Surah

Information

Surah # 42 | Verses: 53 | Ruku: 5 | Sajdah: 0 | Chronological # 62 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 23, 24, 25, 27, from Madina
اِنۡ يَّشَاۡ يُسۡكِنِ الرِّيۡحَ فَيَظۡلَلۡنَ رَوَاكِدَ عَلٰى ظَهۡرِهٖؕ اِنَّ فِىۡ ذٰلِكَ لَاٰيٰتٍ لِّـكُلِّ صَبَّارٍ شَكُوۡرٍۙ‏ ﴿33﴾
اگر وہ چاہے تو ہوا بند کر دے اور یہ کشتیاں سمندروں پر رکی رہ جائیں ۔ یقیناً اس میں ہر صبر کرنے والے شکر گزار کے لئے نشانیاں ہیں ۔
ان يشا يسكن الريح فيظللن رواكد على ظهره ان في ذلك لايت لكل صبار شكور
If He willed, He could still the wind, and they would remain motionless on its surface. Indeed in that are signs for everyone patient and grateful.
Agar woh chahye to hawa band kerday aur yeh kashtiyan samnadaron per ruki reh jayen. Yaqeenan iss mein jer sabar kerney walay shukar guzar kay liye nishaniyan hain.
اگر وہ چاہے تو ہوا کو ٹھہرا دے ، جس سے یہ سمندر کی پشت پر کھڑے کے کھڑے رہ جائیں ، یقینا اس میں ہر اس شخص کے لیے بڑی نشانیاں ہیں جو صبر کا بھی خوگر و ، شکر کا بھی ۔
وہ چاہے تو ہوا تھما دے ( ف۸۷ ) اس کی پیٹھ پر ( ف۸۸ ) ٹھہری رہ جائیں ( ف۸٦ ) بیشک اس میں ضرور نشانیاں ہیں ہر بڑے صابر شاکر کو ( ف۹۰ )
اللہ جب چاہے ہوا کو ساکن کر دے اور یہ سمندر کی پیٹھ پر کھڑے کے کھڑے رہ جائیں ۔ ۔ ۔ اس میں بڑی نشانیاں ہیں ہر اس شخص کے لیے جو کمال درجہ صبر و شکر کرنے والا ہو 53 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اگر وہ چاہے ہوا کو بالکل ساکِن کر دے تو کشتیاں سطحِ سمندر پر رُکی رہ جائیں ، بیشک اس میں ہر صبر شعار و شکر گزار کے لئے نشانیاں ہیں
سورة الشُّوْرٰی حاشیہ نمبر :53 صبر کرنے والے سے مراد وہ شخص ہے جو اپنے نفس کو قابو میں رکھے اور اچھے اور برے تمام حالات میں بندگی کے رویے پر ثابت قدم رہے ۔ جس کا حال یہ نہ ہو کہ اچھا وقت آئے تو اپنی ہستی کو بھول کر خدا سے باغی اور بندوں کے حق میں ظالم بن جائے ، اور برا وقت آ جائے تو دل چھوڑ بیٹھے اور ہر ذلیل سے ذلیل حرکت کرنے پر اتر آئے ۔ شکر کرنے والے سے مراد وہ شخص ہے جسے تقدیر الہٰی خواہ کتنا ہی اونچا اٹھا لے جائے ، وہ اسے اپنا کمال نہیں بلکہ اللہ کا احسان ہی سمجھتا رہے ، اور وہ خواہ کتنا ہی نیچے گرا دیا جائے ، اس کی نگاہ اپنی محرومیوں کے بجائے ان نعمتوں پر ہی مرکوز رہے جو برے سے برے حالات میں بھی آدمی کو حاصل رہتی ہیں ، اور خوشحالی و بد حالی ، دونوں حالتوں میں اس کی زبان اور اس کے دل سے اپنے رب کا شکر ہی ادا ہوتا رہے ۔