Surah

Information

Surah # 43 | Verses: 89 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 63 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 54, from Madina
وَقَالُـوۡٓا ءَاٰلِهَتُنَا خَيۡرٌ اَمۡ هُوَ‌ؕ مَا ضَرَبُوۡهُ لَكَ اِلَّا جَدَلًا ؕ بَلۡ هُمۡ قَوۡمٌ خَصِمُوۡنَ‏ ﴿58﴾
اور انہوں نے کہا کہ ہمارے معبود اچھے ہیں یا وہ؟ تجھ سے ان کا یہ کہنا محض جھگڑے کی غرض سے ہے بلکہ یہ لوگ ہیں ہی جھگڑالو ۔
و قالوا ءالهتنا خير ام هو ما ضربوه لك الا جدلا بل هم قوم خصمون
And they said, "Are our gods better, or is he?" They did not present the comparison except for [mere] argument. But, [in fact], they are a people prone to dispute.
Aur enhon ney kaha kay humaray mabood achay hain ya woh? Tujh say inn ka yeh kehna mehaz jhagray ki gharaz say hai bulkay yeh log hain hi jhagraloo.
اور کہنے لگے کہ : ہمارے معبودبہتر ہیں یا وہ؟ انہوں نے تمہارے سامنے یہ مثال محض کٹ حجتی کے لیے دی ہے ، بلکہ یہ لوگ ہیں ہی جھگڑالو ۔
اور کہتے ہیں کیا ہمارے معبود بہتر ہیں یا وہ ( ف۹۷ ) انہوں نے تم سے یہ نہ کہی مگر ناحق جھگڑے کو ( ف۹۸ ) بلکہ وہ ہیں جھگڑالو لوگ ( ف۹۹ )
اور لگے کہنے کہ ہمارے معبود اچھے ہیں یا وہ؟ 52 یہ مثال وہ تمہارے سامنے محض کج بحثی کے لیے لائے ہیں ، حقیقت یہ ہے کہ یہ ہیں ہی جھگڑالو لوگ ۔
اور کہتے ہیں: آیا ہمارے معبود بہتر ہیں یا وہ ( عیسٰی علیہ السلام ) ، وہ آپ سے یہ بات محض جھگڑنے کے لئے کرتے ہیں ، بلکہ وہ لوگ بڑے جھگڑالو ہیں
سورة الزُّخْرُف حاشیہ نمبر :52 اس سے پہلے آیت 45 میں یہ بات گزر چکی ہے کہ تم سے پہلے جو رسول ہو گزرے ہیں ان سب سے پوچھ دیکھو کیا ہم نے خدائے رحمٰن کے سوا کچھ دوسرے معبود بھی مقرر کیے تھے کہ ان کی بندگی کی جائے ؟ یہ تقریر جب اہل مکہ کے سامنے ہو رہی تھی تو ایک شخص نے ، جس کا نام روایت میں عبداللہ ابن الزبعریٰ آیا ہے ، اعتراض جڑ دیا کہ کیوں صاحب ، عیسائی مریم کے بیٹے کو خدا کا بیٹا قرار دے کر اس کی عبادت کرتے ہیں یا نہیں ؟ پھر ہمارے معبود کیا برے ہیں ؟ اس پر کفار کے مجمع سے ایک زور کا قہقہہ بلند ہوا اور نعرے لگنے شروع ہو گئے کہ وہ مارا ، پکڑے گئے ، اب بولو اس کا کیا جواب ہے ۔ لیکن ان کی اس بیہودگی پر سلسلہ کلام توڑا نہیں گیا ، بلکہ جو مضمون چلا آ رہا تھا ، پہلے اسے مکمل کیا گیا ، اور پھر اس سوال کی طرف توجہ کی گئی جو معترض نے اٹھایا تھا ۔ ( واضح رہے کہ اس واقعہ کو تفسیر کی کتابوں میں مختلف طریقوں سے روایت کیا گیا ہے جن میں بہت کچھ اختلاف ہے ۔ لیکن آیت کے سیاق و سباق اور ان روایات پر غور کرنے کے بعد ہمارے نزدیک واقعہ کی صحیح صورت وہی ہے جو ابھی ہم نے بیان کی ہے ) ۔