Surah

Information

Surah # 40 | Verses: 85 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 60 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 56, 57, from Madina
فَاصۡبِرۡ اِنَّ وَعۡدَ اللّٰهِ حَقٌّۚ فَاِمَّا نُرِيَنَّكَ بَعۡضَ الَّذِىۡ نَعِدُهُمۡ اَوۡ نَتَوَفَّيَنَّكَ فَاِلَيۡنَا يُرۡجَعُوۡنَ‏ ﴿77﴾
پس آپ صبر کریں اللہ کا وعدہ قطعًا سچا ہے انہیں ہم نے جو وعدے دے رکھے ہیں ان میں سے کچھ ہم کو آپ دکھائیں یا ( اس سے پہلے ) ہم آپ کو وفات دے دیں ، ان کا لوٹایا جانا تو ہماری ہی طرف ہے ۔
فاصبر ان وعد الله حق فاما نرينك بعض الذي نعدهم او نتوفينك فالينا يرجعون
So be patient, [O Muhammad]; indeed, the promise of Allah is truth. And whether We show you some of what We have promised them or We take you in death, it is to Us they will be returned.
Pus aap sabar keren Allah ka wada qata’an sacha hai enhen hum ney jo waday dey rakhay hain inn mein say kuch hum aap ko dikhayen ya ( iss say pehlay ) hum aap ko wafat dey den inn ka lotaya jana to humari hi taraf hai.
لہذا ( اے پیغمبر ! ) تم صبر سے کام لو ۔ یقین رکھو کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے ۔ اب ہم ان ( کافروں کو ) جس ( عذاب ) سے ڈرا رہے ہیں ، چاہے اس کا کچھ حصہ ہم تمہیں بھی ( تمہاری زندگی میں ) دکھلا دیں ، یا تمہیں دنیا سے اٹھا لیں ، بہر صورت ان کو ہمارے پاس ہی واپس لایا جائے گا ۔
تو تم صبر کرو بیشک اللہ کا وعدہ ( ف۱٦۰ ) سچا ہے ، تو اگر ہم تمہیں دکھا دیں ( ف۱٦۱ ) کچھ وہ چیز جس کا انہیں وعدہ دیا جاتا ہے ( ف۱٦۲ ) یا تمہیں پہلے ہی وفات دیں بہرحال انہیں ہماری ہی طرف پھرنا ( ف۱٦۳ )
پس اے نبی ، صبر کرو 105 ، اللہ کا وعدہ برحق ہے ۔ اب خواہ ہم تمہارے سامنے ہی ان کو ان برے نتائج کا کوئی حصہ دکھا دیں جن سے ہم انہیں ڈرا رہے ہیں ، یا ( اس سے پہلے ) تمہیں دنیا سے اٹھا لیں ، پلٹ کر آنا تو انہیں ہماری ہی طرف ہے 106 ۔
پس آپ صبر کیجئے بے شک اﷲ کا وعدہ سچّا ہے ، پھر اگر ہم آپ کو اس ( عذاب ) کا کچھ حصّہ دکھا دیں جس کا ہم اُن سے وعدہ کر رہے ہیں یا ہم آپ کو ( اس سے قبل ) وفات دے دیں تو ( دونوں صورتوں میں ) وہ ہماری ہی طرف لوٹائے جائیں گے
سورة الْمُؤْمِن حاشیہ نمبر :105 یعنی جو لوگ جھگڑالو پن سے تمہارا مقابلہ کر رہے ہیں اور ذلیل ہتھکنڈوں سے تمہیں نیچا دکھانا چاہتے ہیں ان کی باتوں اور ان کی حرکتوں پر صبر کرو ۔ سورة الْمُؤْمِن حاشیہ نمبر :106 یعنی یہ ضروری نہیں ہے کہ ہم ہر اس شخص کو جس نے تمہیں زک دینے کی کوشش کی ہے اسی دنیا میں اور تمہاری زندگی ہی میں سزا دے دیں ۔ یہاں کوئی سزا پائے یا نہ پائے ، بہرحال وہ ہماری گرفت سے بچ کر نہیں جا سکتا ۔ مر کر تو اسے ہمارے پاس ہی آنا ہے ۔ اس وقت وہ اپنے کرتوتوں کی بھر پور سزا پالے گا ۔
اللہ کے وعدے قطعاً حق ہیں ۔ اللہ تعالیٰ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو صبر کا حکم دیتا ہے کہ جو تیری نہیں مانتے تجھے جھوٹا کہتے ہیں تو ان کی ایذاؤں پر صبر و برداشت کر ۔ ان سب پر فتح و نصرت تجھے ملے گی ۔ انجام کار ہر طرح تیرے ہی حق میں بہتر رہے گا ۔ تو اور تیرے یہ ماننے والے ہی تمام دنیا پر غالب ہو کر رہیں گے ، اور آخرت تو صرف تمہاری ہی ہے ، پس یا تو ہم اپنے وعدے کی بعض چیزیں تجھے تیری زندگی میں دکھا دیں گے ، اور یہی ہوا بھی ، بدر والے دن کفار کا دھڑ اور سر توڑ دیا گیا قریشیوں کے بڑے بڑے سردار مارے گئے ۔ بالاخر مکہ فتح ہوا اور آپ دنیا سے رخصت نہ ہوئے جب تک کہ تمام جزیرہ عرب آپ کے زیر نگیں نہ ہو گیا ۔ اور آپ کے دشمن آپ کے سامنے ذلیل و خوار نہ ہوئے اور آپ کی آنکھیں رب نے ٹھنڈی نہ کر دیں ، یا اگر ہم تجھے فوت ہی کرلیں تو بھی ان کا لوٹنا تو ہماری ہی طرف ہے ہم انہیں آخرت کے درد ناک سخت عذاب میں مبتلا کریں گے ، پھر مزید تسلی کے طور پر فرما رہا ہے کہ تجھ سے پہلے بھی ہم بہت سے رسول بھیج چکے ہیں جن میں سے بعض کے حالات ہم نے تیرے سامنے بیان کر دیئے ہیں ۔ اور بعض کے قصے ہم نے بیان بھی نہیں کئے جیسے سورہ نساء میں بھی فرمایا گیا ہے ۔ پس جن کے قصے مذکورہ ہیں دیکھ لو کہ قوم سے ان کی کیسی کچھ نمٹی ۔ اور بعض کے واقعات ہم نے بیان نہیں کئے وہ بہ نسبت ان کے بہت زیادہ ہیں ۔ جیسے کہ ہم نے سورہ نساء کی تفسیر کے موقعہ پر بیان کر دیا ہے ۔ واللہ الحمد و المنہ ۔ پھر فرمایا یہ ناممکن ہے کہ کوئی رسول اپنی مرضی سے معجزات اور خوارق عادات دکھائے ہاں اللہ عزوجل کے حکم کے بعد کیونکہ رسول کے قبضے میں کوئی چیز نہیں ۔ ہاں جب اللہ کا عذاب آ جاتا ہے پھر تکذیب و تردید کرنے والے کفار بچ نہیں سکتے ۔ مومن نجات پا لیتے ہیں اور باطل پرست باطل کار تباہ ہو جاتے ہیں ۔