Surah

Information

Surah # 42 | Verses: 53 | Ruku: 5 | Sajdah: 0 | Chronological # 62 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 23, 24, 25, 27, from Madina
اَمۡ يَقُوۡلُوۡنَ افۡتَـرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا‌ ۚ فَاِنۡ يَّشَاِ اللّٰهُ يَخۡتِمۡ عَلٰى قَلۡبِكَ‌ ؕ وَيَمۡحُ اللّٰهُ الۡبَاطِلَ وَيُحِقُّ الۡحَقَّ بِكَلِمٰتِهٖۤ‌ ؕ اِنَّهٗ عَلِيۡمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوۡرِ‏ ﴿24﴾
کیا یہ کہتے ہیں کہ ( پیغمبر نے ) اللہ پر جھوٹ باندھا ہے ، اگر اللہ چاہے تو آپ کے دل پر مہر لگا دے اور اللہ تعالٰی اپنی باتوں سے جھوٹ کو مٹا دیتا ہے اور سچ کو ثابت رکھتا ہے ۔ وہ سینے کی باتوں کو جاننے والا ہے ۔
ام يقولون افترى على الله كذبا فان يشا الله يختم على قلبك و يمح الله الباطل و يحق الحق بكلمته انه عليم بذات الصدور
Or do they say, "He has invented about Allah a lie"? But if Allah willed, He could seal over your heart. And Allah eliminates falsehood and establishes the truth by His words. Indeed, He is Knowing of that within the breasts.
Kiya yeh kehtay hain kay ( payghumber ney ) Allah per khoot bandha hai agar Allah Taalaa chahye to aap kay dil per mohar laga day aur Allah Taalaa apni baton say jhoot ko mita deta hai aur sach ko sabit rakhta hai. Woh seenay ki baton ko jannay wala hai.
بھلا کیا یہ لوگ یوں کہتے ہیں کہ اس شخص نے یہ کلام خود گھڑ کر جھوٹ موٹ اللہ کے ذمے لگا دیا ہے ؟ حالانکہ اگر اللہ چاہے تو تمہارے دل پر مہر لگا دے ، اور اللہ تو باطل کو مٹاتا ہے ، اور حق کو اپنے کلمات کے ذریعے ثابت کرتا ہے ، ( ٧ ) یقینا وہ سینوں میں چھپی ہوئی باتوں تک کو جانتا ہے ۔
یا ( ف۷۲ ) یہ کہتے ہیں کہ انہوں نے اللہ پر جھوٹ باندھ لیا ( ف۷۳ ) اور اللہ چاہے تو تمہارے اوپر اپنی رحمت و حفاظت کی مہر فرمادے ( ف۷٤ ) اور مٹاتا ہے باطل کو ( ف۷۵ ) اور حق کو ثابت فرماتا ہے اپنی باتوں سے ( ف۷٦ ) بیشک وہ دلوں کی باتیں جانتا ہے ،
کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ اس شخص نے اللہ پر جھوٹا بہتان گھڑ لیا ہے؟43 اگر اللہ چاہے تو تمہارے دل پر مہر کر دے 44 ۔ وہ باطل کو مٹا دیتا ہے اور حق کو اپنے فرمانوں سے حق کر دکھاتا ہے 45 وہ سینوں کے چھپے ہوئے راز جانتا ہے ۔ 46
کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ اس ( رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے اللہ پر جھوٹا بہتان تراشا ہے ، سو اگر اللہ چاہے توآپ کے قلبِ اطہر پر ( صبر و استقامت کی ) مُہر ثبت فرما دے ( تاکہ آپ کو اِن کی بیہودہ گوئی کا رنج نہ پہنچے ) ، اور اﷲ باطل کو مٹا دیتا ہے اور اپنے کلمات سے حق کو ثابت رکھتا ہے ۔ بیشک وہ سینوں کی باتوں کو خوب جاننے والا ہے
سورة الشُّوْرٰی حاشیہ نمبر :43 اس سوالیہ فقرے میں سخت ملامت کا انداز پایا جاتا ہے ۔ مطلب یہ ہے کہ اے نبی ، کیا یہ لوگ اس قدر جری اور بے باک ہیں کہ تم جیسے شخص پر افترا ، اور وہ بھی افتراء علی اللہ جیسے گھناؤنے فعل کا الزام رکھتے ہوئے انہیں ذرا شرم نہیں آتی؟ یہ تم پر تہمت لگا تے ہیں کہ تم اس قرآن کو خود تصنیف کر کے جھوٹ موٹ اللہ کی طرف منسوب کرتے ہو؟ سورة الشُّوْرٰی حاشیہ نمبر :44 یعنی اتنے بڑے جھوٹ صرف وہی لوگ بولا کرتے ہیں جن کے دلوں پر مہر لگی ہوئی ہے ۔ اگر اللہ چاہے تو تمہیں بھی ان میں شامل کر دے ۔ مگر اس کا یہ فضل ہے کہ اس نے تمہیں اس گروہ سے الگ رکھا ہے ۔ اس جواب میں ان لوگوں پر شدید طنز ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ الزام رکھ رہے تھے ۔ مطلب یہ ہے کہ اے نبی ، ان لوگوں نے تمہیں بھی اپنی قماش کا آدمی سمجھ لیا ہے ۔ جس طرح یہ خود اپنی اغراض کے لیے ہر بڑے سے بڑا جھوٹ بول جاتے ہیں ، انہوں نے خیال کیا کہ تم بھی اسی طرح اپنی دکان چمکانے کے لیے ایک جھوٹ گھڑ لائے ہو ۔ لیکن یہ اللہ کی عنایت ہے کہ اس نے تمہارے دل پر وہ مہر نہیں لگائی ہے جو ان کے دلوں پر لگا رکھی ہے ۔ سورة الشُّوْرٰی حاشیہ نمبر :45 یعنی یہ اللہ کی عادت ہے کہ وہ باطل کو کبھی پائیداری نہیں بخشتا اور آخر کار حق کو حق ہی کر کے دکھا دیتا ہے ۔ اس لیے اے نبی ، تم ان جھوٹے الزامات کی ذرہ برابر پروا نہ کرو ، اور اپنا کام کیے جاؤ ۔ ایک وقت آئے گا کہ یہ سارا جھوٹ غبار کی طرح اڑ جائے گا اور جس چیز کو تم پیش کر رہے ہو اس کا حق ہونا عیاں ہو جائے گا ۔ سورة الشُّوْرٰی حاشیہ نمبر :46 یعنی اس کو معلوم ہے کہ یہ الزامات تم پر کیوں لگائے جا رہے ہیں اور یہ ساری تگ و دود جو تمہیں زک دینے کے لیے کی جا رہی ہے اس کے پیچھے در حقیقت کیا اغراض اور کیا نیتیں کام کر رہی ہیں ۔