Surah

Information

Surah # 40 | Verses: 85 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 60 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 56, 57, from Madina
وَمَا يَسۡتَوِى الۡاَعۡمٰى وَالۡبَصِيۡرُ ۙ وَالَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَلَا الۡمُسِىۡٓءُ ؕ قَلِيۡلًا مَّا تَتَذَكَّرُوۡنَ‏ ﴿58﴾
اندھا اور بینا برابر نہیں نہ وہ لوگ جو ایمان لائے اور بھلے کام کئے بدکاروں کے برابر ہیں تم ( بہت ) کم نصیحت حاصل کر رہے ہو ۔
و ما يستوي الاعمى و البصير و الذين امنوا و عملوا الصلحت و لا المسيء قليلا ما تتذكرون
And not equal are the blind and the seeing, nor are those who believe and do righteous deeds and the evildoer. Little do you remember.
Andha aur beena barabar nahi na woh log jo eman laye aur bhalay kaam kiyey bad-kaaron kay ( barabar hain ) tum ( boht ) kum naseehat hasil ker rahey ho.
اور اندھا اور بینائی رکھنے والا دونوں برابر نہیں ہوتے ، اور نہ وہ لوگ جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کیے ، وہ اور بدکار برابر ہیں ، ( لیکن ) تم لوگ بہت کم دھیان دیتے ہو
اور اندھا اور انکھیارا برابر نہیں ( ف۱۲٤ ) اور نہ وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے اور بدکار ( ف۱۲۵ ) کتنا کم دھیان کرتے ہو ،
اور یہ نہیں ہو سکتا کہ اندھا اور بینا یکساں ہو جائے اور ایماندار و صالح اور بد کار برابر ٹھیریں ۔ مگر تم لوگ کم ہی کچھ سمجھتے ہو 80 ۔ یقینا قیامت کی گھڑی آنے والی ہے ،
اور اندھا اور بینا برابر نہیں ہو سکتے سو ( اسی طرح ) جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کئے ( وہ ) اور بدکار بھی ( برابر ) نہیں ہیں ۔ تم بہت ہی کم نصیحت قبول کرتے ہو
سورة الْمُؤْمِن حاشیہ نمبر :80 یہ وجوب آخرت کی دلیل ہے ۔ اوپر کے فقرے میں بتایا گیا تھا کہ آخرت ہو سکتی ہے ، اس کا ہونا غیر ممکن نہیں ہے ۔ اور اس فقرے میں بتایا جا رہا ہے کہ آخرت ہونی چاہیے ، عقل اور انصاف کا تقاضا یہ ہے کہ وہ ہو ، اور اس کا ہونا نہیں بلکہ نہ ہونا خلاف عقل و انصاف ہے ۔ آخر کوئی معقول آدمی اس بات کو کیسے درست مان سکتا ہے کہ جو لوگ دنیا میں اندھوں کی طرح جیتے ہیں اور اپنے برے اخلاق و اعمال سے خدا کی زمین کو فساد سے بھر دیتے ہیں وہ اپنی اس غلط روش کا کوئی برا انجام نہ دیکھیں ، اور اسی طرح وہ لوگ بھی جو دنیا میں آنکھیں کھول کر چلتے ہیں اور ایمان لا کر نیک عمل کرتے ہیں اپنی اس اچھی کار کردگی کا کوئی اچھا نتیجہ دیکھنے سے محروم رہ جائیں؟ یہ بات اگر صریحاً خلاف عقل و انصاف ہے تو پھر یقیناً انکار آخرت کا عقیدہ بھی عقل و انصاف کے خلاف ہی ہونا چاہیے ، کیونکہ آخرت نہ ہونے کے معنی یہ ہیں کہ نیک و بد دونوں آخر کار مر کر مٹی ہو جائیں اور ایک ہی انجام سے دوچار ہوں ۔ اس صورت میں صرف عقل و انصاف ہی کا خون نہیں ہوتا بلکہ اخلاق کی بھی جڑ کٹ جاتی ہے ۔ اس لیے کہ اگر نیکی اور بدی کا انجام یکساں ہے تو پھر بد بڑا عقل مند ہے کہ مرنے سے پہلے اپنے دل کے سارے ارمان نکال گیا اور نیک سخت بے وقوف ہے کہ خواہ مخواہ اپنے اوپر طرح طرح کی اخلاقی پابندیاں عائد کیے رہا ۔