Surah

Information

Surah # 3 | Verses: 200 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 89 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
الَّذِيۡنَ يُنۡفِقُوۡنَ فِى السَّرَّآءِ وَالضَّرَّآءِ وَالۡكٰظِمِيۡنَ الۡغَيۡظَ وَالۡعَافِيۡنَ عَنِ النَّاسِ‌ؕ وَاللّٰهُ يُحِبُّ الۡمُحۡسِنِيۡنَ‌ۚ‏ ﴿134﴾
جو لوگ آسانی میں اور سختی کے موقع پر بھی اللہ کے راستے میں خرچ کرتے ہیں ، غصّہ پینے والے اور لوگوں سے درگُزر کرنے والے ہیں ، اللہ تعالیٰ ان نیک کاروں سے محبت کرتا ہے ۔
الذين ينفقون في السراء و الضراء و الكظمين الغيظ و العافين عن الناس و الله يحب المحسنين
Who spend [in the cause of Allah ] during ease and hardship and who restrain anger and who pardon the people - and Allah loves the doers of good;
Jo log aasani mein aur sakhti kay moqay per bhi Allah kay rastay mein kharach kertay hain gussa peenay walay aur logon say dar guzar kerney walay hain Allah Taalaa unn neko kaaron say mohabbat kerta hai.
جو خوشحالی میں بھی اور بدحالی میں بھی ( اللہ کے لیے ) مال خرچ کرتے ہیں ، اور جو غصے کو پی جانے اور لوگوں کو معاف کردینے کے عادی ہیں ۔ اللہ ایسے نیک لوگوں سے محبت کرتا ہے ۔
( ف۲۳۹ ) وہ جو اللہ کے راہ میں خرچ کرتے ہیں خوشی میں اور رنج میں ( ف۲٤۰ ) اور غصہ پینے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے ، اور نیک لوگ اللہ کے محبوب ہیں ،
جو ہر حال میں اپنے مال خرچ کر تے ہیں خواہ بدحال ہوں یا خوش حال ، جو غصے کو پی جاتے ہیں اور دوسروں کے قصور معاف کر دیتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ایسے نیک لوگ اللہ کو بہت پسند ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ 99
یہ وہ لوگ ہیں جو فراخی اور تنگی ( دونوں حالتوں ) میں خرچ کرتے ہیں اور غصہ ضبط کرنے والے ہیں اور لوگوں سے ( ان کی غلطیوں پر ) درگزر کرنے والے ہیں ، اور اللہ احسان کرنے والوں سے محبت فرماتا ہے
سورة اٰلِ عِمْرٰن حاشیہ نمبر :99 سود خواری جس سوسائٹی میں موجود ہوتی ہے اس کے اندر سود خواری کی وجہ سے دو قسم کے اخلاقی امراض پیدا ہوتے ہیں ۔ سود لینے والوں میں حرص و طمع ، بخل اور خود غرضی ۔ اور سود دینے والوں میں نفرت ، غصہ اور بغض و حسد ۔ احد کی شکست میں ان دونوں قسم کی بیماریوں کا کچھ نہ کچھ حصہ شامل تھا ۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو بتاتا ہے کہ سود خواری سے فریقین میں جو اخلاقی اوصاف پیدا ہوتے ہیں ان کے بالکل برعکس انفاق فی سبیل اللہ سے یہ دوسری قسم کے اوصاف پیدا ہوا کرتے ہیں ، اور اللہ کی بخشش اور اس کی جنت اسی دوسری قسم کے اوصاف سے حاصل ہو سکتی ہے نہ کہ پہلی قسم کے اوصاف سے ۔ ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو سورہ بقرہ ، حاشیہ نمبر ۳۲۰ )