Surah

Information

Surah # 40 | Verses: 85 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 60 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 56, 57, from Madina
لَخَلۡقُ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ اَكۡبَرُ مِنۡ خَلۡقِ النَّاسِ وَلٰـكِنَّ اَكۡثَرَ النَّاسِ لَا يَعۡلَمُوۡنَ‏ ﴿57﴾
آسمان و زمین کی پیدائش یقیناً انسان کی پیدائش سے بہت بڑا کام ہے ، لیکن ( یہ اور بات ہے کہ ) اکثر لوگ بے علم ہیں ۔
لخلق السموت و الارض اكبر من خلق الناس و لكن اكثر الناس لا يعلمون
The creation of the heavens and earth is greater than the creation of mankind, but most of the people do not know.
Aasmano-o-zamin ki pedaeesh yaqeenan insan ki pedaeesh say boht bara kaam hai lekin ( yeh aur baat hai kay ) aksar log be-ilm hain.
یقینی بات ہے کہ آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا انسانوں کے پیدا کرنے سے زیادہ بڑا کام ہے ، لیکن اکثر لوگ ( اتنی سی بات ) نہیں سمجھتے ( 17 )
بیشک آسمانوں اور زمین کی پیدائش آدمیوں کی پیدائش سے بہت بڑی ( ف۱۲۲ ) لیکن بہت لوگ نہیں جانتے ( ف۱۲۳ )
آسمانوں 78 اور زمین کا پیدا کرنا انسانوں کو پیدا کرنے کی بہ نسبت یقینا زیادہ بڑا کام ہے ، مگر اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں 79 ۔
یقیناً آسمانوں اور زمین کی پیدائش انسانوں کی پیدائش سے کہیں بڑھ کر ہے لیکن اکثر لوگ علم نہیں رکھتے
سورة الْمُؤْمِن حاشیہ نمبر :78 اوپر کے ساڑھے تین رکوعوں میں سرداران قریش کی سازشوں پر تبصرہ کرنے کے بعد اب یہاں سے خطاب کا رخ عوام کی طرف پھر رہا ہے اور ان کو یہ سمجھایا جا رہا ہے کہ جن حقائق کو ماننے کی دعوت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تم کو دے رہے ہیں وہ سراسر معقول ہیں ، ان کو مان لینے ہی میں تمہاری بھلائی ہے اور نہ ماننا تمہارے اپنے لیے تباہ کن ہے ۔ اس سلسلے میں سب سے پہلے آخرت کے عقیدے کو لے کر اس پر دلائل دیے گئے ہیں ، کیونکہ کفار کو سب سے زیادہ اچنبھا اسی عقیدے پر تھا اور اسے وہ بعید از فہم خیال کرتے تھے ۔ سورة الْمُؤْمِن حاشیہ نمبر :79 یہ امکان آخرت کی دلیل ہے ۔ کفار کا خیال تھا کہ مرنے کے بعد انسان کا دوبارہ جی اٹھنا غیر ممکن ہے ۔ اس کے جواب میں ارشاد فرمایا جا رہا ہے کہ جو لوگ اس طرح کی باتیں کرتے ہیں وہ در حقیقت نادان ہیں ۔ اگر عقل سے کام لیں تو ان کے لیے یہ سمجھنا کچھ بھی مشکل نہ ہو کہ جس خدا نے یہ عظیم الشان کائنات بنائی ہے اس کے لیے انسانوں کو دوبارہ پیدا کر دینا کوئی دشوار کام نہیں ہو سکتا ۔
انسان کی دوبارہ پیدائش کے دلائل ۔ اللہ تعالیٰ قادر مطلق فرماتا ہے کہ مخلوق کو وہ قیامت کے دن نئے سرے سے ضرور زندہ کرے گا جبکہ اس نے آسمان و زمین جیسی زبردست مخلوق کو پیدا کر دیا تو انسان کا پیدا کرنا یا اسے بگاڑ کر بنانا اس پر کیا مشکل ہے؟ اور آیت میں ارشاد ہے کہ کیا ایسی بات اور اتنی واضح حقیقت بھی جھٹلائے جانے کے قابل ہے کہ جس اللہ نے زمین و آسمان کو پیدا کر دیا اور اس اتنی بڑی چیز کی پیدائش سے نہ وہ تھکا نہ عاجز ہوا اس پر مردوں کا جلانا کیا مشکل ہے؟ ایسی صاف دلیل بھی جس کے سامنے جھٹلانے کی چیز ہو اس کی معلومات یقینا نوحہ کرنے کے قابل ہیں ۔ اس کی جہالت میں کیا شک ہے؟ جو ایسی موٹی بات بھی نہ سمجھ سکے؟ تعجب ہے کہ بڑی بڑی چیز تو تسلیم کی جائے اور اس سے بہت چھوٹی چیز کو محال محض مانا جائے ، اندھے اور دیکھنے والے کا فرق ظاہر ہے ٹھیک اسی طرح مسلم و مجرم کا فرق ہے ۔ اکثر لوگ کس قدر کم نصیحت قبول کرتے ہیں ، یقین مانو کہ قیامت کا آنا حتمی ہے پھر بھی اس کی تکذیب کرنے اور اسے باور نہ کرنے سے بیشتر لوگ باز نہیں آتے ۔ ایک یمنی شیخ اپنی سنی ہوئی روایت بیان کرتے ہیں قریب قیامت کے وقت لوگوں پر بلائیں برس پڑیں گی اور سورج کی حرارت سخت تیز ہو جائے گی ۔ واللہ اعلم