Surah

Information

Surah # 46 | Verses: 35 | Ruku: 4 | Sajdah: 0 | Chronological # 66 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 10, 15, 35, from Madina
اُولٰٓٮِٕكَ الَّذِيۡنَ حَقَّ عَلَيۡهِمُ الۡقَوۡلُ فِىۡۤ اُمَمٍ قَدۡ خَلَتۡ مِنۡ قَبۡلِهِمۡ مِّنَ الۡجِنِّ وَالۡاِنۡسِ‌ؕ اِنَّهُمۡ كَانُوۡا خٰسِرِيۡنَ‏ ﴿18﴾
وہ لوگ ہیں جن پر ( اللہ کے عذاب کا ) وعدہ صادق آگیا ان جنات اور انسانوں کے گروہوں کے ساتھ جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں یقیناً یہ نقصان پانے والے تھے ۔
اولىك الذين حق عليهم القول في امم قد خلت من قبلهم من الجن و الانس انهم كانوا خسرين
Those are the ones upon whom the word has come into effect, [who will be] among nations which had passed on before them of jinn and men. Indeed, they [all] were losers.
Woh log hain jinn per ( Allah kay azab ka ) wada sadiq aagaya inn jinnaat aur insano kay girohon kay sath jo inn say pehlay guzar chukay hain yaqeenan yeh nuksan panay walay thay.
یہ وہ لوگ ہیں جن کے بارے میں جنات ور انسانوں کے ان گروہوں سمیت جو ان سے پہلے گذرے ہیں ، ( عذاب کی ) بات طے ہوچکی ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ سب بڑا نقصان اٹھانے والے ہیں ۔
یہ وہ ہیں جن پر بات ثابت ہوچکی ( ف۵۱ ) ان گروہوں میں جو ان سے پلے گزرے جن اور آدمی ، بیشک وہ زیاں کار تھے ،
یہ وہ لوگ ہیں جن پر عذاب کا فیصلہ چسپاں ہو چکا ہے ۔ ان سے پہلے جِنوں اور انسانوں کے جو ٹولے ( اسی قماش کے ) ہو گزرے ہیں انہی میں یہ بھی جا شامل ہوں گے ۔ بے شک یہ گھاٹے میں رہ جانے والے لوگ ہیں 22 ۔
یہی وہ لوگ ہیں جن کے بارے میں فرمانِ ( عذاب ) ثابت ہو چکا ہے بہت سی امتوں میں جو ان سے پہلے گزر چکی ہیں جنّات کی ( بھی ) اور انسانوں کی ( بھی ) ، بیشک وہ ( سب ) نقصان اٹھانے والے تھے
سورة الْاَحْقَاف حاشیہ نمبر :22 یہاں دو طرح کے کردار آمنے سامنے رکھ کر گویا سامعین کے سامنے یہ خاموش سوال رکھ دیا گیا ہے کہ بتاؤ ، ان دونوں میں سے کونسا کردار بہتر ہے ۔ اس وقت یہ دونوں ہی کردار معاشرے میں عملاً موجود تھے اور لوگوں کے لیے یہ جانا کچھ بھی مشکل نہ تھا کہ پہلی قسم کا کردار کہاں پایا جاتا ہے اور دوسری قسم کا کہاں ۔ یہ جواب ہے سرداران قریش کے اس قول کا اگر اس کتاب کو مان لینا کوئی اچھا کام ہوتا تو یہ چند نوجوان اور چند غلام اس معاملہ میں ہم سے بازی نہ لے جا سکتے تھے ۔ اس جواب کے آئینہ میں ہر شخص خود دیکھ سکتا تھا کہ ماننے والوں کا کردار کیا ہے اور نہ ماننے والوں کا کیا ۔