Surah

Information

Surah # 40 | Verses: 85 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 60 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 56, 57, from Madina
فَلَمَّا جَآءَتۡهُمۡ رُسُلُهُمۡ بِالۡبَيِّنٰتِ فَرِحُوۡا بِمَا عِنۡدَهُمۡ مِّنَ الۡعِلۡمِ وَحَاقَ بِهِمۡ مَّا كَانُوۡا بِهٖ يَسۡتَهۡزِءُوۡنَ‏ ﴿83﴾
پس جب کبھی ان کے پاس ان کے رسول کھلی نشانیاں لے کر آئے تو یہ اپنے پاس کے علم پر اترانے لگے بالآخر جس چیز کو مذاق میں اڑا رہے تھے وہی ان پر الٹ پڑی ۔
فلما جاءتهم رسلهم بالبينت فرحوا بما عندهم من العلم و حاق بهم ما كانوا به يستهزءون
And when their messengers came to them with clear proofs, they [merely] rejoiced in what they had of knowledge, but they were enveloped by what they used to ridicule.
Pus jab kabhi unn kay pass unn kay rasool khulli nishaniyan ley ker aaye to yeh apnay pass kay ilm per itraney lagay bil-aakhir jiss cheez ko mazaq mein ura rahey thay wohi unn per ulat pari.
چنانچہ جب ان کے پیغمبر ان کے پاس کھلی کھلی دلیلیں لے کر آئے تب بھی وہ اپنے اس علم پر ہی ناز کرتے رہے جو ان کے پاس تھا ، اور جس چیز کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے ، اسی نے ان کو آ گھیرا ۔
تو جب ان کے پاس ان کے رسول روشن دلیلیں لائے ، تو وہ اسی پر خوش رہے جو ان کے پاس دنیا کا علم تھا ( ف۱۷۸ ) اور انہیں پر الٹ پڑا جس کی ہنسی بناتے تھے ( ف۱۷۹ )
جب ان کے رسول ان کے پاس بینات لے کر آئے تو وہ اسی علم مگن رہے جو ان کے اپنے پاس تھا 112 ۔ اور پھر اسی چیز کے پھیر میں آ گئے جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے ۔
پھر جب اُن کے پیغمبر اُن کے پاس واضح نشانیاں لے کر آئے تو اُن کے پاس جو ( دنیاوی ) علم و فن تھا وہ اس پر اِتراتے رہے اور ( اسی حال میں ) انہیں اُس ( عذاب ) نے آگھیرا جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے
سورة الْمُؤْمِن حاشیہ نمبر :112 یعنی اپنے فلسفے اور سائنس ، اپنے قانون ، اپنے دنیوی علوم ، اور اپنے پیشواؤں کے گھڑے ہوئے مذہبی افسانوں ( Mythology ) اور دینیات ( Theology ) ہی کو انہوں نے اصل علم سمجھا اور انبیاء علیہم السلام کے لائے ہوئے علم کو ہیچ سمجھ کر اس کی طرف کوئی التفات نہ کیا ۔