Surah

Information

Surah # 45 | Verses: 37 | Ruku: 4 | Sajdah: 0 | Chronological # 65 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 14, from Madina
وَاِذَا تُتۡلٰى عَلَيۡهِمۡ اٰيٰتُنَا بَيِّنٰتٍ مَّا كَانَ حُجَّتَهُمۡ اِلَّاۤ اَنۡ قَالُوا ائۡتُوۡا بِاٰبَآٮِٕنَاۤ اِنۡ كُنۡتُمۡ صٰدِقِيۡنَ‏ ﴿25﴾
اور جب ان کے سامنے ہماری واضح اور روشن آیتوں کی تلاوت کی جاتی ہے تو ان کے پاس اس قول کے سوا کوئی دلیل نہیں ہوتی کہ اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادوں کو لاؤ ۔
و اذا تتلى عليهم ايتنا بينت ما كان حجتهم الا ان قالوا اتوا باباىنا ان كنتم صدقين
And when Our verses are recited to them as clear evidences, their argument is only that they say, "Bring [back] our forefathers, if you should be truthful."
Aur jabb inn kay samney humari wazeh aur roshan aayaton ki tilawat ki jati hai to inn kay pass iss qol kay siwa koi daleel nahi hoti kay agar tum sachay ho to humaray baap dadon ko lao.
اور جب ہماری آیتیں پوری وضاحت کے ساتھ ان کو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو یہ کہنے کے سوا ان کی کوئی دلیل نہیں ہوتی کہ : اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادوں کو ( زندہ کر کے ) لے آؤ ۔
اور جب ان پر ہماری روشن آیتیں پڑھی جائیں ( ف٤۸ ) تو بس ان کی حجت یہی ہوتی ہے کہ کہتے ہیں کہ ہمارے باپ دادا کو لے آؤ ( ف٤۹ ) اگر تم سچے ہو ( ف۵۰ )
اور جب ہماری واضح آیات انہیں سنائی 35 جاتی ہیں تو ان کے پاس کوئی حجت اس کے سوا نہیں ہوتی کہ اٹھا لاؤ ہمارے باپ دادا کو اگر تم سچے ہو 36 ۔
اور جب اُن پر ہماری واضح آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو اس کے سوا اُن کی کوئی دلیل نہیں ہوتی کہ ہمارے باپ دادا کو ( زندہ کر کے ) لے آؤ ، اگر تم سچے ہو
سورة الْجَاثِیَة حاشیہ نمبر :35 یعنی وہ آیات جن میں آخرت کے امکان پر مضبوط عقلی دلائل دیے گئے ہیں ، اور جن میں یہ بتایا گیا ہے کہ اس کا ہونا عین حکمت و انصاف کا تقاضا ہے اور اس کے نہ ہونے سے یہ سارا نظام عالم بے معنی ہو جاتا ہے ۔ سورة الْجَاثِیَة حاشیہ نمبر :36 دوسرے الفاظ میں ان کی اس حجت کا مطلب یہ تھا کہ جب کوئی ان سے یہ کہے کہ موت کے بعد دوسری زندگی ہوگی تو اسے لازماً قبر سے ایک مردہ اٹھا کر ان کے سامنے لے آنا چاہیے ۔ اور اگر ایسا نہیں کیا جاتا تو وہ یہ نہیں مان سکتے کہ مرے ہوئے انسان کسی وقت از سر نو زندہ کر کے اٹھائے جانے والے ہیں ۔ حالانکہ یہ بات سرے سے کسی نے بھی ان سے نہیں کہی تھی کہ اس دنیا میں متفرق طور پر وقتاً فوقتاً مردوں کو دوبارہ زندہ کیا جاتا رہے گا ۔ بلکہ جو کچھ کہا گیا تھا وہ یہ تھا کہ قیامت کے بعد اللہ تعالیٰ بیک وقت تمام انسانوں کو از سر نو زندہ کرے گا اور ان سب کے اعمال کا محاسبہ کر کے جزا اور سزا کا فیصلہ فرمائے گا ۔