Surah

Information

Surah # 46 | Verses: 35 | Ruku: 4 | Sajdah: 0 | Chronological # 66 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 10, 15, 35, from Madina
يٰقَوۡمَنَاۤ اَجِيۡبُوۡا دَاعِىَ اللّٰهِ وَاٰمِنُوۡا بِهٖ يَغۡفِرۡ لَـكُمۡ مِّنۡ ذُنُوۡبِكُمۡ وَيُجِرۡكُمۡ مِّنۡ عَذَابٍ اَ لِيۡمٍ‏ ﴿31﴾
اے ہماری قوم! اللہ کے بلانے والے کا کہا مانو ، اس پر ایمان لاؤ تو اللہ تمہارے تمام گناہ بخش دے گا اور تمہیں المناک عذاب سے پناہ دے گا ۔
يقومنا اجيبوا داعي الله و امنوا به يغفر لكم من ذنوبكم و يجركم من عذاب اليم
O our people, respond to the Messenger of Allah and believe in him; Allah will forgive for you your sins and protect you from a painful punishment.
Aey humari qom! Allah kay bulanay walay ka kaha mano iss per eman lao to Allah Taalaa tumharay gunah bakhsh dey ga aur tumehn alamnaak azab say panah dey ga.
اے ہماری قوم کے لوگو ! اللہ کے داعی کی بات مان لو ، اور اس پر ایمان لے آؤ ، اللہ تمہارے گناہوں کو معاف کردے گا ، اور تمہیں ایک دردناک عذاب سے پناہ دے دے گا ۔
اے ہماری قوم! اللہ کے منادی ( ف۸۱ ) کی بات مانو اور اس پر ایمان لاؤ کہ وہ تمہارے کچھ گناہ بخش دے ( ف۸۲ ) اور تمہیں دردناک عذاب سے بچالے ،
اے ہماری قوم کے لوگو ، اللہ کی طرف بلانے والے کی دعوت قبول کرلو اور اس پر ایمان لے آؤ ، اللہ تمہارے گناہوں سے درگزر فرمائے گا اور تمہیں عذاب الیم سے بچا دے گا 35 ۔
اے ہماری قوم! تم اﷲ کی طرف بلانے والے ( یعنی محمد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی بات قبول کر لو اور ان پر ایمان لے آؤ ( تو ) اﷲ تمہارے گناہ بخش دے گا اور تمہیں دردناک عذاب سے پناہ دے گا
سورة الْاَحْقَاف حاشیہ نمبر :35 معتبر روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کے بعد جنوں کے پے درپے وفود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہونے لگے اور آپ سے ان کی رو در رو ملاقاتیں ہوتی رہیں ۔ اس بارے میں جو روایات کتب حدیث میں منقول ہوئی ہیں ان کو جمع کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ہجرت سے پہلے مکہ معظمہ میں کم از کم چھ وفد آئے تھے ۔ ان میں سے ایک وفد کے متعلق حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں رات بھر غائب رہے ۔ ہم لوگ سخت پریشان تھے کہ کہیں آپ پر کوئی حملہ نہ کر دیا گیا ہو ۔ صبح سویرے ہم نے آپ کو حراء کی طرف سے آتے ہوئے دیکھا ۔ پوچھنے پر آپ نے بتایا کہ ایک جن مجھے بلانے آیا تھا ۔ میں نے اس کے ساتھ آ کر یہاں جنوں کے ایک گروہ کو قرآن سنایا ۔ ( مسلم ۔ مسند احمد ۔ ترمذی ۔ ابوداؤد ) حضرت عبداللہ بن مسعود ہی کی ایک اور روایت ہے کہ ایک مرتبہ مکہ میں حضور نے صحابہ سے فرمایا کہ آج رات تم میں سے کون میرے ساتھ جنوں کی ملاقات کے لیے چلتا ہے؟ میں آپ کے ساتھ چلنے کے لیے تیار ہو گیا ۔ مکہ کے بالائی حصہ میں ایک جگہ حضور نے لکیر کھینچ کر مجھ سے فرمایا کہ اس سے آگے نہ بڑھنا ۔ پھر آپ آگے تشریف لے گئے اور کھڑے ہو کر قرآن پڑھنا شروع کیا ۔ میں نے دیکھا کہ بہت سے اشخاص ہیں جنہوں نے آپ کو گھیر رکھا ہے اور وہ میرے اور آپ کے درمیان حائل ہیں ۔ ) ابن جریر ۔ بیہقی ۔ دلائل النبوۃ ۔ ابونعیم اصفہانی ، دلائل النبوہ ) ایک اور موقع پر بھی رات کے وقت حضرت عبداللہ بن مسعود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور مکہ معظمہ میں حجون کے مقام پر جنوں کے ایک مقدمہ کا آپ نے فیصلہ فرمایا ۔ اس کے سالہا سال بعد ابن مسعود نے کوفہ میں جاٹوں کے ایک گروہ کو دیکھ کر کہا حجون کے مقام پر جنوں کے جس گروہ کو میں نے دیکھا تھا وہ ان لوگوں سے بہت مشابہ تھا ۔ ( ابن جریر )