Surah

Information

Surah # 41 | Verses: 54 | Ruku: 6 | Sajdah: 1 | Chronological # 61 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
وَقَالَ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا لَا تَسۡمَعُوۡا لِهٰذَا الۡقُرۡاٰنِ وَالۡغَوۡا فِيۡهِ لَعَلَّكُمۡ تَغۡلِبُوۡنَ‏ ﴿26﴾
اور کافروں نے کہا اس قرآن کو سنو ہی مت ( اس کے پڑھے جانے کے وقت ) اور بے ہودہ گوئی کرو کیا عجب کہ تم غالب آجاؤ ۔
و قال الذين كفروا لا تسمعوا لهذا القران و الغوا فيه لعلكم تغلبون
And those who disbelieve say, "Do not listen to this Qur'an and speak noisily during [the recitation of] it that perhaps you will overcome."
Aur kafiron ney kaha iss quran ko suno hi mat ( iss kay parhay janey ka waqt ) aur be-huda goee kero kiya ajab kay tum ghalib aajao.
اور یہ کافر ( ایک دوسرے سے ) کہتے ہیں کہ : اس قرآن کو سنو ہی نہیں ، اور اس کے بیچ میں غل مچا دیا کرو تاکہ تم ہی غالب رہو
اور کافر بولے ( ف٦۰ ) یہ قرآن نہ سنو اور اس میں بیہودہ غل کرو ( ف٦۱ ) شاید یونہی تم غالب آؤ ( ف٦۲ )
یہ منکرین حق کہتے ہیں اس قرآن کو ہرگز نہ سنو اور جب یہ سنایا جائے تو اس میں خلل ڈالو ، شاید کہ اس طرح تم غالب آجاؤ 30 ۔
اور کافر لوگ کہتے ہیں: تم اِس قرآن کو مت سنا کرو اور اِس ( کی قرات کے اوقات ) میں شور و غل مچایا کرو تاکہ تم ( اِن کے قرآن پڑھنے پر ) غالب رہو
سورة حٰمٓ السَّجْدَة حاشیہ نمبر :30 یہ کفار مکہ کے ان منصوبوں میں سے ایک تھا جس سے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت و تبلیغ کو ناکام کرنا چاہتے تھے ۔ انہیں خوب معلوم تھا کہ قرآن اپنے اندر کس بلا کی تاثیر رکھتا ہے ، اور اس کو سنانے والا کس پائے کا انسان ہے ، اور اس شخصیت کے ساتھ اس کا طرز ادا کس درجہ مؤثر ہے ۔ وہ سمجھتے تھے کہ ایسے عالی مرتبہ شخص کی زبان سے اس دل کش انداز میں اس بے نظیر کلام کو جو سنے گا وہ آخر کار گھائل ہو کر رہے گا ۔ اس لیے انہوں نے یہ پروگرام بنایا کہ اس کلام کو نہ خود سنو ، نہ کسی کو سننے دو ۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی اسے سنانا شروع کریں ، شور مچاؤ ، تالی پیٹ دو ۔ آوازے کسو ، اعتراضات کی بوچھاڑ کر دو ۔ اور اتنی آواز بلند کرو کہ ان کی آواز اس کے مقابلے میں دب جائے ۔ اس تدبیر سے وہ امید رکھتے تھے کہ اللہ کے نبی کو شکست دے دیں گے ۔