Surah

Information

Surah # 40 | Verses: 85 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 60 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 56, 57, from Madina
وَلَقَدۡ اَرۡسَلۡنَا رُسُلًا مِّنۡ قَبۡلِكَ مِنۡهُمۡ مَّنۡ قَصَصۡنَا عَلَيۡكَ وَمِنۡهُمۡ مَّنۡ لَّمۡ نَقۡصُصۡ عَلَيۡكَؕ وَمَا كَانَ لِرَسُوۡلٍ اَنۡ يَّاۡتِىَ بِاٰيَةٍ اِلَّا بِاِذۡنِ اللّٰه‌ِۚ فَاِذَا جَآءَ اَمۡرُ اللّٰهِ قُضِىَ بِالۡحَقِّ وَخَسِرَ هُنَالِكَ الۡمُبۡطِلُوۡنَ‏ ﴿78﴾
یقیناً ہم آپ سے پہلے بھی بہت سے رسول بھیج چکے ہیں جن میں سے بعض کے ( واقعات ) ہم آپ کو بیان کر چکے ہیں اور ان میں سے بعض کے ( قصے ) تو ہم نے آپ کو بیان ہی نہیں کئے اور کسی رسول کا یہ ( مقدور ) نہ تھا کہ کوئی معجزہ اللہ کی اجازت کے بغیر لا سکے پھر جس وقت اللہ کا حکم آئے گا حق کے ساتھ فیصلہ کر دیا جائے گا اور اس جگہ اہل باطل خسارے میں رہ جائیں گے ۔
و لقد ارسلنا رسلا من قبلك منهم من قصصنا عليك و منهم من لم نقصص عليك و ما كان لرسول ان ياتي باية الا باذن الله فاذا جاء امر الله قضي بالحق و خسر هنالك المبطلون
And We have already sent messengers before you. Among them are those [whose stories] We have related to you, and among them are those [whose stories] We have not related to you. And it was not for any messenger to bring a sign [or verse] except by permission of Allah . So when the command of Allah comes, it will be concluded in truth, and the falsifiers will thereupon lose [all].
Yaqeenan hum aap say pehlay bhi boht say rasool bhej chukay hain jinn mein say baaz kay ( waqeyaat ) hum aap ko biyan ker chukay hain aur unn mein say baaz kay ( qissay ) to hum ney aap ko biyan hi nahi kiyey aur kissi rasool ka yeh ( maqdoor ) na tha kay koi mojzza Allah ki ijazat kay baghair la sakay phir jiss waqt Allah ka hukum aaye ga haq kay sath faisla ker diya jayega aur uss jagah ahl-e-baatil khasaray mein reh jayen gay.
اور حقیقت یہ ہے کہ ہم نے تم سے پہلے بھی بہت سے پیغمبر بھیجے ہیں ۔ ان میں سے کچھ وہ ہیں جن کے واقعات ہم نے تمہیں بتا دئیے ہیں اور کچھ وہ ہیں جن کے واقعات ہم نے تمہن نہیں بتائے اور کسی پیغمبر کو یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ اللہ کی اجازت کے بغیر کوئی معجزہ لے آئے ( 20 ) پھر جب اللہ کا حکم آئے گا تو سچائی کا فیصلہ ہوجائے گا ، اور جو لوگ باطل کی پیروی کر رہے ہیں ، وہ اس موقع پر سخت نقصان اٹھائیں گے
