Surah

Information

Surah # 45 | Verses: 37 | Ruku: 4 | Sajdah: 0 | Chronological # 65 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 14, from Madina
قُلِ اللّٰهُ يُحۡيِيۡكُمۡ ثُمَّ يُمِيۡتُكُمۡ ثُمَّ يَجۡمَعُكُمۡ اِلٰى يَوۡمِ الۡقِيٰمَةِ لَا رَيۡبَ فِيۡهِ وَلٰكِنَّ اَكۡثَرَ النَّاسِ لَا يَعۡلَمُوۡنَ‏ ﴿26﴾
آپ کہہ دیجئے! اللہ ہی تمہیں زندہ کرتا ہے پھر تمہیں مار ڈالتا ہے پھر تمہیں قیامت کے دن جمع کرے گا جس میں کوئی شک نہیں لیکن اکثر لوگ نہیں سمجھتے ۔
قل الله يحييكم ثم يميتكم ثم يجمعكم الى يوم القيمة لا ريب فيه و لكن اكثر الناس لا يعلمون
Say, " Allah causes you to live, then causes you to die; then He will assemble you for the Day of Resurrection, about which there is no doubt, but most of the people do not know."
Aap keh dijiye! Allah hi tumhen zindah kerta hai phir tumhen maar dalta hai phir tumhen qayamat kay din jama keray ga jiss mein koi shak nahi lekin aksar log nahi samajhtay.
کہہ دو کہ اللہ ہی تمہیں زندگی دیتا ہے ، پھر وہ تمہیں موت دے گا پھر تم سب کو قیامت کے دن جمع کرے گا ، ( ٨ ) جس میں کسی قسم کا کوئی شک نہیں ہے ، لیکن اکثر لوگ سمجھتے نہیں ہیں ۔
تم فرماؤ اللہ تمہیں جِلاتا ہے ( ف۵۱ ) پھر تم کو مارے گا ( ف۵۲ ) پھر تم سب کو اکٹھا کریگا ( ف۵۳ ) قیامت کے دن جس میں کوئی شک نہیں لیکن بہت آدمی نہیں جانتے ( ف۵٤ )
اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ، ان سے کہو اللہ ہی تمہیں زندگی بخشتا ہے ، پھر وہی تمہیں موت دیتا ہے 37 ۔ پھر وہی تم کو اس قیامت کے دن جمع کرے گا جس کے آنے میں کوئی شک نہیں 38 ، مگر اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں39 ۔ ع
فرما دیجئے: اللہ ہی تمہیں زندگی دیتا ہے اور پھر وہی تمہیں موت دیتا ہے پھر تم سب کو قیامت کے دن کی طرف جمع فرمائے گا جس میں کوئی شک نہیں ہے ، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
سورة الْجَاثِیَة حاشیہ نمبر :37 یہ جواب ہے ان کی اس بات کا کہ موت گردش ایام سے آپ ہی آپ آ جاتی ہے ۔ اس پر فرمایا جا رہا ہے کہ نہ تمہیں زندگی اتفاقاً ملتی ہے ، نہ تمہاری موت خود بخود واقع ہو جاتی ہے ۔ ایک خدا ہے جو تمہیں زندگی دیتا ہے اور وہی اسے سلب کرتا ہے ۔ سورة الْجَاثِیَة حاشیہ نمبر :38 یہ جواب ہے ان کی اس بات کا کہ اٹھا لاؤ ہمارے باپ دادا کو ۔ اس پر فرمایا جا رہا ہے کہ یہ اب نہیں ہو گا ، اور متفرق طور پر نہیں ہو گا ، بلکہ ایک دن سب انسانوں کے جمع کرنے کے لیے مقرر ہے ۔ سورة الْجَاثِیَة حاشیہ نمبر :39 یعنی جہالت اور قصور فکر و نظر ہی لوگوں کے انکار آخرت کا اصل سبب ہے ، ورنہ حقیقت میں تو آخرت کا ہونا نہیں بلکہ ، اس کا نہ ہونا بعید از عقل ہے ۔ کائنات کے نظام اور خود اپنے وجود پر کوئی شخص صحیح طریقہ سے غور کرے تو اسے خود محسوس ہو جائے گا کہ آخرت کے آنے میں کسی شک کی گنجائش نہیں ۔