Surah

Information

Surah # 40 | Verses: 85 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 60 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 56, 57, from Madina
اَللّٰهُ الَّذِىۡ جَعَلَ لَـكُمُ الَّيۡلَ لِتَسۡكُنُوۡا فِيۡهِ وَالنَّهَارَ مُبۡصِرًا ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَذُوۡ فَضۡلٍ عَلَى النَّاسِ وَ لٰـكِنَّ اَكۡثَرَ النَّاسِ لَا يَشۡكُرُوۡنَ‏ ﴿61﴾
اللہ تعالٰی نے تمہارے لئے رات بنا دی کہ تم اس میں آرام حاصل کرو اور دن کو دیکھنے والا بنا دیا بیشک اللہ تعالٰی لوگوں پر فضل و کرم والا ہے لیکن اکثر لوگ شکر گزاری نہیں کرتے ۔
الله الذي جعل لكم اليل لتسكنوا فيه و النهار مبصرا ان الله لذو فضل على الناس و لكن اكثر الناس لا يشكرون
It is Allah who made for you the night that you may rest therein and the day giving sight. Indeed, Allah is full of bounty to the people, but most of the people are not grateful.
Allah Taalaa ney tumharay liye raat bana di kay tum iss mein aaram hasil kero aur din ko dekhney wala bana diya be-shak Allah Taalaa logon per fazal-o-karam wala hai lekin aksat log shukar guzari nahi kertay.
اللہ ہی تو ہے جس نے تمہارے لیے رات بنائی تاکہ تم اس میں سکون حاصل کرو ، اور دن کو دیکھنے والا بنایا ۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ لوگوں پر فضل فرمانے والا ہے ، لیکن اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے ۔
اللہ ہے جس نے تمہارے لیے رات بنائی کہ اس میں آرام پاؤ اور دن بنایا آنکھیں کھولتا ( ف۱۲۸ ) بیشک اللہ لوگوں پر فضل والا ہے لیکن بہت آدمی شکر نہیں کرتے ، (
وہ اللہ ہی تو ہے جس نے تمہارے لیے رات بنائی تاکہ اس میں سکون حاصل کرو ، اور دن کو روشن کیا ۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ لوگوں پر بڑا فضل فرمانے والا ہے مگر اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے 85 ۔
اللہ ہی ہے جس نے تمہارے لئے رات بنائی تاکہ تم اس میں آرام پاؤ اور دن کو دیکھنے کے لئے روشن بنایا ۔ بے شک اللہ لوگوں پر فضل فرمانے والا ہے لیکن اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے
سورة الْمُؤْمِن حاشیہ نمبر :85 یہ آیت دو اہم مضامین پر مشتمل ہے ۔ اوّلاً اس میں رات اور دن کو دلیل توحید کے طور پر پیش کیا گیا ہے ، کیونکہ ان کا باقاعدگی کے ساتھ آنا یہ معنی رکھتا ہے کہ زمین اور سورج پر ایک ہی خدا حکومت کر رہا ہے ، اور ان کے الٹ پھیر کا انسان اور دوسری مخلوقات ارضی کے لیے نافع ہونا اس بات کی صریح دلیل ہے کہ وہی ایک خدا ان سب اشیاء کا خالق بھی ہے اور اس نے یہ نظام کمال درجہ حکمت کے ساتھ اس طرح بنایا ہے کہ وہ اس کی پیدا کردہ مخلوقات کے لیے نافع ہو ۔ ثانیاً ، اس میں خدا کے منکر اور خدا کے ساتھ شرک کرنے والوں کو یہ احساس دلایا گیا ہے کہ خدا نے رات اور دن کی شکل میں یہ کتنی بڑی نعمت ان کو عطا کی ہے ، اور وہ کتنے سخت ناشکرے ہیں کہ اس کی اس نعمت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے شب و روز اس سے غداری و بے وفائی کیے چلے جاتے ہیں ۔ ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو جلد دوم ، صفحات 296 تا 298 ۔ جلد سوم ، صفحات 461 ۔ 606 ۔ 659 ۔ 747 جلد چہارم ، لقمان ، آیت 29 ، حاشیہ 50 ۔ یٰس ، آیت 37 ، حاشیہ 32 ) ۔
