Surah

Information

Surah # 41 | Verses: 54 | Ruku: 6 | Sajdah: 1 | Chronological # 61 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
وَذٰلِكُمۡ ظَنُّكُمُ الَّذِىۡ ظَنَنۡتُمۡ بِرَبِّكُمۡ اَرۡدٰٮكُمۡ فَاَصۡبَحۡتُمۡ مِّنَ الۡخٰسِرِيۡنَ‏ ﴿23﴾
تمہاری اس بد گمانی نے جو تم نے اپنے رب سے کر رکھی تھی تمہیں ہلاک کر دیا اور بالآخر تم زیاں کاروں میں ہوگئے ۔
و ذلكم ظنكم الذي ظننتم بربكم اردىكم فاصبحتم من الخسرين
And that was your assumption which you assumed about your Lord. It has brought you to ruin, and you have become among the losers."
Tumhari issi bad-gumani ney jo tum ney apnay rab say ker rakhi thi tumhen halak ker diya aur bil-aakhir tum ziyan kaaron mein hogaye.
اپنے پروردگار کے بارے میں تمہارا یہی گمان تھا جس نے تمہیں برباد کیا ، اور اسی کے نتیجے میں تم ان لوگوں میں شامل ہوگئے جو سراسر خسارے میں ہیں ۔
اور یہ ہے تمہارا وہ گمان جو تم نے اپنے رب کے ساتھ کیا اور اس نے تمہیں ہلاک کردیا ( ف۵۲ ) تو اب رہ گئے ہارے ہوؤں میں ، (
تمہارا یہی گمان جو تم نے اپنے رب کے ساتھ کیا تھا ، تمہیں لے ڈوبا اور اسی کی بدولت تم خسارے میں پڑ گئے 27 ۔
اور تمہارا یہی گمان جو تم نے اپنے رب کے بارے میں قائم کیا ، تمہیں ہلاک کر گیا سو تم نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو گئے
سورة حٰمٓ السَّجْدَة حاشیہ نمبر :27 حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ نے اس آیت کی تشریح میں خوب فرمایا ہے کہ ہر آدمی کا رویہ اس گمان کے لحاظ سے متعین ہوتا ہے جو وہ اپنے رب کے متعلق قائم کرتا ہے ۔ مومن صالح کا رویہ اس لیے درست ہوتا ہے کہ وہ اپنے رب کے بارے میں صحیح گمان رکھتا ہے ، اور کافر و منافق اور فاسق و ظالم کا رویہ اس لیے غلط ہوتا ہے کہ اپنے رب کے بارے میں اس کا گمان غلط ہوتا ہے ۔ یہی مضمون نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بڑی جامع اور مختصر حدیث میں ارشاد فرمایا ہے کہ تمہارا رب کہتا ہے انا عند ظن عبدی بی ، میں اس گمان کے ساتھ ہوں جو میرا بندہ مجھ سے رکھتا ہے ۔ ( بخاری و مسلم )