اور بیشک ہم نے تم سے پہلے کتنے رسول بھیجے کہ جن میں کسی کا احوال تم سے بیان فرمایا ( ف۱٦٤ ) اور کسی کا احوال نہ بیان فرمایا ( ف۱٦۵ ) اور کسی رسول کو نہیں پہنچتا کہ کوئی نشانی لے آئے بےحکم خدا کے ، پھر جب اللہ کا حکم آئے گا ( ف۱٦٦ ) سچا فیصلہ فرمادیا جائے گا ( ف۱٦۷ ) اور باطل والوں کا وہاں خسارہ ،
اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) 107 ، تم سے پہلے ہم بہت سے رسول بھیج چکے ہیں جن میں سے بعض کے حالات ہم نے تم کو بتائے ہیں اور بعض کے نہیں بتائے ۔ کسی رسول کی بھی یہ طاقت نہ تھی کہ اللہ کے اذن کے بغیر خود کوئی نشانی 108 لے آتا پھر جب اللہ کا حکم آگیا تو حق کے مطابق فیصلہ کر دیا گیا اور اس وقت غلط کار لوگ خسارے میں پڑ گئے 109 ۔ ع
اور بے شک ہم نے آپ سے پہلے بہت سے رسولوں کو بھیجا ، ان میں سے بعض کا حال ہم نے آپ پر بیان فرما دیا اور ان میں سے بعض کا حال ہم نے ( ابھی تک ) آپ پر بیان نہیں فرمایا ، اور کسی بھی رسول کے لئے یہ ( ممکن ) نہ تھا کہ وہ کوئی نشانی بھی اﷲ کے اِذن کے بغیر لے آئے ، پھر جب اﷲ کا حکم آپہنچا ( اور ) حق و انصاف کے ساتھ فیصلہ کر دیا گیا تو اس وقت اہلِ باطل خسارے میں رہے
سورة الْمُؤْمِن حاشیہ نمبر :107 یہاں سے ایک اور موضوع شروع ہو رہا ہے ۔ کفار مکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہتے تھے کہ ہم آپ کو اس وقت تک خدا کا رسول نہیں مان سکتے جب تک آپ ہمارا منہ مانگا معجزہ ہمیں نہ دکھا دیں ۔ آگے کی آیات میں ان کی اسی بات کو نقل کیے بغیر اس کا جواب دیا جا رہا ہے ۔ ( جس قسم کے معجزات کا وہ لوگ مطالبہ کرتے تھے ان کے چند نمونوں کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد دوم ، ہود ، حاشیہ۱۳ ، الحجر ، حواشی٤ ۔ ۵ ، بنی اسرائیل ، حواشی ۱۰۵ ۔ ۱۰٦ ، جلد سوم ، الفرقان ، حاشیہ ۳۳ ) سورة الْمُؤْمِن حاشیہ نمبر :108 یعنی کسی نبی نے بھی کبھی ا پنی مرضی سے کوئی معجزہ نہیں دکھایا ہے ، اور نہ کوئی نبی خود معجزہ دکھانے پر قادر تھا ۔ معجزہ تو جب بھی کسی نبی کے ذریعہ سے ظاہر ہوا ہے اس وقت ظاہر ہوا ہے جب اللہ نے یہ چاہا کہ اس کے ہاتھ سے کوئی معجزہ کسی منکر قوم کو دکھایا جائے ۔ یہ کفار کے مطالبے کا پہلا جواب ہے ۔ سورة الْمُؤْمِن حاشیہ نمبر :109 یعنی معجزہ کبھی کھیل کے طور پر نہیں دکھایا گیا ہے ۔ وہ تو ایک فیصلہ کن چیز ہے ۔ اس کے ظاہر ہو جانے کے بعد جب کوئی قوم نہیں مانتی تو پھر اس کا خاتمہ کر دیا جاتا ہے ۔ تم محض تماش بینی کے شوق میں معجزے کا مطالبہ کر رہے ہو ، مگر تمہیں اندازہ نہیں ہے کہ اس طرح دراصل تم خود تقاضے کر کر کے اپنی شامت بلا رہے ہو ۔ یہ کفار کے اس مطالبہ کا دوسرا جواب ہے ، اور اس کی تفصیلات اس سے پہلے قرآن میں متعدد مقامات پر گزر چکی ہیں ( ملاحظہ ہو جلد دوم ، الحجر ، حواشی ۵ ۔ ۳۰ ، بنی اسرائیل ، حواشی ٦۸ ۔ ٦۹ ، جلد سوم ، الانبیاء ، حواشی ۷ ۔ ۸ ، الفرقان ، حاشیہ ۳۳ ، الشعراء ، حاشیہ ٤۹ )