Surah

Information

Surah # 44 | Verses: 59 | Ruku: 3 | Sajdah: 0 | Chronological # 64 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
اَهُمۡ خَيۡرٌ اَمۡ قَوۡمُ تُبَّعٍۙ وَّ الَّذِيۡنَ مِنۡ قَبۡلِهِمۡ‌ؕ اَهۡلَكۡنٰهُمۡ‌ اِنَّهُمۡ كَانُوۡا مُجۡرِمِيۡنَ‏ ﴿37﴾
کیا یہ لوگ بہتر ہیں یا تبع کی قوم کے لوگ اور جو ان سے بھی پہلے تھے ۔ ہم نے ان سب کو ہلاک کر دیا یقیناً وہ گنہگار تھے ۔
اهم خير ام قوم تبع و الذين من قبلهم اهلكنهم انهم كانوا مجرمين
Are they better or the people of Tubba' and those before them? We destroyed them, [for] indeed, they were criminals.
Kiya yeh log behtar hain ya tubba’a ki qom kay log aur jo unn say bhi pehlay thay. Hum ney unn sabb ko halak ker diya yaqeenan woh gunehgar thay.
بھلا یہ لوگ بہتر ہیں یا تبع کی قوم ( ١٠ ) اور وہ لوگ جو ان سے پہلے تھے؟ ہم نے ان سب کو ہلاک کردیا ۔ ( کیونکہ ) وہ یقینی طور پر مجرم لوگ تھے ۔
کیا وہ بہتر ہیں ( ف۳۷ ) یا تبع کی قوم ( ف۳۸ ) اور جو ان سے پہلے تھے ( ف۳۹ ) ہم نے انہیں ہلاک کردیا ( ف٤۰ ) بیشک وہ مجرم لوگ تھے ( ف٤۱ )
یہ بہتر ہیں یا تبع کی قوم 32 اور اس سے پہلے کے لوگ؟ ہم نے ان کو اسی بنا پر تباہ کیا کہ وہ مجرم ہوگئے تھے 33 ۔
بھلا یہ لوگ بہتر ہیں یا ( بادشاہِ یمن اسعد ابوکریب ) تُبّع ( الحمیری ) کی قوم اور وہ لوگ جو اِن سے پہلے تھے ، ہم نے اُن ( سب ) کو ہلاک کر ڈالا تھا ، بیشک وہ لوگ مجرم تھے
سورة الدُّخَان حاشیہ نمبر :32 تبع قبیلہ حمیر کے بادشاہوں کا لقب تھا ، جیسے کسریٰ ، قیصر ، فرعون وغیرہ القاب مختلف ممالک کے بادشاہوں کے لیے مخصوص رہے ہیں ۔ یہ لوگ قوم سبا کی ایک شاخ سے تعلق رکھتے تھے 115 قبل مسیح میں ان کو سبا کے ملک پر غلبہ حاصل ہوا اور 300 عیسیوی تک یہ حکمراں رہے ۔ عرب میں صدیوں تک ان کی عظمت کے افسانے زبان زد خلائق رہے ہیں ۔ ( تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد چہارم ، سورہ سبا ، حاشیہ نمبر 37 ) سورة الدُّخَان حاشیہ نمبر :33 یہ کفار کے اعتراض کا پہلا جواب ہے ۔ اس جواب کا خلاصہ یہ ہے کہ انکار آخرت وہ چیز ہے جو کسی شخص ، گروہ یا قوم کو مجرم بنائے بغیر نہیں رہتی ۔ اخلاق کی خرابی اس کا لازمی نتیجہ ہے اور تاریخ انسانی شاہد ہے کہ زندگی کے اس نظریہ کو جس قوم نے بھی اختیار کیا ہے وہ آخر کار تباہ ہو کر رہی ہے ۔ رہا یہ سوال کہ یہ بہتر ہیں یا تبع کی قوم اور اس سے پہلے کے لوگ ؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ کفار مکہ تو اس خوش حالی و شوکت و حشمت کو پہنچ ہی نہیں سکے ہیں جو تبع کی قوم ، اور اس سے پہلے سبا اور قوم فرعون اور دوسری قوموں کو حاصل رہی ہے ۔ مگر یہ مادی خوشحالی اور دنیاوی شان و شوکت اخلاقی زوال کے نتائج سے ان کو کب بچا سکتی تھی ۔ یہ اپنی ذرا سی پونجی اور اپنے ذرائع و وسائل کے بل بوتے پر بچ جائیں گے ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد چہارم ، سورہ سباء ، حواشی نمبر 25 ۔ 36 )