Surah

Information

Surah # 40 | Verses: 85 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 60 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 56, 57, from Madina
ذٰلِكَ بِاَنَّهُمۡ كَانَتۡ تَّاۡتِيۡهِمۡ رُسُلُهُمۡ بِالۡبَيِّنٰتِ فَكَفَرُوۡا فَاَخَذَهُمُ اللّٰهُؕ اِنَّهٗ قَوِىٌّ شَدِيۡدُ الۡعِقَابِ‏ ﴿22﴾
یہ اس وجہ سے کہ ان کے پاس ان کے پیغمبر معجزے لے لے کر آتے تھے تو وہ انکار کر دیتے تھے پس اللہ انہیں پکڑ لیتا تھا ۔ یقیناً وہ طاقتور اور سخت عذاب والا ہے ۔
ذلك بانهم كانت تاتيهم رسلهم بالبينت فكفروا فاخذهم الله انه قوي شديد العقاب
That was because their messengers were coming to them with clear proofs, but they disbelieved, so Allah seized them. Indeed, He is Powerful and severe in punishment.
Yeh iss waja say kay unn kay pass unn kay payghumber mojzzay ley ker aatay thay to woh inkar ker detay thay pus Allah unhen pakar leta tha. Yaqeenan woh taqatwar aur sakht azab wala hai.
یہ سب کچھ اس لیے ہوا کہ ان کے پاس ان کے پیغمبر کھلی کھلی دلیلیں لے کر آتے تھے تو یہ انکار کرتے تھے ، اس لیے اللہ نے انہیں پکڑ میں لیا ۔ یقینا وہ بڑی قوت والا سزا دینے میں بڑا سخت ہے
یہ اس لیے کہ ان کے پاس ان کے رسول روشن نشانیاں لے کر آئے ( ف۵۰ ) پھر وہ کفر کرتے تو اللہ نے انہیں پکڑا ، بیشک اللہ زبردست عذاب والا ہے ، ( ۳
یہ ان کا انجام اس لیے ہوا کہ ان کے پاس ان کے رسول بینات34 لے کر آئے اور انہوں نے ماننے سے انکار کر دیا ۔ آخرکار اللہ نے ان کو پکڑ لیا ، یقینا وہ بڑی قوت والا اور سزا دینے میں بہت سخت ہے ۔
یہ اس وجہ سے ہوا کہ ان کے پاس ان کے رسول کھلی نشانیاں لے کر آئے تھے پھر انہوں نے کفر کیا تو اللہ نے انہیں ( عذاب میں ) پکڑ لیا ، بے شک وہ بڑی قوت والا ، سخت عذاب دینے والا ہے
سورة الْمُؤْمِن حاشیہ نمبر :34 مبیّنات سے مراد تین چیزیں ہیں ۔ ایک ، ایسی نمایاں علامات اور نشانیاں جو ان کے مامور من اللہ ہونے پر شاہد تھیں ۔ دوسرے ، ایسی روشن دلیلیں جو ان کی پیش کردہ تعلیم کے حق ہونے کا ثبوت دے رہی تھیں ۔ تیسرے ، زندگی کے مسائل و معاملات کے متعلق ایسی واضح ہدایات جنہیں دیکھ کر ہر معقول آدمی یہ جان سکتا تھا کہ ایسی پاکیزہ تعلیم کوئی جھوٹا خود غرض آدمی نہیں دے سکتا ۔