Surah

Information

Surah # 43 | Verses: 89 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 63 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 54, from Madina
فَلَوۡلَاۤ اُلۡقِىَ عَلَيۡهِ اَسۡوِرَةٌ مِّنۡ ذَهَبٍ اَوۡ جَآءَ مَعَهُ الۡمَلٰٓٮِٕكَةُ مُقۡتَرِنِيۡنَ‏ ﴿53﴾
اچھا اس پر سونے کے کنگن کیوں نہیں آپڑے یا اس کے ساتھ پر باندھ کر فرشتے ہی آجاتے ۔
فلو لا القي عليه اسورة من ذهب او جاء معه الملىكة مقترنين
Then why have there not been placed upon him bracelets of gold or come with him the angels in conjunction?"
Acha iss per soney kay kanggan kiyon nahi aa paray ya iss kay sath per bandh ker farishtay hi aajatay.
بھلا ( اگر یہ پیغبر ہے تو ) اس پر سونے کے کنگن کیوں نہیں ڈالے گئے؟ یا پھر اس کے ساتھ فرشتے پرے باندھے ہوئے کیوں نہ آئے؟
تو اس پر کیوں نہ ڈالے گئے سونے کے کنگن ( ف۹۱ ) یا اس کے ساتھ فرشتے آتے کہ اس کے پاس رہتے ( ف۹۲ )
کیوں نہ اس پر سونے کے کنگن اتارے گئے ؟ یا فرشتوں کا ایک دستہ اس کی اردلی میں نہ آیا ؟ 49
پھر ( اگر یہ سچا رسول ہے تو ) اِس پر ( پہننے کے لئے ) سونے کے کنگن کیوں نہیں اتارے جاتے یا اِس کے ساتھ فرشتے جمع ہو کر ( پے در پے ) کیوں نہیں آجاتے؟
سورة الزُّخْرُف حاشیہ نمبر :49 قدیم زمانے میں جب کسی شخص کو کسی علاقے کی گورنری ، یا کسی غیر ملک کی سفارت کے منصب پر مقرر کیا جاتا تو بادشاہ کی طرف سے اس کو خلعت عطا ہوتا تھا جس میں سونے کے کڑے یا کنگن بھی شامل ہوتے تھے ، اور اس کے ساتھ سپاہیوں ، چوبداروں اور خدام کا ا یک دستہ بھی ہوتا تھا تاکہ اس کا رعب اور دبدبہ قائم ہو اور اس بادشاہ کی شان و شوکت کا اظہار ہو جس کی طرف سے وہ مامور ہو کر آ رہا ہے ۔ فرعون کا مطلب یہ تھا کہ اگر واقعی موسیٰ ( علیہ السلام ) کو آسمان کے بادشاہ نے ایں جانب کے پاس اپنا سفیر بنا کر بھیجا تھا تو اسے خلعت شاہی ملا ہوتا اور فرشتوں کے پرے کے پرے اس کے ساتھ آئے ہوتے ۔ یہ کیا بات ہوئی کہ ایک ملنگ ہاتھ میں لاٹھی لیے آ کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ میں رب العالمیں کا رسول ہوں ۔