سورة الشُّوْرٰی حاشیہ نمبر :32
میزان سے مراد اللہ کی شریعت ہے جو ترازو کی طرح تول کر صحیح اور غلط ، حق اور باطل ، ظلم اور عدل ، راستی اور ناراستی کا فرق واضح کر دیتی ہے ۔ اوپر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے یہ کہلوایا گیا تھا کہ : اُمِرْتُ لِاَعْدِلَ بَیْنَکُمْ ( مجھے حکم دیا گیا ہے کہ تمہارے درمیان انصاف کروں ) ۔ یہاں بتا دیا گیا کہ اس کتاب پاک کے ساتھ وہ میزان آ گئی ہے جس کے ذریعہ سے یہ انصاف قائم کیا جائے گا ۔
سورة الشُّوْرٰی حاشیہ نمبر :33
یعنی جس کو سیدھا ہونا ہے بلا تاخیر سیدھا ہو جائے ۔ فیصلے کی گھڑی کو دور سمجھ کر ٹالنا نہیں چاہیے ۔ ایک سانس کے متعلق بھی آدمی یقین کے ساتھ نہیں کہہ سکتا کہ اس کے بعد دوسرے سانس کی اسے مہلت ضرور ہی مل جائے گی ۔ ہر سانس آخری سانس ہو سکتا ہے ۔