احسانات و انعامات کا تذکرہ ۔ اللہ تعالیٰ احسان بیان فرماتا ہے کہ اس نے رات کو سکون و راحت کی چیز بنائی ۔ اور دن کو روشن چمکیلا تاکہ ہر شخص کو اپنے کام کاج میں ، سفر میں ، طلب معاش میں سہولت ہو ۔ اور دن بھر کا کسل اور تھکان رات کے سکون و آرام سے اتر جائے ۔ مخلوق پر اللہ تعالیٰ بڑے ہی فضل و کرم کرنے والا ہے ۔ لیکن اکثر لوگ رب کی نعمتوں کی ناشکری کرتے ہیں ۔ ان چیزوں کو پیدا کرنے والا اور یہ راحت و آرام کے سامان مہیا کر دینے والا ہی اللہ واحد ہے ۔ جو تمام چیزوں کا خالق ہے ۔ اس کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں ، نہ اس کے سوا اور کوئی مخلوق کی پرورش کرنے والا ہے ۔ پھر تم کیوں اس کے سوا دوسروں کی عبادت کرتے ہو؟ جو خود مخلوق ہیں ۔ کسی چیز کو انہوں نے پیدا نہیں کیا ۔ بلکہ جن بتوں کی تم پرستش کر رہے ہو وہ تو خود تمہارے اپنے ہاتھوں کے گھڑے ہوئے ہیں ، ان سے پہلے کے مشرکین بھی اسی طرح بہکے اور بےدلیل و حجت غیر اللہ کی عبادت کرنے لگے ۔ خواہش نفسانی کو سامنے رکھ کر اللہ کے دلائل کی تکذیب کی ۔ اور جہالت کو آگے رکھ کر بہکتے بھٹکتے رہے اللہ تعالیٰ نے زمین کو تمہارے لئے قرار گاہ بنایا ۔ یعنی ٹھہری ہوئی اور فرش کی طرح بچھی ہوئی کہ اس پر تم اپنی زندگی گزارو چلو پھر آؤ جاؤ ۔ پہاڑوں کو اس پر گاڑ کر اسے ٹھہرا دیا کہ اب ہل جل نہیں سکتی ۔ اس نے آسمان کو چھت بنایا جو ہر طرح محفوظ ہے ۔ اسی نے تمہیں بہترین صورتوں میں پیدا کیا ۔ ہر جوڑ ٹھیک ٹھاک اور نظر فریب بنایا ۔ موزوں قامت مناسب اعضا سڈول بدن خوبصورت چہرہ عطا فرمایا ۔ نفیس اور بہتر چیزیں کھانے پینے کو دیں ۔ پیدا کیا ، بسایا ، اس نے کھلایا پلایا ، اس نے پہنایا اوڑھایا ۔ پس صحیح معنی میں خالق و رازق وہی رب العالمین ہے ۔ جیسے سورہ بقرہ میں فرمایا ۔ ۔ الخ ، یعنی لوگو اپنے اس رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں اور تم سے اگلو کو پیدا کیا تاکہ تم بچو ۔ اسی نے تمہارے لئے زمین کو فرش اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے بارش نازل فرما کر اس کی وجہ سے زمین سے پھل نکال کر تمہیں روزیاں دیں پس تم ان باتوں کے جاننے کے باوجود اللہ کے شریک اوروں کو نہ بناؤ ۔ یہاں بھی اپنی یہ صفتیں بیان فرما کر ارشاد فرمایا کہ یہی اللہ تمہارا رب ہے ۔ اور سارے جہان کا رب بھی وہی ہے ۔ وہ بابرکت ہے ۔ وہ بلندی پاکیزگی برتری اور بزرگی والا ہے ، وہ ازل سے ہے اور ابد تک رہے گا ۔ وہ زندہ ہے جس پر کبھی موت نہیں ۔ وہی اول و آخر ظاہر و باطن ہے ۔ اس کا کوئی وصف کسی دوسرے میں نہیں ۔ اس کا نظیر یا برابر کوئی نہیں ۔ تمہیں چاہئے کہ اس کی توحید کو مانتے ہوئے اس سے دعائیں کرتے رہو ، اور اس کی عبادت میں مشغول رہو ۔ تمام تر تعریفوں کا مالک اللہ رب العالمین ہی ہے ۔ امام ابن جریر فرماتے ہیں اہل علم کی ایک جماعت سے منقول ہے کہ لا الہ الا اللہ پڑھنے والے کو ساتھ ہی الحمد للہ رب العالمین بھی پڑھنا چاہئے تاکہ اس آیت پر عمل ہو جائے ۔ ابن عباس سے بھی یہ مرودی ہے حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہی جب تک فادعو اللہ مخلصین لہ الدین پڑھے تو لا الہ الا اللہ کہہ لیا کر اور اس کے ساتھ ہی الحمد للہ رب العالمین پڑھ لیا کر ۔ حضرت عبداللہ بن زبیر ہر نماز کے سلام کے بعد ( لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک والہ الحمد وھو علی کل شی قدیر ) پڑھا کرتے تھے اور فرمایا کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کلمات کو ہر نماز کے بعد پڑھا کرتے تھے ۔ ( مسلم ابو داؤد ، نسائی )