Surah

Information

Surah # 40 | Verses: 85 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 60 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 56, 57, from Madina
لَا جَرَمَ اَنَّمَا تَدۡعُوۡنَنِىۡۤ اِلَيۡهِ لَيۡسَ لَهٗ دَعۡوَةٌ فِى الدُّنۡيَا وَلَا فِى الۡاٰخِرَةِ وَاَنَّ مَرَدَّنَاۤ اِلَى اللّٰهِ وَاَنَّ الۡمُسۡرِفِيۡنَ هُمۡ اَصۡحٰبُ النَّارِ‏ ﴿43﴾
یہ یقینی امر ہے کہ تم مجھے جس کی طرف بلا رہے ہو وہ تو نہ دنیا میں پکارے جانے کے قابل ہے نہ آخرت میں اور یہ بھی ( یقینی بات ہے ) کہ ہم سب کا لوٹنا اللہ کی طرف ہے اور حد سے گزر جانے والے ہی ( یقیناً ) اہل دوزخ ہیں ۔
لا جرم انما تدعونني اليه ليس له دعوة في الدنيا و لا في الاخرة و ان مردنا الى الله و ان المسرفين هم اصحب النار
Assuredly, that to which you invite me has no [response to a] supplication in this world or in the Hereafter; and indeed, our return is to Allah , and indeed, the transgressors will be companions of the Fire.
Yeh yaqeeni amar hai kay tum mujhay jiss ki taraf bula rahey ho woh to na duniya mein pukaray janey kay qabil hai na aakhirat mein aur yeh ( bhi yaqeeni baat hai ) kay hum sab ka lotna Allah ki taraf hai aur hadd say guzar janey walay hi ( yaqeenan ) ahl-e-dozakh hain.
سچ تو یہ ہے کہ جن چزیزوں کی طرف تم مجھے بلا رہے ہو ، وہ دعوت کے اہل نہیں ہیں ، نہ دنیا میں ، نہ آخرت میں ( 12 ) اور حقیت یہ ہے کہ ہم سب کو اللہ کی طرف پلٹ کر جانا ہے اور یہ کہ جو لوگ حد سے گذرنے والے ہیں وہ آگ کے باسی ہیں ۔
آپ ہی ثابت ہوا کہ جس کی طرف مجھے بلاتے ہو ( ف۹۰ ) اسے بلانا کہیں کام کا نہیں دنیا میں نہ آخرت میں ( ف۹۱ ) اور یہ ہمارا پھرنا اللہ کی طرف ہے ( ف۹۲ ) اور یہ کہ حد سے گزرنے والے ( ف۹۳ ) ہی دوزخی ہیں ،
نہیں ، حق یہ ہے اور اس کے خلاف نہیں ہو سکتا کہ جن کی طرف تم مجھے بلا رہے ہو ان کے لیے نہ دنیا میں کوئی دعوت ہے نہ آخرت میں58 ، اور ہم سب کو پلٹنا اللہ ہی کی طرف ہے ، اور حد سے گزرنے والے 59 آگ میں جانے والے ہیں ۔
سچ تو یہ ہے کہ تم مجھے جس چیز کی طرف بلا رہے ہو وہ نہ تو دنیا میں پکارے جانے کے قابل ہے اور نہ ( ہی ) آخرت میں اور بے شک ہمارا واپس لوٹنا اللہ ہی کی طرف ہے اور یقیناً حد سے گزرنے والے ہی دوزخی ہیں
سورة الْمُؤْمِن حاشیہ نمبر :58 اس فقرے کے کئی معنی ہو سکتے ہیں ۔ ایک یہ کہ ان کو نہ دنیا میں یہ حق پہنچتا ہے اور نہ آخرت میں کہ ان کی خدائی تسلیم کرنے کے لیے خلق خدا کو دعوت دی جائے ۔ دوسرے یہ کہ انہیں تو لوگوں نے زبردستی خدا بنایا ہے ورنہ وہ خود نہ اس دنیا میں خدائی کے مدعی ہیں ، نہ آخرت میں یہ دعویٰ لے کر اٹھیں گے کہ ہم بھی تو خدا تھے ، تم نے ہمیں کیوں نہ مانا ۔ تیسرے یہ کہ ان کو پکارنے کا کوئی فائدہ نہ اس دنیا میں ہے نہ آخرت میں ، کیونکہ وہ بالکل بے اختیار ہیں اور انہیں پکارنا قطعی لا حاصل ہے ۔ سورة الْمُؤْمِن حاشیہ نمبر :59 حد سے گزر جانے کا مطلب حق سے تجاوز کرنا ہے ۔ ہر وہ شخص جو اللہ کے سوا دوسروں کی خدائی مانتا ہے یا خود خدا بن بیٹھتا ہے ، یا خدا سے باغی ہو کر دنیا میں خود مختاری کا رویہ اختیار کرتا ہے ، اور پھر اپنی ذات پر ، خلق خدا پر اور دنیا کی ہر اس چیز پر جس سے اس کو سابقہ پیش آئے ، طرح طرح کی زیادتیاں کرتا ہے ، وہ حقیقت میں عقل اور انصاف کی تمام حدوں کو پھاند جانے والا انسان ہے ۔