Surah

Information

Surah # 46 | Verses: 35 | Ruku: 4 | Sajdah: 0 | Chronological # 66 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 10, 15, 35, from Madina
وَيَوۡمَ يُعۡرَضُ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا عَلَى النَّارِ ؕ اَذۡهَبۡتُمۡ طَيِّبٰـتِكُمۡ فِىۡ حَيَاتِكُمُ الدُّنۡيَا وَاسۡتَمۡتَعۡتُمۡ بِهَا ‌ۚ فَالۡيَوۡمَ تُجۡزَوۡنَ عَذَابَ الۡهُوۡنِ بِمَا كُنۡـتُمۡ تَسۡتَكۡبِرُوۡنَ فِى الۡاَرۡضِ بِغَيۡرِ الۡحَقِّ وَبِمَا كُنۡتُمۡ تَفۡسُقُوۡنَ‏ ﴿20﴾
اور جس دن کافر جہنم کے سرے پر لائے جائیں گے ( کہا جائے گا ) تم نے اپنی نیکیاں دنیا کی زندگی میں ہی برباد کر دیں اور ان سے فائد ے نہ اٹھا چکے ، پس آج تمہیں ذلت کے عذاب کی سزا دی جائے گی اس باعث کہ تم زمین میں ناحق تکبر کیا کرتے تھے اور اس باعث بھی کہ تم حکم عدولی کیا کرتے تھے ۔
و يوم يعرض الذين كفروا على النار اذهبتم طيبتكم في حياتكم الدنيا و استمتعتم بها فاليوم تجزون عذاب الهون بما كنتم تستكبرون في الارض بغير الحق و بما كنتم تفسقون
And the Day those who disbelieved are exposed to the Fire [it will be said], "You exhausted your pleasures during your worldly life and enjoyed them, so this Day you will be awarded the punishment of [extreme] humiliation because you were arrogant upon the earth without right and because you were defiantly disobedient."
Aur jiss din kafir jahannum kay siray per layen jayen gay ( kaha jayega ) tum ney apni nekiyan duniya ki zindagi mein hi barbaad kerdin aur inn say faeedah utha chukay pus aaj tumhen zillat kay azab ki saza di jayegi iss baees kay tum zamin mein na-haq takabbur kiya kertay thay aur iss baees bhi kay tum hukum adooli kiya kertay thay.
اور اس دن کو یاد کرو جب ان کافروں کو آگ کے سامنے پیش کی جائے گا ( اور کہا جائے گا کہ ) تم نے اپنے حصے کی اچھی چیزیں اپنی دنیوی زندگی میں ختم کر ڈالیں ( ١٢ ) اور ان سے خوب مزہ لے لیا ، لہذا آج تمہیں بدلے میں ذلت کی سزا ملے گی ، کیونکہ تم زمین میں ناحق تکبر کیا کرتے تھے ، اور کیونکہ تم نافرمانی کے عادی تھے ۔
اور ان پر ظلم نہ ہوگا ، اور جس دن کافر آگ پر پیش کیے جائیں گے ، ان سے فرمایا جائے گا تم اپنے حصہ کی پاک چیزیں اپنی دنیا ہی کی زندگی میں فنا کرچکے اور انہیں برت چکے ( ف۵۵ ) تو آج تمہیں ذلت کا عذاب بدلہ دیا جائے گا سزا اس کی کہ تم زمین میں ناحق تکبر کرتے تھے اور سزا اس کی کہ حکم عدولی کرتے تھے ( ف۵٦ )
پھر جب یہ کافر آگ کے سامنے لا کھڑے کیے جائیں گے تو ان سے کہا جائے گا : تم اپنے حصے کی نعمتیں اپنی دنیا کی زندگی میں ختم کر چکے اور ان کا لطف تم نے اٹھا لیا ، اب جو تکبر تم زمین میں کسی حق کے بغیر کرتے رہے اور جو نافرمانیاں تم نے کیں ان کی پاداش میں آج تم کو ذلّت کا عذاب دیا جائے گا 24 ۔ ع
اور جس دن کافر لوگ آتشِ دوزخ کے سامنے پیش کئے جائیں گے ( تو ان سے کہا جائے گا: ) تم اپنی لذیذ و مرغوب چیزیں اپنی دنیوی زندگی میں ہی حاصل کر چکے اور ان سے ( خوب ) نفع اندوز بھی ہو چکے ۔ پس آج کے دن تمہیں ذلت کے عذاب کی سزا دی جائے گی اس وجہ سے کہ تم زمین میں ناحق تکبر کیا کرتے تھے اور اس وجہ سے ( بھی ) کہ تم نافرمانی کیا کرتے تھے
سورة الْاَحْقَاف حاشیہ نمبر :24 ذلت کا عذاب اس تکبر کی مناسبت سے ہے جو انہوں نے کیا ۔ وہ اپنے آپ کو بڑی چیز سمجھتے تھے ۔ ان کا خیال یہ تھا کہ رسول پر ایمان لا کر غریب اور فقیر مومنوں کے گروہ میں شامل ہو جانا ان کی شان سے گری ہوئی بات ہے ۔ وہ اس زعم میں مبتلا تھے کہ جس چیز کو چند غلاموں اور بے نوا انسانوں نے مانا ہے اسے ہم جیسے بڑے لوگ مان لیں گے تو ہماری عزت کو بٹہ لگ جائے گا ۔ اس لیے اللہ تعالیٰ ان کو آخرت میں ذلیل و خوار کرے گا اور ان کے غرور کو خاک میں ملا کر رکھ دے گا ۔