Surah

Information

Surah # 45 | Verses: 37 | Ruku: 4 | Sajdah: 0 | Chronological # 65 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 14, from Madina
وَ خَلَقَ اللّٰهُ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضَ بِالۡحَقِّ وَلِتُجۡزٰى كُلُّ نَفۡسٍۢ بِمَا كَسَبَتۡ وَهُمۡ لَا يُظۡلَمُوۡنَ‏ ﴿22﴾
اور آسمانوں اور زمین کو اللہ نے بہت ہی عدل کے ساتھ پیدا کیا ہے اور تاکہ ہر شخص کو اس کے کئے ہوئے کام کا پورا بدلہ دیا جائے اور ان پر ظلم نہ کیا جائے ۔
و خلق الله السموت و الارض بالحق و لتجزى كل نفس بما كسبت و هم لا يظلمون
And Allah created the heavens and earth in truth and so that every soul may be recompensed for what it has earned, and they will not be wronged.
Aur aasmano aur zamin ko Allah ney boht adal kay sath peda kiya hai aur takay her shaks ko uss kay kiyey huye kaam ka poora badla diya jaye aur unn per zulm na kiya jaye.
اللہ نے سارے آسمانوں اور زمین کو برحق مقصد کے لیے پیدا کیا ہے ، اور اس لیے کیا ہے کہ ہر شخص کو اس کے کیے ہوئے کاموں کا بدلہ دیا جائے ، اور دیتے وقت ان پر کوئی ظلم نہ کیا جائے ۔ ( ٧ )
اور اللہ نے آسمان اور ( ف۳٦ ) زمین کو حق کے ساتھ بنایا ( ف۳۷ ) اور اس لیے کہ ہر جان اپنے کیے کا بدلہ پائے ( ف۳۸ ) اور ان پر ظلم نہ ہوگا ،
اللہ نے تو آسمانوں اور زمین کو برحق پیدا کیا ہے 28 اور اس لیے کیا ہے کہ ہر متنفس کو اس کی کمائی کا بدلہ دیا جاۓ ۔ لوگوں پر ظلم ہرگز نہ کیا جائے گا ۔ 29
اور اللہ نے آسمانوں اور زمین کو حق ( پر مبنی حکمت ) کے ساتھ پیدا فرمایا اور اس لئے کہ ہر جان کو اس کے اعمال کا بدلہ دیا جائے جو اس نے کمائے ہیں اور اُن پر ظلم نہیں کیا جائے گا
سورة الْجَاثِیَة حاشیہ نمبر :28 یعنی اللہ تعالیٰ نے زمین اور آسمان کی تخلیق کھیل کے طور پر نہیں کی ہے بلکہ یہ ایک با مقصد حکیمانہ نظام ہے ۔ اس نظام میں یہ بات بالکل ناقابل تصور ہے کہ اللہ کے دیے ہوئے اختیارات اور ذرائع و وسائل کو صحیح طریقہ سے استعمال کر کے جن لوگوں نے اچھا کارنامہ انجام دیا ہو ، اور انہیں غلط طریقے سے استعمال کر کے جن دوسرے لوگوں نے ظلم و فساد برپا کیا ہو ، یہ دونوں قسم کے انسان آخر کار مر کر مٹی ہو جائیں اور اس موت کے بعد کائنات ایک کھلنڈرے کا کھلونا ہو گی نہ کہ ایک حکیم کا بنایا ہوا با مقصد نظام ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد اول ، الانعام ، حاشیہ٤٦ ، جلد دوم ، یونس ، حاشیہ۱۱ ، ابراہیم ، حاشیہ ۲٦ ، النحل ، حاشیہ٦ ، جلد سوم ، العنکبوت ، حاشیہ ۷۵ ، الروم ، حاشیہ٦ ) ۔ سورة الْجَاثِیَة حاشیہ نمبر :29 اس سیاق و سباق میں اس فقرے کا صاف مطلب یہ ہے کہ اگر نیک انسانوں کو ان کی نیکی کا اجر نہ ملے ، اور ظالموں کو ان کے ظلم کی سزا نہ دی جائے ، اور مظلوموں کی کبھی داد رسی نہ ہو تو یہ ظلم ہوگا ۔ خدا کی خدائی میں ایسا ظلم ہرگز نہیں ہو سکتا ۔ اسی طرح خدا کے ہاں ظلم کی یہ دوسری صورت بھی کبھی رونما نہیں ہو سکتی کہ کسی نیک انسان کو اس کے استحقاق سے کم اجر دیا جائے ، یا کسی بد انسان کو اس کے استحقاق سے زیادہ سزا دے دی جائے ۔