کے ماں باپ اور بیوی بچوں میں سے جو نیک ہوں ، انہیں بھی ، یقیناً تیری اور صرف تیری ذات وہ ہے جس کا اقتدار بھی کام ہے ، جس کی حکمت بھی کامل
اے ہمارے رب! اور انہیں بسنے کے باغوں میں داخل کر جن کا تو نے ان سے وعدہ فرمایا ہے اور ان کو جو نیک ہوں ان کے باپ دادا اور بیبیوں اور اولاد میں ( ف۱۹ ) بیشک تو ہی عزت و حکمت والا ہے ،
اے ہمارے رب ، داخل کر ان کو ہمیشہ رہنے والی ان جنتوں میں جن کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے 10 ، اور ان کے والدین ، بیویوں اور اولاد میں سے جو صالح ہوں ( ان کو بھی ان کے ساتھ ہی پہنچادے ) تو بلا شبہ قادر مطلق اور حکیم ہے ۔
اے ہمارے رب! اور انہیں ( ہمیشہ رہنے کے لئے ) جنّاتِ عدن میں داخل فرما ، جن کا تُو نے اُن سے وعدہ فرما رکھا ہے اور اُن کے آباء و اجداد سے اور اُن کی بیویوں سے اور اُن کی اولاد و ذرّیت سے جو نیک ہوں ( انہیں بھی اُن کے ساتھ داخل فرما ) ، بے شک تو ہی غالب ، بڑی حکمت والا ہے
سورة الْمُؤْمِن حاشیہ نمبر :10 اس میں بھی وہی الحاح کی کیفیت پائی جاتی ہے جس کی طرف اوپر حاشیہ نمبر 8 میں ہم نے اشارہ کیا ہے ۔ ظاہر ہے کہ معاف کرنا اور دوزخ سے بچا لینا آپ سے آپ جنت میں داخل کرنے کو مستلزم ہے ، اور پھر جس جنت کا اللہ نے خود مومنین سے وعدہ کیا ہے ، بظاہر اسی کے لیے مومنین کے حق میں دعا کرنا غیر ضروری معلوم ہوتا ہے ، لیکن اہل ایمان کے لیے فرشتوں کے دل میں جذبۂ خیر خواہی کا اتنا جوش ہے کہ وہ اپنی طرف سے ان کے حق میں کلمہ خیر کہتے ہی چلے جاتے ہیں حالانکہ انہیں معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ یہ سب مہربانیاں ان کے ساتھ کرنے والا ہے ۔ سورة الْمُؤْمِن حاشیہ نمبر :11 یعنی ان کی آنکھیں ٹھنڈی کرنے کے لیے ان کے ماں باپ اور بیویوں اور اولاد کو بھی ان کے ساتھ جمع کر دے ۔ یہ وہی بات ہے جو اللہ تعالیٰ نے خود بھی ان نعمتوں کے سلسلے میں بیان فرمائی ہے جو جنت میں اہل ایمان کو دی جائیں گی ۔ ملاحظہ ہو سورہ رعد آیت 23 ۔ اور سورہ طور آیت 21 ۔ سورہ طور والی آیت میں یہ تصریح بھی ہے کہ اگر ایک شخص جنت میں بلند درجے کا مستحق ہو اور اس کے والدین اور بال بچے اس مرتبے کے مستحق نہ ہوں تو اس کو نیچے لا کر ان کے ساتھ ملانے کے بجائے اللہ تعالیٰ ان کو اٹھا کر اس کے درجے میں لے جائے گا ۔